سورة النمل حاشیہ نمبر : 108
یعنی وہ اس لحاظ سے بھی بہتر ہوگا کہ جتنی نیکی اس نے کی ہوگی اس سے زیادہ انعام اسے دیا جائے گا ، اور اس لحاظ سے بھی کہ اس کی نیکی تو وقتی تھی اور اس کے اثرات بھی دنیا میں ایک محدود زمانے کے لیے تھے ، مگر اس کا اجر دائمی اور ابدی ہوگا ۔
سورة النمل حاشیہ نمبر : 109
یعنی قیامت اور حشر و نشر کی وہ ہولناکیاں جو منکرین ھق کے حواس باختہ کیے دے رہی ہوں گی ، ان کے درمیان یہ لوگ مطمئن ہوں گے ، اس لیے کہ یہ سب کچھ ان کی توقعات کے مطابق ہوگا ، وہ پہلے سے اللہ اور اس کے رسولوں کی دی ہوئی خبروں کے مطابق اچھی طرح جانتے تھے کہ قیامت قائم ہونی ہے ، ایک دوسری زندگی پیش آنی ہے اور اس میں یہی سب کچھ ہونا ہے ۔ اس لیے ان پر وہ بدحواسی اور گھبراہٹ طاری نہ ہوگی جو مرتے دم تک اس چیز کا انکار کرنے والوں اور اس سے غافل رہنے والوں پر طاری ہوگی ۔ پھر ان کے اطمینان کی وجہ یہ بھی ہوگی کہ انہوں نے اس دن کی توقع پر اس کے لیے فکر کی تھی اور یہاں کی کامیابی کے لیے کچھ سامان کرکے دنیا سے آئے تھے ۔ اس لیے ان پر وہ گھبراہٹ طاری نہ ہوگی جو ان لوگوں پر طاری ہوگی جنہوں نے اپنا سارا سرمایہ حیات دنیا ہی کی کامیابیاں حاصل کرنے پر لگا دیا تھا اور کبھی نہ سوچا تھا کہ کوئی آخرت بھی ہے جس کے لیے کچھ سامان کرنا ہے ، منکرین کے برعکس یہ مومنین اب مطمئن ہوں گے کہ جس دن کے لیے ہم نے ناجائز فائدوں اور لذتوں کو چھوڑا تھا ، اور صعوبتیں اور مشقتیں برداشت کی تھیں ، وہ دن آگیا ہے اور اب یہاں ہماری محنتوں کا اجر ضائع ہونے والا نہیں ہے ۔