Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اِنَّ اللّٰهَ اصۡطَفٰۤى اٰدَمَ وَنُوۡحًا وَّاٰلَ اِبۡرٰهِيۡمَ وَاٰلَ عِمۡرٰنَ عَلَى الۡعٰلَمِيۡنَۙ‏ ﴿33﴾
بیشک اللہ تعالٰی نے تمام جہان کے لوگوں میں سے آدم ( علیہ السلام ) کو اور نوح ( علیہ السلام ) کو ، ابراہیم ( علیہ السلام ) کے خاندان اور عمران کے خاندان کو منتخب فرمالیا ۔
ان الله اصطفى ادم و نوحا و ال ابرهيم و ال عمرن على العلمين
Indeed, Allah chose Adam and Noah and the family of Abraham and the family of 'Imran over the worlds -
Be-shak Allah Taalaa ney tamam jahaan kay logon mein say aadam ( alh-e-salam ) ko aur nooh ( alh-e-salam ) ko aur ibrahim ( alh-e-salam ) kay khandan aur imran kay khandanon ko muntakhib farma liya.
اللہ نے آدم ، نوح ، ابراہیم کے خاندان ، اور عمران کے خاندان کو چن کر تمام جہانوں پر فضیلت دی تھی ۔
بیشک اللہ نے چن لیا آدم اور نوح اور ابراہیم کی آل اولاد اور عمران کی آل کو سارے جہاں سے ( ف٦٦ )
اللہ 29 نے آدم اور نوح اور آلِ ابراہیم اور آلِ عمران 30 کو تمام دنیا والوں پر ترجیح دے کر ﴿اپنی رسالت کے لیے﴾ منتخب کیا تھا ۔
بیشک اﷲ نے آدم ( علیہ السلام ) کو اور نوح ( علیہ السلام ) کو اور آلِ ابراہیم کو اور آلِ عمران کو سب جہان والوں پر ( بزرگی میں ) منتخب فرما لیا
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :29 یہاں سے دوسرا خطبہ شروع ہوتا ہے ۔ اس کے نزول کا زمانہ سن ۹ ہجری ہے ، جب کہ نجران کی عیسائی جمہوریت کا وفد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا ۔ نجران کا علاقہ حجاز اور یمن کے درمیان ہے ۔ اس وقت اس علاقے میں ۷۳ بستیاں شامل تھیں اور کہا جاتا ہے کہ ایک لاکھ ۲۰ ہزار قابل جنگ مرد اس میں سے نکل سکتے تھے ۔ آبادی تمام تر عیسائی تھی اور تین سرداروں کے زیر حکم تھی ۔ ایک عاقب کہلاتا تھا ، جس کی حیثیت امیر قوم کی تھی ۔ دوسرا سید کہلاتا تھا ، جو ان کے تمدنی و سیاسی امور کی نگرانی کرتا تھا اور تیسرا ُسقف ( بشپ ) تھا جس سے مذہبی پیشوائی متعلق تھی ۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا اور تمام اہل عرب کو یقین ہو گیا کہ ملک کا مستقبل اب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ہے ، تو عرب کے مختلف گوشوں سے آپ کے پاس وفد آنے شروع ہو گئے ۔ اسی سلسلے میں نجران کے تینوں سردار بھی ٦۰ آدمیوں کا ایک وفد لے کر مدینے پہنچے ۔ جنگ کے لیے بہرحال وہ تیار نہ تھے ۔ اب سوال صرف یہ تھا کہ آیا وہ اسلام قبول کرتے ہیں یا ذمی بن کر رہنا چاہتے ہیں ۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ خطبہ نازل کیا تاکہ اس کے ذریعے سے وفد نجران کو اسلام کی طرف دعوت دی جائے ۔ سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :30 عمران حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کے والد کا نام تھا ، جسے بائیبل میں ”عمرام“ لکھا ہے ۔
سب سے پہلے نبی یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان بزرگ ہستیوں کو تمام جہان پر فضیلت عنایت فرمائی ، حضرت آدم کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا ۔ اپنی روح ان میں پھونکی ہر چیز کے نام انہیں بتلائے ، جنت میں انہیں بسایا پھر اپنی حکمت کے اظہار کے لئے زمین پر اتارا ، جب زمین پر بت پرستی قائم ہو گئی تو حضرت نوح علیہ السلام کو سب سے پہلا رسول بنا کر بھیجا پھر جب ان کی قوم نے سرکشی کی پیغمبر کی ہدایت پر عمل نہ کیا ، حضرت نوح نے دن رات پوشیدہ اور ظاہر اللہ کی طرف دعوت دی لیکن قوم نے ایک نہ سنی تو نوح علیہ السلام کے فرماں برداروں کے سوا باقی سب کو پانی کے عذاب یعنی مشہور طوفان نوح بھیج کر ڈبو دیا ۔ خاندان خلیل اللہ علیہ صلوات اللہ کو اللہ تعالیٰ نے برگزیدگی عنایت فرمائی اسی خاندان میں سے سیدالبشر خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، عمران کے خاندان کو بھی اس نے منتخب کر لیا ، عمران نام ہے حضرت مریم کے والد صاحب کا جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ ہیں ، ان کا نسب نامہ بقول محمد بن اسحاق یہ ہے ، عمران بن ہاشم بن میثا بن خرقیا بن اسیث بن ایازبن رخیعم بن سلیمان بن داؤد علیہما السلام ، پس عیسیٰ علیہ السلام بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل سے ہیں اس کا مفصل بیان سورۃ انعام کی تفسیر میں آئے گا ۔ انشاء اللہ الرحمن