Surah

Information

Surah # 26 | Verses: 227 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 47 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 197 and 224-227, from Madina
وَالشُّعَرَآءُ يَتَّبِعُهُمُ الۡغَاوٗنَؕ‏ ﴿224﴾
شاعروں کی پیروی وہ کرتے ہیں جو بہکے ہوئے ہوں ۔
و الشعراء يتبعهم الغاون
And the poets - [only] the deviators follow them;
Shaeeron ki pairwee woh kertay hain jo behkay huye hon.
رہے شاعر لوگ ، تو ان کے پیچھے تو بے راہ لوگ چلتے ہیں ۔
اور شاعروں کی پیروی گمراہ کرتے ہیں ( ف۱۸۸ )
رہے شعراء ، تو ان کے پیچھے بہکے ہوئے لوگ چلا کرتے ہیں ۔ 142
اور شاعروں کی پیروی بہکے ہوئے لوگ ہی کرتے ہیں
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :142 یعنی شاعروں کے ساتھ لگے رہنے والے لوگ اپنے اخلاق ، عادات و خصائل اور اُفتادِ مزاج میں ان لوگوں سے بالکل مختلف ہوتے ہیں جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمہیں نظر آتے ہیں ۔ دونوں گروہوں کا فرق ایسا کھلا ہوا فرق ہے کہ ایک نظر دیکھ کر ہی آدمی جان سکتا ہے کہ یہ کیسے لوگ ہیں اور وہ کیسے ۔ ایک طرف انتہائی سنجیدگی ، تہذیب ، شرافت ، راستبازی اور خدا ترسی ہے ۔ بات بات میں ذمہ داری کا احساس ہے ۔ برتاؤ میں لوگوں کے حقوق کا پاس و لحاظ ہے ۔ معاملات میں کمال درجہ کی دیانت و امانت ہے اور زبان جب کھلتی ہے خیر ہی کے لیے کھلتی ہے ، شر کا کلمہ کبھی اس سے ادا نہیں ہوتا ۔ سب سے زیادہ یہ کہ ان لوگوں کو دیکھ کر صاف معلوم ہوتا ہے کہ ان کے سامنے ، ایک بلند اور پاکیزہ نصب العین ہے جس کی دھن میں یہ رات دن لگے ہوئے ہیں اور ان کی ساری زندگی ایک مقصد عظیم کے لیے وقف ہے ۔ دوسری طرف حال یہ ہے کہ کہیں عشق بازی اور شراب نوشی کے مضامین بیان ہو رہے ہیں اور حاضرین اچھل اچھل کر ان پر داد دے رہے ہیں ۔ کہیں کسی زن بازاری یا کسی گھر کی بہو بیٹی کا حسن موضوع سخن ہے اور سننے والے اس پر مزے لے رہے ہیں ۔ کہیں جنسی مواصلت کی حکایت بیان ہو رہی ہے اور پورے مجمع پر شہوانیت کا بھوت مسلط ہے ۔ کہیں ہزل بکا جا رہا ہے یا مسخرہ پن کی باتیں ہو رہی ہیں اور مجمع میں ہر طرف ٹھٹھے لگ رہے ہیں ۔ کہیں کسی کی ہجو اڑائی جا رہی ہے اور لوگ اس سے لطف لے رہے ہیں ۔ کہیں کسی کی بے جا تعریف ہو رہی ہے اور اس پر تحسین و آفرین کے ڈونگرے برسائے جا رہے ہیں ۔ اور کہیں کسی کے خلاف نفرت ، عداوت اور انتقام کے جذبات بھڑکائے جا رہے ہیں اور سننے والوں کے دلوں میں ان سے آگ سی لگی جاتی ہے ۔ ان مجلسوں میں شاعروں کے کلام سننے کے لیے جو ٹھٹھ کے ٹھٹھ لگتے ہیں ، اور بڑے بڑے شاعروں کے پیچھے جو لوگ لگے پھرتے ہیں ان کو دیکھ کر کوئی شخص یہ محسوس کیے بغیر نہیں رہ سکتا کہ یہ اخلاق کی بندشوں سے آزاد ، جذبات و خواہشات کی رو میں بہنے والے ، اور لطف و لذت کے پرستار ، نیم حیوان قسم کے لوگ ہیں جن کے ذہن کو کبھی یہ خیال چھو بھی نہیں گیا ہے کہ دنیا میں انسان کے لیے زندگی کا کوئی بلند تر مقصد و نصب العین بھی ہو سکتا ہے ۔ ان دونوں گروہوں کا کھلا کھلا فرق و امتیاز اگر کسی کو نظر نہیں آتا تو وہ اندھا ہے ، اور اگر سب کچھ دیکھ کر بھی کوئی محض حق کو نیچا دکھانے کے لیے ایمان نگل کر یہ کہتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے گرد جمع ہونے والے اسی قبیل کے لوگ ہیں جیسے شعراء اور ان کے پیچھے لگے رہنے والے لوگ ہوتے ہیں ، تو وہ جھوٹ بولنے میں بے حیائی کی ساری حدیں پار کر گیا ہے ۔