Surah

Information

Surah # 28 | Verses: 88 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 49 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 52-55 from Madina and 85 from Juhfa at the time of the Hijra
وَحَرَّمۡنَا عَلَيۡهِ الۡمَرَاضِعَ مِنۡ قَبۡلُ فَقَالَتۡ هَلۡ اَدُلُّـكُمۡ عَلٰٓى اَهۡلِ بَيۡتٍ يَّكۡفُلُوۡنَهٗ لَـكُمۡ وَهُمۡ لَهٗ نٰصِحُوۡنَ‏ ﴿12﴾
ان کے پہنچنے سے پہلے ہم نے موسیٰ ( علیہ السلام ) پر دائیوں کا دودھ حرام کر دیا تھا یہ کہنے لگی کہ کیا میں تمہیں ایسا گھرانا بتاؤں جو اس بچہ کی تمہارے لئے پرورش کرے اور ہوں بھی وہ اس بچے کے خیر خواہ ۔
و حرمنا عليه المراضع من قبل فقالت هل ادلكم على اهل بيت يكفلونه لكم و هم له نصحون
And We had prevented from him [all] wet nurses before, so she said, "Shall I direct you to a household that will be responsible for him for you while they are to him [for his upbringing] sincere?"
Unn kay phonchney say pehlay hum ney musa ( alh-e-salam ) per daeeiyon ka doodh haram ker diya tha. Yeh kehnay lagi kay kiya mein tumhen aisa gharana bataon jo iss bachay ki tumharay liye perwerish keray aur hon bhi woh iss bachay kay khair khuwa.
اور ہم نے موسیٰ پر پہلے ہی سے یہ بندش لگا دی تھی کہ وہ دودھ پلانے والیاں انہیں دودھ نہ پلاسکیں ۔ اس لیے ان کی بہن نے کہا : کیا میں تمہیں ایسے گھر کا پتہ بتاؤں جس کے لوگ تمہارے لیے اس بچے کی پرورش کریں ، اور کے خیر خواہ رہیں؟ ( ٤ )
اور ہم نے پہلے ہی سب دائیاں اس پر حرام کردی تھیں ( ف۲۸ ) تو بولی کیا میں تمہیں بتادوں ایسے گھر والے کہ تمہارے اس بچہ کو پال دیں اور وہ اس کے خیر خواہ ہیں ( ف۲۹ )
اور ہم نے بچے پر پہلے ہی دودھ پلانے والیوں کی چھاتیاں حرام کر رکھی تھیں ۔ 14﴿یہ حالت دیکھ کر﴾ اس لڑکی نے ان سے کہا ” میں تمہیں ایسے گھر کا پتہ بتاؤں جس کے لوگ اس کی پرورش کا ذمہ لیں اور خیر خواہی کے ساتھ اسے رکھیں؟ 15
اور ہم نے پہلے ہی سے موسٰی ( علیہ السلام ) پر دائیوں کا دودھ حرام کر دیا تھا سو ( موسٰی علیہ السلام کی بہن نے ) کہا: کیا میں تمہیں ایسے گھر والوں کی نشاندہی کروں جو تمہارے لئے اس ( بچے ) کی پرورش کر دیں اور وہ اس کے خیر خواہ ( بھی ) ہوں
سورة القصص حاشیہ نمبر : 14 یعنی فرعون کی بیوی جس انا کو بھی دودھ پلانے کے لیے بلاتی تھی بچہ اس کی چھاتی کو منہ نہ لگاتا تھا ۔ سورة القصص حاشیہ نمبر : 15 اس سے معلوم ہوا کہ فرعون کے محل میں بھائی کے پہنچ جانے کے بعد بہن گھر نہیں بیٹھ گئی ، بلکہ وہ اپنی اسی ہوشیاری کے ساتھ محل کے آس پاس چکر لگاتی رہی ، پھر جب اسے پتہ چلا کہ بچہ کسی کا دودھ نہیں پی رہا ہے اور ملکہ عالیہ پریشان ہیں کہ کوئی ایسی انا ملے جو بچے کو پسند آئے تو وہ ذہین لڑکی سیدھی محل میں پہنچ گئی اور جاکر کہا کہ میں ایک اچھی انا کا پتہ بتاتی ہوں جو اس بچے کو بڑی شفقت کے ساتھ پا لے گی ۔ اس مقام پر یہ بات بھی سمجھ لینی چاہیے کہ قدیم زمانے میں ان ممالک کے بڑے اور خاندانی لوگ بچوں کو اپنے ہاں پالنے کے بجائے عموما اناؤں کے سپرد کردیتے تھے اور وہ اپنے ہاں ان کی پرورش کرتی تھیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت میں بھی یہ ذکر آتا ہے کہ مکہ میں وقتا فوقتا اطراف و نواح کی عورتیں انا گیری کی خدمت کے لیے آتی تھیں اور سرداروں کے بچے دودھ پلانے کے لیے اچھے اچھے معاوضوں پر حاصل کر کے ساتھ لے جاتی تھیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی حلیمہ سعدیہ کے ہاں صحرا میں پرورش پائی ہے ۔ یہی طریقہ مصر میں بھی تھا ، اسی بنا پر حضرت موسی کی بہن نے یہ نہیں کہا کہ میں ایک اچھی انا لا کر دیتی ہوں ، بلکہ یہ کہا کہ میں ایسے گھر کا پتہ بتاتی ہوں جس کے لوگ اس کی پرورش کا ذمہ لیں گے اور اسے خیر خواہی کے ساتھ پالیں گے ۔