Surah

Information

Surah # 27 | Verses: 93 | Ruku: 7 | Sajdah: 1 | Chronological # 48 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَيَقُوۡلُوۡنَ مَتٰى هٰذَا الۡوَعۡدُ اِنۡ كُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ‏ ﴿71﴾
کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب ہے اگر سچے ہو تو بتلا دو ۔
و يقولون متى هذا الوعد ان كنتم صدقين
And they say, "When is [the fulfillment of] this promise, if you should be truthful?"
Kehtay hain kay yeh wada kab hai agar sachay ho to batla do.
یہ ( تم سے ) یوں کہتے ہیں کہ : یہ وعدہ کب پورا ہوگا ، اگر تم سچے ہو؟
اور کہتے ہیں کب آئے گا یہ وعدہ ( ف۱۲٦ ) اگر تم سچے ہو ،
وہ کہتے ہیں کہ ” یہ دھمکی کب پوری ہوگی اگر تم سچے ہو؟ ”88
اور وہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو ( بتاؤ ) یہ ( عذابِ آخرت کا ) وعدہ کب پورا ہوگا
سورة النمل حاشیہ نمبر :88 اس سے مراد وہی دھمکی ہے جو اوپر کی آیت میں پوشیدہ ہے ، ان کا مطلب یہ تھا کہ اس فقرے میں ہمارے خبر لینے جو درپردہ دھمکی دی جارہی ہے یہ آخر کب عمل میں لائی جائے گی ؟ ہم تو تمہاری بات رد بھی کرچکے ہیں اور تمہیں نیچا دکھانے کے لیے اپنی تدبیروں میں بھی ہم نے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ہے ، اب کیوں ہماری خبر نہیں لی جاتی؟
قیامت کے منکر مشرک چونکہ قیامت کے آنے کے قائل ہی نہیں ۔ جرات سے اسے جلدی طلب کرتے تھے اور کہتے تھے کہ اگر سچے ہو تو بتاؤ وہ کب آئے گی ۔ جناب باری کی طرف سے بواسطہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جواب مل رہاہے کہ ممکن ہے وہ بالکل ہی قریب آگئی ہو ۔ جیسے اور آیت میں ہے ( عَسٰٓي اَنْ يَّكُوْنَ قَرِيْبًا 51؀ ) 17- الإسراء:51 ) اور جگہ ہے یہ عذابوں کو جلدی طلب کررہے ہیں اور جہنم تو کافروں کو گھیرے ہوئے ہیں ۔ لکم کا لام ردف کے عجل کے معنی کو متضمن ہونے کی وجہ سے ہے ۔ جیسے کہ حضرت مجاہد سے مروی ہے پھر فرمایا کہ اللہ کے تو انسانوں پر بہت ہی فضل وکرم ہیں ۔ ان کی بیشمار نعمتیں ان کے پاس ہیں تاہم ان میں کے اکثر ناشکرے ہیں ۔ جس طرح تمام ظاہر امور اس پر آشکارا ہیں اسی طرح تمام باطنی امور بھی اس پر ظاہر ہیں ۔ جیسے فرمایا ( سَوَاۗءٌ مِّنْكُمْ مَّنْ اَسَرَّ الْقَوْلَ وَمَنْ جَهَرَ بِهٖ وَمَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍۢ بِالَّيْلِ وَسَارِبٌۢ بِالنَّهَارِ 10۝ ) 13- الرعد:10 ) ، اور آیت میں ہے ( يَعْلَمُ السِّرَّ وَاَخْفٰي Ċ۝ ) 20-طه:7 ) اور آیت میں ہے ( اَلَا حِيْنَ يَسْتَغْشُوْنَ ثِيَابَھُمْ ۙ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّوْنَ وَمَا يُعْلِنُوْنَ ۚ اِنَّهٗ عَلِيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ Ĉ۝ ) 11-ھود:5 ) مطلب یہی ہے کہ ہر ظاہر وباطن کا وہ عالم ہے ۔ پھر بیان فرماتا ہے کہ ہر غائب حاضر کا اسے علم ہے وہ علام الغیوب ہے ۔ آسمان وزمین کی تمام چیزیں خواہ تم کو ان کا علم ہو یا نہ ہو اللہ کے ہاں کھلی کتاب میں لکھی ہوئی ہیں ۔ جیسے فرمان ہے کہ کیا تو نہیں جانتا کہ آسمان وزمین کی ہر ایک چیز کا اللہ عالم ہے ۔ سب کچھ کتاب میں موجود ہے اللہ پر سب کچھ آسان ہے ۔