Surah

Information

Surah # 27 | Verses: 93 | Ruku: 7 | Sajdah: 1 | Chronological # 48 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
حَتّٰٓى اِذَاۤ اَتَوۡا عَلٰى وَادِ النَّمۡلِۙ قَالَتۡ نَمۡلَةٌ يّٰۤاَيُّهَا النَّمۡلُ ادۡخُلُوۡا مَسٰكِنَكُمۡ‌ۚ لَا يَحۡطِمَنَّكُمۡ سُلَيۡمٰنُ وَجُنُوۡدُهٗۙ وَهُمۡ لَا يَشۡعُرُوۡنَ‏ ﴿18﴾
جب وہ چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا اے چیو نٹیو! اپنے اپنے گھروں میں گھس جاؤ ، ایسا نہ ہو کہ بے خبری میں سلیمان اور اسکا لشکر تمہیں روند ڈالے ۔
حتى اذا اتوا على واد النمل قالت نملة يايها النمل ادخلوا مسكنكم لا يحطمنكم سليمن و جنوده و هم لا يشعرون
Until, when they came upon the valley of the ants, an ant said, "O ants, enter your dwellings that you not be crushed by Solomon and his soldiers while they perceive not."
Jab woh chewuntiyon kay maidan mein phonchay to aik chewunti ney kaha aey chewuntiyon! Apnay apnay gharon mein ghus jao aisa na ho kay bey khabri mein suleman aur uss ka lashkar tumhen rond dalay.
یہاں تک کہ ایک دن جب یہ سب چیونٹیوں کی وادی میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا : چیونٹیو ! اپنے اپنے گھروں میں گھس جاؤ ، کہیں ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور ان کا لشکر تمہیں پیس ڈالے ، اور انہیں پتہ بھی نہ چلے ۔
یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کے نالے پر آئے ( ف۲۷ ) ایک چیونٹی بولی ( ف۲۸ ) اے چیونٹیو! اپنے گھروں میں چلی جاؤ تمہیں کچل نہ ڈالیں سلیمان اور ان کے لشکر بےخبری میں ( ف۲۹ )
﴿ایک مرتبہ وہ ان کے ساتھ کوچ کر رہا تھا﴾ یہاں تک کہ جب یہ سب چیونٹیوں کی وادی میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا ” اے چیونٹیو ، اپنے بلوں میں گھس جاؤ ، کہیں ایسا نہ ہو کہ سلیمان ( علیہ السلام ) اور اس کے لشکر تمہیں کچل ڈالیں اور انہیں خبر بھی نہ ہو ۔ 24
یہاں تک کہ جب وہ ( لشکر ) چیونٹیوں کے میدان پر پہنچے تو ایک چیونٹی کہنے لگی: اے چیونٹیو! اپنی رہائش گاہوں میں داخل ہو جاؤ کہیں سلیمان ( علیہ السلام ) اور ان کے لشکر تمہیں کچل نہ دیں اس حال میں کہ انہیں خبر بھی نہ ہو
سورة النمل حاشیہ نمبر : 24 اس آیت کو بھی آج کل کے بعض مفسرین نے تاویل کے اوپر چڑھایا ہے ، وہ کہتے ہیں کہ وادی النمل سے مراد چیونٹیوں کی وادی نہیں ہے بلکہ یہ ایک وادی کا نام ہے جو شام کے علاقے میں تھی اور نملۃ کے معنی ایک چیونٹی کے نہیں ہیں بلکہ یہ ایک قبیلہ کا نام ہے ، اس طرح وہ آیت کا مطلب یہ بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت سلیمان وادی النمل میں پہنچے تو ایک نمل نے کہا کہ اسے قبیلہ نمل کے لوگو لیکن یہ بھی ایسی تاویل ہے کہ جس کا ساتھ قرآن کے الفاظ نہیں دیتے ، اگر بالفرض وادی النمل کو اس وادی کا نام مان لیا جائے ، اور یہ بھی مان لیا جائے کہ وہاں بنی النمل نام کا کوئی قبیلہ رہتا تھا ، تب بھی یہ بات عربی زبان کے استعمالات کے بالکل خلاف ہے کہ قبیلہ نمل کے ایک فرد کو نملہ کہا جائے گا ، اگرچہ جانوروں کے نام پر عرب کے بہت سے قبائل کے نام ہیں ، مثلا کلب ، اسد وغیرہ ، لیکن کوئی عرب قبیلہ کلب کے کسی فرد کے متعلق قال کلب ( ایک کتے نے یہ کہا ) یا قبیلہ اسد کے کسی شخص کے متعلق قال اسد ( ایک شیر نے کہا ) ہرگز نہیں بولے گا ، اس لیے بنی النمل کے ایک فرد کے متعلق یہ کہنا کہ قالت نملۃ ( ایک چیونٹی یہ بولی ) قطعا عربی محاورہ استعمال کے خلاف ہے ، پھر قبیلہ نمل کے ایک فرد کا بنی النمل کو پکار کر یہ کہنا کہ اے نملیو ، اپنے گھروں میں گھس جاؤ کہیں ایسا نہ ہو کہ سلیمان کے لشکر تم کو کچل ڈالیں اور انہیں خبر بھی ہو ، بالکل بے معنی ہے ، انسانوں کے کسی گروہ کو انسانوں کا کوئی لشکر بے خبری میں نہیں کچلا کرتا ۔ اگر وہ ان پر حملے کی نیت سے آیا ہو تو ان کا اپنے گھروں میں گھس جانا لا حاصل ہے ، حملہ آور ان کے گھروں میں گھس کر انہیں اور زیادہ اچھی طرح کچلیں گے ، اور اگر وہ محض کوچ کرتا ہوا گزر رہا ہو تو اس کے لیے بس راستہ صاف چھوڑ دینا کافی ہے ، کوچ کرنے والوں کی لپیٹ میں آکر انسانوں کو نقصان تو پہنچ سکتا ہے ، مگر یہ نہیں ہوسکتا کہ چلتے ہوئے انسان بے خبری میں انسانوں کو کچل ڈالیں ، لہذا اگر بنی النمل کوئی انسانی قبیلہ ہوتا اور اس کا کوئی فرد اپنے قبیلے کے لوگوں کو خبردار کرنا چاہتا ہو تو حملے کے خطرے کی صورت میں وہ کہتا کہ اے نملیو ، بھاگ چلو اور پہاڑوں میں پنا لو تاکہ سلیمان کے لشکر تمہیں تباہ نہ کریں ۔ اور حملے کا خطرہ نہ ہونے کی صورت میں وہ کہتا کہ اے نملیو ، راستہ سے ہٹ جاؤ تاکہ تم میں سے کوئی شخص سلیمان کے لشکروں کی جھپٹ میں نہ آجائے ۔ یہ تو وہ غلطی ہے جو اس تاویل میں عربی زبان اور مضمون عبارت کے اعتبار سے ہے ، رہی یہ بات کہ وادی النمل دراصل اس وادی کا نام تھا اور وہاں بنی النمل نامی کوئی قبیلہ رہتا تھا ، یہ محض ایک مفروضہ ہے جس کے لیے کوئی علمی ثبوت موجود نہیں ہے ، جن لوگوں نے اسے وادی کا نام قرار دیا ہے انہوں نے خود یہ تصریح کی ہے کہ اسے چیونٹیوں کی کثرت کے باعث یہ نام دیا گیا تھا ۔ قتادہ اور مقاتل کہتے ہیں کہ واد بارض الشام کثیر النمل وہ ایک وادی ہے سرزمین شام میں جہاں چیونٹیاں بہت ہیں ۔ لیکن تاریخ و جغرافیہ کی کسی کتاب میں اور آثار قدیمہ کی کسی تحقیقات میں یہ مذکور نہیں ہے کہ اس وادی میں بنی النمل نامی کوئی قبیلہ بھی رہتا تھا ۔ یہ صرف ایک من گھڑت ہے جو اپنی تاویل کی گاڑی چلانے کے لیے وضع کرلی گئی ہے ۔ بنی اسرائیل کی روایات میں بھی یہ قصہ پایا جاتا ہے ، مگر اس کا آخری حصہ قرآن کے خلاف ہے اور حضرت سلیمان کی شان کے خلاف بھی ہے ، اس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت سلیمان جب ایک وادی سے گزر رہے تھے جس میں چیونٹیاں بہت تھیں تو انہوں نے سنا کہ ایک چیونٹی پکار کر دوسری چیونٹیوں سے کہہ رہی ہے کہ اپنے گھروں میں داخل ہوجاؤ ورنہ سلیمان کے لشکر تمہیں کچل ڈالیں گے ۔ اس پر حضرت سلیمان نے اس چیونٹی کے سامنے بڑے تکبر کا اظہار کیا اور جواب میں اس چیونٹی نے ان سے کہا کہ تمہاری حقیقت کیا ہے ، ایک حقیر سے تو تم پیدا ہوئے ہو ، یہ سن کر حضرت سلیمان شرمندہ ہوگئے ( جیوش انسائیکلو پیڈیا ، ج 11 ، ص 440 ) اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قرآن کس طرح بنی اسرائیل کی غلط روایات کی تصحیح کرتا ہے اور ان گندگیوں کو صاف کرتا ہے جو انہوں نے خود اپنے پیغمبروں کی سیرتوں پر ڈال دی تھی ، ان روایات کے متعلق مغربی مستشرقین بے شرمی کے ساتھ یہ دعوی کرتے ہیں کہ قرآن نے سب کچھ ان سے سرقہ کرلیا ہے ۔ عقلی حیثیت سے یہ بات کچھ بھی بعید نہیں ہے کہ ایک چیونٹی اپنی جنس کے افراد کو کسی آتے ہوئے خطرے سے خبردار کرے اور بلوں میں گھس جانے کے لیے کہے ۔ رہی یہ بات کہ حضرت سلیمن نے اس کی بات کیسے سن لی ، تو جس شخص کے حواس کلام وحی جیسی لطیف چیز کا ادراک کرسکتے ہوں ، اس کے لیے چیونٹی کے کلام جیسی کثیف ( Crude ) چیز کا ادراک کرلینا کوئی بڑی مشکل بات نہیں ہے ۔