Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اِنَّ الدِّيۡنَ عِنۡدَ اللّٰهِ الۡاِسۡلَامُ وَمَا اخۡتَلَفَ الَّذِيۡنَ اُوۡتُوا الۡكِتٰبَ اِلَّا مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَهُمُ الۡعِلۡمُ بَغۡيًا ۢ بَيۡنَهُمۡ‌ؕ وَمَنۡ يَّكۡفُرۡ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ سَرِيۡعُ الۡحِسَابِ‏ ﴿19﴾
بیشک اللہ تعالٰی کے نزدیک دین اسلام ہی ہے اور اہل کتاب اپنے پاس علم آجانے کے بعد آپس کی سرکشی اور حسد کی بناء پر ہی اختلاف کیا ہے اور اللہ تعالٰی کی آیتوں کے ساتھ جو بھی کفر کرے اللہ تعالٰی اس کا جلد حساب لینے والا ہے ۔
ان الدين عند الله الاسلام و ما اختلف الذين اوتوا الكتب الا من بعد ما جاءهم العلم بغيا بينهم و من يكفر بايت الله فان الله سريع الحساب
Indeed, the religion in the sight of Allah is Islam. And those who were given the Scripture did not differ except after knowledge had come to them - out of jealous animosity between themselves. And whoever disbelieves in the verses of Allah , then indeed, Allah is swift in [taking] account.
Be-shak Allah Taalaa kay nazdeek deen islam hi hai aur ehal-e-kitab ney apney pass ilm aa janey kay baad aapas ki sirkashi aur hasad ki bina per hi ikhtilaf kiya hai aur Allah Taalaa ki aayaton kay sath jo bhi kufur keray Allah Taalaa uss ka jald hisab lenay wala hai.
بیشک ( معتبر ) دین تو اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے ، اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی انہوں نے الگ راستہ لاعلمی میں نہیں بلکہ علم آجانے کے بعد محض آپس کی ضد کی وجہ سے اختیار کیا اور جو شخص بھی اللہ کی آیتوں کو جھٹلائے تو ( اسے یاد رکھنا چاہئے کہ ) اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے ۔
بیشک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے ( ف٤۰ ) اور پھوٹ میں نہ پڑے کتابی ( ف٤۱ ) مگر اس کے کہ انہیں علم آچکا ( ف٤۲ ) اپنے دلوں کی جلن سے ( ف٤۳ ) اور جو اللہ کی آیتوں کا منکر ہو تو بیشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے ،
اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے ۔ 16 اس دین سے ہٹ کر جو مختلف طریقے ان لوگوں نے اختیار کیے ، جنہیں کتاب دی گئی تھی ، ان کے اس طرز عمل کی کوئی وجہ اس کے سوا نہ تھی کہ انہوں نے علم آ جانے کے بعد آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنے کے لیے ایسا کیا 17 اور جو کوئی اللہ کے احکام و ہدایات کی اطاعت سے انکار کر دے ، اللہ کو اس سے حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگتی ۔
بیشک دین اﷲ کے نزدیک اسلام ہی ہے ، اور اہلِ کتاب نے جو اپنے پاس علم آجانے کے بعد اختلاف کیا وہ صرف باہمی حسد و عناد کے باعث تھا ، اور جو کوئی اﷲ کی آیتوں کا انکار کرے تو بیشک اﷲ حساب میں جلدی فرمانے والا ہے
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :16 یعنی اللہ کے نزدیک انسان کے لیے صرف ایک ہی نظام زندگی اور ایک ہی طریقہ حیات صحیح و درست ہے ، اور وہ یہ ہے کہ انسان اللہ کو اپنا مالک و معبود تسلیم کرے اور اس کی بندگی و غلامی میں اپنے آپ کو بالکل سپرد کردے اور اس کی بندگی بجا لانے کا طریقہ خود نہ ایجاد کرے ، بلکہ اس نے اپنے پیغمبروں کے ذریعہ سے جو ہدایت بھیجی ہے ، ہر کمی و بیشی کے بغیر صرف اسی کی پیروی کرے ۔ اسی طرز فکر و عمل کا نام”اسلام“ ہے اور یہ بات سراسر بجا ہے کہ کائنات کا خالق و مالک اپنی مخلوق اور رعیت کے لیے اس اسلام کے سوا کسی دوسرے طرز عمل کو جائز تسلیم نہ کرے ۔ آدمی اپنی حماقت سے اپنے آپ کو دہریت سے لے کر شرک و بت پرستی تک ہر نظریے اور ہر مسلک کی پیروی کا جائز حق دار سمجھ سکتا ہے ، مگر فرماں روائے کائنات کی نگاہ میں تو یہ نری بغاوت ہے ۔ سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :17 مطلب یہ ہے کہ اللہ کی طرف سے جو پیغمبر بھی دنیا کے کسی گوشے اور کسی زمانہ میں آیا ہے ، اس کا دین اسلام ہی تھا اور جو کتاب بھی دنیا کی کسی زبان اور کسی قوم میں نازل ہوئی ہے ، اس نے اسلام ہی کی تعلیم دی ہے ۔ اس اصل دین کو مسخ کر کے اور اس میں کمی بیشی کر کے جو بہت سے مذاہب نوع انسانی میں رائج کیے گئے ، ان کی پیدائش کا سبب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ لوگوں نے اپنی جائز حد سے بڑھ کر حقوق ، فائدے اور امتیازات حاصل کرنے چاہے اور اپنی خواہشات کے مطابق اصل دین کے عقائد ، اصول اور احکام میں رد و بدل کر ڈالا ۔