Surah

Information

Surah # 28 | Verses: 88 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 49 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 52-55 from Madina and 85 from Juhfa at the time of the Hijra
وَدَخَلَ الۡمَدِيۡنَةَ عَلٰى حِيۡنِ غَفۡلَةٍ مِّنۡ اَهۡلِهَا فَوَجَدَ فِيۡهَا رَجُلَيۡنِ يَقۡتَتِلٰنِ  هٰذَا مِنۡ شِيۡعَتِهٖ وَهٰذَا مِنۡ عَدُوِّهٖ‌ۚ فَاسۡتَغَاثَهُ الَّذِىۡ مِنۡ شِيۡعَتِهٖ عَلَى الَّذِىۡ مِنۡ عَدُوِّهٖۙ فَوَكَزَهٗ مُوۡسٰى فَقَضٰى عَلَيۡهِ‌  قَالَ هٰذَا مِنۡ عَمَلِ الشَّيۡطٰنِ‌ ؕ اِنَّهٗ عَدُوٌّ مُّضِلٌّ مُّبِيۡنٌ‏ ﴿15﴾
اور موسیٰ ( علیہ السلام ) ایک ایسے وقت شہر میں آئے جبکہ شہر کے لوگ غفلت میں تھے یہاں دو شخصوں کو لڑتے ہوئے پایا ، یہ ایک تو اس کے رفیقوںمیں سے تھا اور یہ دوسرا اس کے دشمنوں میں سے ، اس کی قوم والے نے اس کے خلاف جو اس کے دشمنوں میں سے تھا اس سے فریاد کی ، جس پر موسیٰ ( علیہ السلام ) نے اس کے مکا مارا جس سے وہ مر گیا موسیٰ ( علیہ السلام ) کہنے لگے یہ تو شیطانی کام ہے یقیناً شیطان دشمن اور کھلے طور پر بہکانے والا ہے ۔
و دخل المدينة على حين غفلة من اهلها فوجد فيها رجلين يقتتلن هذا من شيعته و هذا من عدوه فاستغاثه الذي من شيعته على الذي من عدوه فوكزه موسى فقضى عليه قال هذا من عمل الشيطن انه عدو مضل مبين
And he entered the city at a time of inattention by its people and found therein two men fighting: one from his faction and one from among his enemy. And the one from his faction called for help to him against the one from his enemy, so Moses struck him and [unintentionally] killed him. [Moses] said, "This is from the work of Satan. Indeed, he is a manifest, misleading enemy."
Aur musa ( alh-e-salam ) aik aisay waqt shehar mein aaye jabkay shehar kay log ghaflat mein thay. Yahan do shakson ko lartay huyey paya yeh aik to uss kay rafiqon mein say tha aur yeh doosra uss kay dushmanon mein say uss ki qom walay ney uss kay khilaf jo uss kay dushmanon mein say tha uss say faryad ki jiss per musa ( alh-e-salam ) ney uss kay mukka mara jiss say woh marr gaya musa ( alh-e-salam ) kehnay lagay yeh to shetani kaam hai yaqeenan shetan dushman aur khullay tor per behkaney wala hai.
اور ( ایک دن ) وہ شہر میں ایسے وقت داخل ہوئے جب اس کے باشندے غفلت میں تھے ( ٥ ) تو انہوں نے دیکھا کہ وہاں دو آمی لڑ رہے ہیں ، ایک تو ان کی اپنی برادری کا تھا ، اور دوسرا ان کی دشمن قوم کا ۔ اب جو شخص ان کی برادری کا تھا ، اس نے انہیں ان کی دشمن قوم کے آدمی کے مقابلے میں مدد کے لیے پکارا ، اس پر موسیٰ نے اس کو ایک مکا مارا جس نے اس کا کام تمام کردیا ۔ ( ٦ ) ( پھر ) انہوں نے ( پچھتا کر ) کہا کہ : یہ تو کوئی شیطان کی کارروائی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک کھلا دشمن ہے جو غلط راستے پر ڈال دیتا ہے ۔
اور اس شہر میں داخل ہوا ( ف۳۳ ) جس وقت شہر والے دوپہر کے خواب میں بےخبر تھے ( ف۳٤ ) تو اس میں دو مرد لڑتے پائے ، ایک موسیٰ ، کے گروہ سے تھا ( ف۳۵ ) اور دوسرا اس کے دشمنوں سے ( ف۳٦ ) تو وہ جو اس کے گروہ سے تھا ( ف۳۸ ) اس نے موسیٰ سے مدد مانگی ، اس پر جو اس کے دشمنوں سے تھا ، تو موسیٰ نے اس کے گھونسا مارا ( ف۳۸ ) تو اس کا کام تمام کردیا ( ف۳۹ ) کہا یہ کام شیطان کی طرف سے ہوا ( ف٤۰ ) بیشک وہ دشمن ہے کھلا گمراہ کرنے والا ،
﴿ایک روز﴾وہ شہر میں ایسے وقت داخل ہوا جبکہ اہل شہر غفلت میں تھے ۔ 20 وہاں اس نے دیکھا کہ دو آدمی لڑ رہے ہیں ۔ ایک اس کی اپنی قوم کا تھا اور دوسرا اس کی دشمن قوم سے تعلق رکھتا تھا ۔ اس کی قوم کے آدمی نے دشمن قوم والے کے خلاف اسے مدد کے لیے پکارا ۔ موسی ( علیہ السلام ) نے اس کو ایک گھونسا مارا 21 اور اس کا کام تمام کر دیا ۔ ﴿یہ حرکت سرزد ہوتے ہی ﴾ موسی ( علیہ السلام ) نے کہا ” یہ شیطان کی کار فرمائی ہے ، وہ سخت دشمن اور کھلا گمراہ کن ہے ۔ 22
اور موسٰی ( علیہ السلام ) شہرِ ( مصر ) میں داخل ہوئے اس حال میں کہ شہر کے باشندے ( نیند میں ) غافل پڑے تھے ، تو انہوں نے اس میں دو مَردوں کو باہم لڑتے ہوئے پایا یہ ( ایک ) تو ان کے ( اپنے ) گروہ ( بنی اسرائیل ) میں سے تھا اور یہ ( دوسرا ) ان کے دشمنوں ( قومِ فرعون ) میں سے تھا ، پس اس شخص نے جو انہی کے گروہ میں سے تھا آپ سے اس شخص کے خلاف مدد طلب کی جو آپ کے دشمنوں میں سے تھا پس موسٰی ( علیہ السلام ) نے اسے مکّا مارا تو اس کا کام تمام کردیا ، ( پھر ) فرمانے لگے: یہ شیطان کا کام ہے ( جو مجھ سے سرزَد ہوا ہے ) ، بیشک وہ صریح بہکانے والا دشمن ہے
سورة القصص حاشیہ نمبر : 20 ہوسکتا ہے کہ وہ صبح سویرے کا وقت ہو ، یا گرمی میں یا دوپہر کا ، یا سردیوں میں رات کا ۔ بہرحال مراد یہ ہے کہ جب سڑکیں سنسان تھیں اور شہر میں سناٹا چھایا ہوا تھا ۔ شہر میں داخل ہوا ان الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دار السلطنت کے شاہی محلات عام آبادی سے باہر واقع تھے ، حضرت موسی علیہ السلام چونکہ چاہی محل میں رہتے تھے اس لیے شہر میں نکلے کہنے کے بجائے شہر میں داخل ہوئے فرمایا گیا ہے ۔ سورة القصص حاشیہ نمبر : 21 اصل میں لفظ وکر استعمال ہوا ہے جس کے معنی تھپڑ مارنے کے بھی ہیں اور گھونسا مارن کے بھی ۔ ہم نے اس خیال سے کہ تھپڑ سے موت واقع ہوجانا گھونسے کی بہ نسبت بعید تر ہے اس کا ترجمہ گھونسا مارنا کیا ہے ۔ سورة القصص حاشیہ نمبر : 22 اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گھونسا کھا کر جب مصری گرا ہوگا اور اس نے دم توڑ دیا ہوگا تو کیسی سخت ندامت اور گھبراہٹ کی حالت میں یہ الفاظ حضرت موسی کی زبان سے نکلے ہوں گے ، ان کو کوئی ارادہ قتل کا نہ تھا ، نہ قتل کے لیے گھونسا مارنا جاتا ہے ، نہ کوئی شخص یہ توقع رکھتا ہے کہ ایک گھونسا کھاتے ہی ایک بھلا چنگا آدمی پران چھوڑ دے گا ۔ اس بنا پر حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ شیطان کا کوئی شریرانہ منصوبہ معلوم ہوتا ہے ۔ اس نے ایک بڑا فساد کھڑا کرنے کے لیے مجھ سے یہ کام کرایا ہے تاکہ ایک اسرائیلی کی حمایت میں ایک قبطی کو مار ڈالنے کا الزام مجھ پر عائد ہو اور صرف میرے ہی خلاف نہیں بلکہ تمام بنی اسرا٤یل کے خلاف مصر میں ایک طوفان عظیم اٹھ کھڑا ہو ۔ اس معاملہ میں بائیبل کا بیان قرآن سے مختلف ہے ۔ وہ حضرت موسی کو قتل عمد کا مجرم ٹھہراتی ہے ۔ اس کی روایت یہ ہے کہ مصری اور اسرائیلی کو لڑتے دیکھ کر حضرت موسی نے ادھر ادھر نگاہ کی اور جب دیکھا کہ وہاں کوئی دوسرا آدمی نہیں ہے تو اس مصری کو جان سے مار کر اسے ریت میں چھپا دیا ( خروج 2 ۔ 12 ) یہی بات تلمود میں بھی بیان کی گئی ہے ، ۔ اب یہ ہر شخس دیکھ سکتا ہے کہ بنی اسرائیل اپنے اکابر کی سیرتوں کو خود کس طرح داغدار کرتے ہیں اور قرآن کس طرح ان کی پوزیشن صاف کرتا ہے ۔ عقل بھی یہی کہتی ہے کہ ایک حکیم و دانا آدمی ، جسے آگے چل کر ایک اولوالعزم پیغمبر ہونا تھا اور جسے انسان کو عدل و انصاف کا ایک عظیم قانون دینا تھا ، ایسا اندھا قوم پرست نہیں ہوسکتا کہ اپنی قوم کے ایک فرد سے دوسری قوم کے کسی شخص کو لڑتے دیکھ کر آپے سے باہر ہوجائے اور جان بوجھ کر اسے قتل کر ڈالے ۔ ظاہر ہے کہ اسرائیلی کو مصری کے پنجے سے چھڑانے کے لیے اسے قتل کردینا تو روا نہ ہوسکتا تھا ۔