Surah

Information

Surah # 27 | Verses: 93 | Ruku: 7 | Sajdah: 1 | Chronological # 48 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اَمَّنۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ وَاَنۡزَلَ لَـكُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً‌ ۚ فَاَنۡۢبَتۡنَا بِهٖ حَدَآٮِٕقَ ذَاتَ بَهۡجَةٍ‌ ۚ مَا كَانَ لَـكُمۡ اَنۡ تُـنۡۢبِتُوۡا شَجَرَهَا ؕ ءَاِلٰـهٌ مَّعَ اللّٰهِ‌ ؕ بَلۡ هُمۡ قَوۡمٌ يَّعۡدِلُوۡنَ ؕ‏ ﴿60﴾
بھلا بتاؤ تو؟ کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا؟ کس نے آسمان سے بارش برسائی؟ پھر اس سے ہرے بھرے بارونق باغات اگا دئیے؟ ان باغوں کے درختوں کو تم ہرگز نہ اگا سکتے ، کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے؟ بلکہ یہ لوگ ہٹ جاتے ہیں ( سیدھی راہ سے ) ۔
امن خلق السموت و الارض و انزل لكم من السماء ماء فانبتنا به حداىق ذات بهجة ما كان لكم ان تنبتوا شجرها ءاله مع الله بل هم قوم يعدلون
[More precisely], is He [not best] who created the heavens and the earth and sent down for you rain from the sky, causing to grow thereby gardens of joyful beauty which you could not [otherwise] have grown the trees thereof? Is there a deity with Allah ? [No], but they are a people who ascribe equals [to Him].
Bhala batao to? Kay aasamano ko aur zamin ko kiss ney peda kiya? Kiss ney aasman say barish barsaee? Phir uss say haray bharay ba-ronaq baghaat uga diye? Unn baghon kay darakhton ko tum hergiz na uga saktay kiya Allah kay sath aur koi mabood bhi hai? Bulkay yeh log hut jatay hain ( seedhi raah say ) .
بھلا وہ کون ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ، اور تمہارے لیے آسمان سے پانی اتارا؟ پھر ہم نے اس پانی سے بارونق باغ اگائے ، تمہارے بس میں نہیں تھا کہ تم ان کے درختوں کو اگا سکتے ۔ کیا ( پھر بھی تم کہتے ہو کہ ) اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے؟ ( ٣٠ ) نہیں ! بلکہ ان لوگوں نے راستے سے منہ موڑ رکھا ہے ۔
وہ جس نے آسمان و زمین بنائے ( ف۱۰۳ ) اور تمہارے لیے آسمان سے پانی اتارا تو ہم نے اس سے باغ اگائے رونق والے تمہاری طاقت نہ تھی کہ ان کے پیڑ اگاتے ( ف۱۰٤ ) کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے ( ف۱۰۵ ) بلکہ وہ لوگ راہ سے کتراتے ہیں ( ف۱۰٦ )
بھلا وہ کون ہے جس نےآسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور تمہارے لیے آسمان سے پانی برسایا پھر اس کے ذریعہ سے وہ خوشنما باغ اگائے جن کے درختوں کا اگانا تمہارے بس میں نہ تھا ؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا خدا بھی ﴿ان کاموں میں شریک﴾ ہے؟ 73﴿نہیں﴾ ، بلکہ یہی لوگ راہ راست سے ہٹ کر چلے جا رہے ہیں ۔
بلکہ وہ کون ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا اور تمہارے لئے آسمانی فضا سے پانی اتارا ، پھر ہم نے اس ( پانی ) سے تازہ اور خوش نما باغات اُگائے؟ تمہارے لئے ممکن نہ تھا کہ تم ان ( باغات ) کے درخت اُگا سکتے ۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی ( اور بھی ) معبود ہے؟ بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو ( راہِ حق سے ) پرے ہٹ رہے ہیں
سورة النمل حاشیہ نمبر : 73 مشرکوں میں سے کوئی بھی اس سوال کا یہ جواب نہ دے سکتا تھا کہ یہ کام اللہ کے سوا کسی اور کے ہیں ، یا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی ان میں شریک ہے ، قرآن مجید دوسرے مقامات پر کفار مکہ اور مشرکین عرب کے متعلق کہتا ہے: وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَهُمْ لَيَقُوْلُنَّ اللّٰهُ ، اور اگر ان سے پوچھو کہ خود انہیں کس نے پیدا کیا ہے تو وہ ضرور کہیں گے اللہ نے ( الزخرف ، آیت 87 ) وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ نَّزَّلَ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً فَاَحْيَا بِهِ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُوْلُنَّ اللّٰهُ ، اور اگر ان سے پوچھو کہ کس نے آسمان سے پانی برسایا اور مردہ پڑی ہوئی زمین کو جلا اٹھایا تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے ( العنکبوت ، آیت 63 ) قُلْ مَنْ يَّرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَاۗءِ وَالْاَرْضِ الی قولہ وَمَنْ يُّدَبِّرُ الْاَمْرَ ۭ فَسَيَقُوْلُوْنَ اللّٰهُ ، ان سے پوچھو کون تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے؟ یہ سماعت اور بینائی کی قوتیں کس کے اختیار میں ہیں؟ کون جاندار کو بے جان میں سے اور بے جان کو جاندار میں سے نکالتا ہے؟ کون اس نظام عالم کی تدبیر کر رہا ہے ، وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ ( یونس ، آیت 31 ) عرب کے مشرکین ہی نہیں ، دنیا بھر کے مشرکین بالعموم یہی مانتے تھے اور آج بھی مانتے ہیں کہ کائنات کا خالق اور نظام کائنات کا مدبر اللہ تعالی ہی ہے ، اس لیے قرآن مجید کے اس سوال کا یہ جواب ان میں سے کوئی شخص ہٹ دھرمی کی بنا پر برائے بحث بھی نہ دے سکتا تھا کہ ہمارے معبود خدا کے ساتھ ان کاموں میں شریک ہیں ، کیونکہ اگر وہ ایسا کہتا تو اس کی اپنی ہی قوم کے ہزارہا آمی اس کو جھٹلا دیتے اور صاف کہتے کہ ہمارا یہ عقیدہ نہیں ہے ۔ اس سوال اور اس کے بعد کے سوالات میں صرف مشرکین ہی کے شرک کا ابطال نہیں ہے بلکہ دہریوں کی دہریت کا ابطال بھی ہے ۔ مثلا اسی پہلے سوال میں پوچھا گیا ہے کہ یہ بارش برسانے والا اور اس کے ذریعہ سے ہر طرح کی نباتات اگانے والا کون ہے؟ اب غور کیجیے ، زمین میں اس مواد کا ٹھیک سطح پر یا سطح سے متصل موجود ہونا جو بے شمار مختلف اقسام کی نباتی زندگی کے لیے درکار ہے ، اور پانی کے اندر ٹھیک وہ اوصاف موجود ہونا جو حیوانی اور نباتی زندگی کی ضروریات کے مطابق ہیں اور اس پانی کا پے در پے سمندروں سے اٹھایا جانا اور زمین کے مختلف حصوں میں وقتا فوقتا ایک باقاعدگی کے ساتھ برسایا جانا ، اور زمین ، ہوا ، پانی اور درجہ حرارت وغیرہ مختلف قوتوں کے درمیان ایسا متناسب تعاون قائم کرنا کہ اس سے نباتی زندگی کو نشو ونما نصیب ہو اور وہ ہر طرح کی حیوانی زندگی کے لیے اس کی بے شمار ضروریات پوری کرے ، کیا یہ سب کچھ ایک حکیم کی منصوبہ بندی اور دانشمندانہ تدبیر اور غالب قدرت و ارادہ کے بغیر جو خود بخود اتفاقا ہوسکتا ہے ، اور کیا یہ ممکن ہے کہ یہ اتفاق حادثہ مسلسل ہزار ہا برس بلکہ لاکھوں کروڑوں برس تک اسی باقاعدگی سے رونما ہوتا چلا جائے؟ صرف ایک ہٹ دھرم آدمی ہی جو تعصب میں اندھا ہوچکا ہو ، اسے ایک امر اتفاقی کہہ سکتا ہے ، کسی راستی پسند عاقل انسان کے لیے ایسا لغو دعوی کرنا اور ماننا ممکن نہیں ہے ۔
بیان کیا جارہاہے کہ کل کائنات کار چلانے والا ، سب کا پیدا کرنے والا ، سب کو روزیاں دینے والا ، سب کی حفاظتیں کرنے والا ، تمام جہان کی تدبیر کرنے والا ، صرف اللہ تعالیٰ ہے ۔ ان بلند آسمانوں کو چمکتے ستاروں کو اسی نے پیدا کیا ہے اس بھاری بوجھل زمین کو ان بلند چوٹیوں والے پہاڑوں کو ان پھیلے ہوئے میدانوں کو اسی نے پیدا کیا ہے ۔ کھیتیاں ، باغات ، پھل ، پھول ، دریا ، سمندر ، حیوانات ، جنات ، انسان ، خشکی اور تری کے عام جاندار اسی ایک کے بنائے ہوئے ہیں ۔ آسمانوں سے پانی اتارنے والا وہی ہے ۔ اسے اپنی مخلوق کو روزی دینے کا ذریعہ اسی نے بنایا ، باغات کھیت سب وہی اگاتا ہے ۔ جو خوش منظر ہونے کے علاوہ بہت مفید ہیں ۔ خوش ذائقہ ہونے کے علاوہ زندگی کو قائم رکھنے والے ہوتے ہیں ۔ تم میں سے یا تمہارے معبودان باطل میں سے کوئی بھی نہ کسی چیز کے پیدا کرنے کی قدرت رکھتا ہے نہ کسی درخت اگانے کی ۔ بس وہی خالق و رازق ہے اللہ کی خالقیت اور اس کی روزی پہنچانے کی صفت کو مشرکین بھی مانتے تھے ۔ جیسے دوسری آیت میں بیان ہوا ہے کہ آیت ( وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَهُمْ لَيَقُوْلُنَّ اللّٰهُ فَاَنّٰى يُؤْفَكُوْنَ 87؀ۙ ) 43- الزخرف:87 ) یعنی اگر تو ان سے دریافت کرے کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے؟ تو یہی جواب دیں گے اللہ تعالیٰ نے الغرض یہ جانتے اور مانتے ہیں کہ خالق کل صرف اللہ ہی ہے ۔ لیکن ان کی عقلیں ماری گئی ہیں کہ عبادت کے وقت اوروں کو بھی شریک کرلیتے ہیں ۔ باوجودیکہ جانتے ہیں کہ نہ وہ پیدا کرتے ہیں اور نہ روزی دینے والے ۔ اور اس بات کا فیصلہ تو ہر عقلمند کرسکتا ہے کہ عبادت کے لائق وہی ہے جو خالق مالک اور رازق ہے ۔ اسی لئے یہاں اس آیت میں بھی سوال کیا گیا کہ معبود برحق کے ساتھ کوئی اور بھی عبادت کے لائق ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ مخلوق کو پیدا کرنے میں ، مخلوق کی روزی مہیا کرنے میں کوئی اور بھی شریک ہے؟ چونکہ وہ مشرک خالق رازق صرف اللہ ہی کو مانتے تھے ۔ اور عبادت اوروں کی کرتے تھے ۔ اس لئے ایک اور آیت میں فرمایا ۔ آیت ( اَفَمَنْ يَّخْلُقُ كَمَنْ لَّا يَخْلُقُ ۭ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ 17۝ ) 16- النحل:17 ) خالق اور غیر خالق یکساں نہیں پھر تم خالق اور مخلوق کو کیسے ایک کررہے ہو؟ یہ یاد رہے کہ ان آیات میں امن جہاں جہاں ہے وہاں یہی معنی ہیں کہ ایک تو وہ جو ان تمام کاموں کو کرسکے اور ان پر قادر ہو دوسرا وہ جس نے ان میں سے نہ تو کسی کام کو کیا ہو اور نہ کرسکتا کیا یہ دونوں برابر ہوسکتے ہیں ؟گو دوسری شق کو لفظوں میں بیان نہیں کیا لیکن طرز کلام اسے صاف کردیتا ہے ۔ اور آیت میں صاف صاف یہ بھی ہیکہ آیت ( ؤ اٰۗللّٰهُ خَيْرٌ اَمَّا يُشْرِكُوْنَ 59؀ۭ ) 27- النمل:59 ) کیا اللہ بہتر ہے یا جنہیں وہ شریک کرتے ہیں؟ آیت کے خاتمے پر فرمایا بلکہ ہیں بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کے شریک ٹھہرا رہے ہیں آیت ( اَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ اٰنَاۗءَ الَّيْلِ سَاجِدًا وَّقَاۗىِٕمًا يَّحْذَرُ الْاٰخِرَةَ وَيَرْجُوْا رَحْمَةَ رَبِّهٖ ۭ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِيْنَ يَعْلَمُوْنَ وَالَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ ۭ اِنَّمَا يَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ Ḍ۝ۧ ) 39- الزمر:9 ) بھی اسی جیسی آیت ہے یعنی ایک وہ شخص جو اپنے دل میں آخرت کا ڈر رکھ کر اپنے رب کی رحمت کا امیدوار ہو کر راتوں کو نماز میں گزارتا ہو ۔ یعنی وہ اس جیسا نہیں ہوسکتا جس کے اعمال ایسے نہ ہوں ۔ ایک اور جگہ ہے عالم اور بےعلم برابر نہیں ۔ عقلمند ہی نصیحت سے فائدہ اٹھاتے ہیں ایک وہ جس کا سینہ اسلام کے لئے کھلا ہوا ہو ، اور وہ اپنے رب کی طرف سے نور ہدایت لئے ہو اور وہ اس جیسا نہیں ۔ جس کے دل میں اسلام کی طرف سے کراہت ہو اور سخت دل ہو اللہ نے خود اپنی ذات کی نسبت فرمایا ۔ اللہ نے آیت ( اَفَمَنْ هُوَ قَاۗىِٕمٌ عَلٰي كُلِّ نَفْسٍۢ بِمَا كَسَبَتْ ۚ وَجَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَاۗءَ 33؁ ) 13- الرعد:33 ) یعنی وہ جو مخلوق کی تمام حرکات سکنات سے واقف ہو تمام غیب کی باتوں کو جانتا ہوں اس کی مانند ہے جو کچھ بھی نہ جانتا ہو؟ بلکہ جس کی آنکھیں اور کان نہ ہو جیسے تمہارے یہ بت ہیں ۔ فرمان ہے آیت ( وَجَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَاۗءَ ۭ قُلْ سَمُّوْهُمْ ۭ اَمْ تُنَبِّــــــُٔـوْنَهٗ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي الْاَرْضِ 33؁ ) 13- الرعد:33 ) یہ اللہ کے شریک ٹھہرا رہے ہیں ان سے کہہ ذرا انکے نام تو مجھے بتاؤ پس ان سب آیتوں کا مطلب یہی ہے کہ اللہ نے اپنی صفیتں بیان فرمائی ہیں ۔ پھر خبر دی ہے کہ یہ صفات کسی میں نہیں ۔