Surah

Information

Surah # 27 | Verses: 93 | Ruku: 7 | Sajdah: 1 | Chronological # 48 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَاَ لۡقِ عَصَاكَ‌ ؕ فَلَمَّا رَاٰهَا تَهۡتَزُّ كَاَنَّهَا جَآنٌّ وَّلّٰى مُدۡبِرًا وَّلَمۡ يُعَقِّبۡ‌ ؕ يٰمُوۡسٰى لَا تَخَفۡ اِنِّىۡ لَا يَخَافُ لَدَىَّ الۡمُرۡسَلُوۡنَ ‌ۖ‏ ﴿10﴾
تو اپنی لاٹھی ڈال دے موسیٰ نے جب اسے ہلتا جلتا دیکھا اس طرح کہ گویا وہ ایک سانپ ہے تو منہ موڑے ہوئے پیٹھ پھیر کر بھاگے اور پلٹ کر بھی نہ دیکھا ، اے موسٰی! خوف نہ کھا میرے حضور میں پیغمبر ڈرا نہیں کرتے ۔
و الق عصاك فلما راها تهتز كانها جان ولى مدبرا و لم يعقب يموسى لا تخف اني لا يخاف لدي المرسلون
And [he was told], "Throw down your staff." But when he saw it writhing as if it were a snake, he turned in flight and did not return. [ Allah said], "O Moses, fear not. Indeed, in My presence the messengers do not fear.
Tu apni laathi daal dey musa ney jab ussay hilta julta dekha iss tarah kay goya woh aik saanp hai to mun moray huye peeth pher ker bhagay aur palat ker bhi na dekha aey musa! Khof na kha meray huzoor mein payghumber dara nahi kertay.
اور ذرا اپنی لاٹھی کو نیچے پھینکو ۔ پھر جب انہوں نے لاٹھی کو دیکھا کہ وہ اس طرح حرکت کر رہی ہے جیسے وہ کوئی سانپ ہو تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگے ، اور پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا ۔ ( ارشاد ہوا ) موسیٰ ! ڈرو نہیں ، جن کو پیغمبر بنایا جاتا ہے ان کو میرے حضور کوئی اندیشہ نہیں ہوتا ۔
اور اپنا عصا ڈال دے ( ف۱۲ ) پھر موسیٰ نے اسے دیکھا لہراتا ہوا گویا سانپ ہے پیٹھ پھیر کر چلا اور مڑ کر نہ دیکھا ، ہم نے فرمایا اے موسیٰ ڈر نہیں ، بیشک میرے حضور رسولوں کو خوف نہیں ہوتا ( ف۱۳ )
اور پھینک تو ذرا اپنی لاٹھی ۔ ” جونہی کہ موسی ( علیہ السلام ) نے دیکھا لاٹھی سانپ کی طرح بل کھا رہی ہے 12 تو پیٹھ پھیر کر بھاگا اور پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا ۔ ” اے موسی ( علیہ السلام ) ، ڈرو نہیں ۔ میرے حضور رسول ڈرا نہیں کرتے ، 13
اور ( اے موسٰی! ) اپنی لاٹھی ( زمین پر ) ڈال دو ، پھر جب ( موسٰی نے لاٹھی کو زمین پر ڈالنے کے بعد ) اسے دیکھا کہ سانپ کی مانند تیز حرکت کر رہی ہے تو ( فطری رد ِعمل کے طور پر ) پیٹھ پھیر کر بھاگے اور پیچھے مڑ کر ( بھی ) نہ دیکھا ، ( ارشاد ہوا ) : اے موسٰی! خوف نہ کرو بیشک پیغمبر میرے حضور ڈرا نہیں کرتے
سورة النمل حاشیہ نمبر :12 سورہ اعراف اور سورہ شعراء میں اس کے لیے ثعبان ( اژدھے ) کا لفظ استعمال کیا گ یا ہے اور یہاں اسے جان کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے جو چھوٹے سانپ کے لے بولا جاتا ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ جسامت میں وہ اژدہا تھا ، مگر اس کی حرکت کی تیزی ایک چھوٹے سانپ جیسی تھی ، اسی مفہوم کو سورہ طہ میں حیۃ تسعی ( دوڑتے ہوئے سانپ ) کے الفاظ میں ادا کیا گیا ہے ۔ سورة النمل حاشیہ نمبر :13 یعنی میرے حضور اس امر کا کوئی خطرہ نہیں ہے کہ رسول کو کوئی گزند پہنچے رسالت کے منصب عظیم پر مقرر کرنے کے لیے جب میں کسی کو اپنی پیشی میں بلاتا ہوں تو اس کی حفاظت کا خود ذمہ دار ہوتا ہوں ، اس لیے خواہ کیسا ہی کوئی غیر معمولی معاملہ پیش آئے رسول کو بے خوف اور مطمئن رہنا چاہیے کہ اس کے لیے وہ کسی طرح ضرر رساں نہ ہوگا ۔