سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :144
یہ شاعروں کی ایک اور خصوصیت ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طرز عمل کی عین ضد تھی ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق آپ کا ہر جاننے والا جانتا تھا کہ آپ جو کہتے ہیں وہی کرتے ہیں اور جو کرتے ہیں وہی کہتے ہیں ۔ آپ کے قول اور فعل کی مطابقت ایسی صریح حقیقت تھی جس سے آپ کے گرد و پیش کے معاشرے میں کوئی انکار نہ کر سکتا تھا ۔ اس کے برعکس شعراء کے متعلق کس کو معلوم نہ تھا کہ ان کے ہاں کہنے کی باتیں اور ہیں اور کرنے کی اور ۔ سخاوت کا مضمون اس زور شور سے بیان کریں گے کہ آدمی سمجھے شاید ان سے بڑھ کر دریا دل کوئی نہ ہو گا ۔ مگر عمل میں کوئی دیکھے تو معلوم ہو گا کہ سخت بخیل ہیں ۔ بہادری کی باتیں کریں گے مگر خود بزدل ہوں گے ۔ بے نیازی اور قناعت و خود داری کے مضامین باندھیں گے مگر خود حرص و طمع میں ذلت کی آخری حد کو پار کر جائیں گے ۔ دوسروں کی ادنیٰ کمزوریوں پر گرفت کریں گے مگر خود بد ترین کمزوریوں میں مبتلا ہوں گے ۔