Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
وَتَقَلُّبَكَ فِى السّٰجِدِيۡنَ‏ ﴿219﴾
اور سجدہ کرنے والوں کے درمیان تیرا گھومنا پھرنا بھی ۔
و تقلبك في السجدين
And your movement among those who prostrate.
Aur sajda kerney walon kay darmiyan tera ghoomna phirna bhi.
اور سجدہ کرنے والوں کے درمیان تمہاری آمد و رفت کو بھی دیکھتا ہے ۔
اور نمازیوں میں تمہارے دورے کو ( ف۱۸۳ )
اور سجدہ گزار لوگوں میں تمہاری نقل و حرکت پر نگاہ رکھتا ہے ۔ 139
اور سجدہ گزاروں میں ( بھی ) آپ کا پلٹنا دیکھتا ( رہتا ) ہے
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :139 اس سے کئی معنی مراد ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ آپ جب نماز با جماعت میں اپنے مقتدیوں کے ساتھ اٹھتے اور بیٹھتے اور رکوع و سجود کرتے ہیں اس وقت اللہ تعالیٰ آپ کو دیکھ رہا ہوتا ہے ۔ دوسرے جب راتوں کو اٹھ کر آپ اپنے ساتھیوں کو ( جن کے لیے سجدہ گزار کا لفظ امتیازی صفت کے طور پر استعمال ہوا ہے ) دیکھتے پھرتے ہیں کہ وہ اپنی عاقبت سنوارنے کے لیے کیا کچھ کر رہے ہیں ، اس وقت آپ اللہ کی نگاہ سے پوشیدہ نہیں ہوتے ۔ تیسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ اس تمام دوڑ دھوپ اور تگ و دو سے واقف ہے جو آپ اپنے سجدہ گزار ساتھیوں کی معیت میں اس کے بندوں کی اصلاح کے لیے کر رہے ہیں چوتھے یہ کہ سجدہ گزار لوگوں کے گروہ میں آپ کے تمام تصرفات اللہ کی نگاہ میں ہیں ۔ وہ جانتا ہے کہ آپ کس طرح ان کی تربیت کر رہے ہیں ، کیسا کچھ ان کا تزکیہ آپ نے کیا ہے اور کس طرح مس خام کو کندن بنا کر رکھ دیا ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کی ان صفات کا ذکر یہاں جس غرض کے لیے کیا گیا ہے اس کا تعلق اوپر کے مضمون سے بھی ہے اور آگے کے مضمون سے بھی ، اوپر کے مضمون سے اس کا تعلق یہ ہے کہ آپ حقیقت میں اللہ کی رحمت اور اس کی زبردست تائید کے مستحق ہیں ، اس لیے کہ اللہ کوئی اندھا بہرا معبود نہیں ہے ، دیکھنے اور سننے والا فرمانروا ہے ، اس کی راہ میں آپ کی دوڑ دھوپ اور اپنے سجدہ گزار ساتھیوں میں آپ کی سرگرمیاں ، سب کچھ اس کی نگاہ میں ہیں ۔ بعد کے مضمون سے اس کا تعلق یہ ہے کہ جس شخص کی زندگی یہ کچھ ہو جیسی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے ، اور جس کے ساتھیوں کی صفات وہ کچھ ہوں جیسی کہ اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیں اس کے متعلق کوئی عقل کا اندھا ہی یہ کہہ سکتا ہے کہ اس پر شیاطین اترتے ہیں یا وہ شاعر ہے ۔ شیطان جن کاہنوں پر اترتے ہیں اور شعراء اور ان کے ساتھ لگے رہنے والوں کے جیسے کچھ رنگ ڈھنگ ہیں ، وہ آخر کس سے پوشیدہ ہیں ۔ تمہارے اپنے معاشرے میں ایسے لوگ کثرت سے پائے ہی جاتے ہیں ۔ کیا کوئی آنکھوں والا ایمانداری کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہے کہ اسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کی زندگی میں اور شاعروں اور کاہنوں کی زندگی میں کوئی فرق نظر نہیں آتا ؟ اب یہ کیسی ڈھٹائی ہے کہ ان خدا کے بندوں پر کھلم کھلا کہانت اور شاعری کی پھبتی کسی جاتی ہے اور کسی کو اس پر شرم بھی نہیں آتی ۔