Surah

Information

Surah # 28 | Verses: 88 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 49 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 52-55 from Madina and 85 from Juhfa at the time of the Hijra
قَالَ رَبِّ اِنِّىۡ ظَلَمۡتُ نَفۡسِىۡ فَاغۡفِرۡ لِىۡ فَغَفَرَ لَهٗ‌ؕ اِنَّهٗ هُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِيۡمُ‏ ﴿16﴾
پھر دعا کرنے لگے کہ اے پروردگار میں نے خود اپنے اوپر ظلم کیا تو مجھے معاف فرما دے اللہ تعالٰی نے اسے بخش دیا وہ بخشش اور بہت مہربانی کرنے والا ہے ۔
قال رب اني ظلمت نفسي فاغفر لي فغفر له انه هو الغفور الرحيم
He said, "My Lord, indeed I have wronged myself, so forgive me," and He forgave him. Indeed, He is the Forgiving, the Merciful.
Phir dua kerney lagay aey perwerdigar! Mein ney khud apnay upper zulm kiya tu mujhay moaf farma dey Allah Taalaa ney ussay bakhsh diya woh bakhsish aur boht meharbani kerney wala hai.
کہنے لگے : میرے پروردگار ! میں نے اپنی جان پر ظلم کرلیا ، آپ مجھے معاف فرمادیجیے ۔ ( ٧ ) چنانچہ اللہ نے انہیں معاف کردیا ۔ یقینا وہی ہے جو بہت بخشنے والا ، بڑا مہربان ہے ۔
عرض کی ، اے میرے رب! میں نے اپنی جان پر زیادتی کی ( ف٤۱ ) تو مجھے بخش دے تو رب نے اسے بخش دیا ، بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے ،
” پھر وہ کہنے لگا ” اے میرے رب ، میں نے اپنے نفس پر ظلم کر ڈالا ، میری مغفرت فرما دے ۔ 23” چنانچہ اللہ نے اس کی مغفرت فرما دی ، وہ غفور رحیم ہے ۔ 24
۔ ( موسٰی علیہ السلام ) عرض کرنے لگے: اے میرے رب! بیشک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا سو تو مجھے معاف فرما دے پس اس نے انہیں معاف فرما دیا ، بیشک وہ بڑا ہی بخشنے والا نہایت مہربان ہے
سورة القصص حاشیہ نمبر : 23 مغفرت کے معنی درگزر کرنے اور معاف کردینے کے بھی ہیں ، اور ستر پوشی کرنے کے بھی ، حضرت موسی کی دعا کا مطلب یہ تھا کہ میرے اس گناہ کو ( جسے تو جانتا ہے کہ میں نے عمدا نہیں کیا ہے ) معاف بھی فرمادے اور اس کا پردہ بھی ڈھانک دے تاکہ دشمنوں کو اس کا پتہ نہ چلے ۔ سورة القصص حاشیہ نمبر : 24 اس کے بھی دو مطلب ہیں ، اور دونوں یہاں مراد ہیں ۔ یعنی اللہ تعالی نے ان کا یہ قصور معاف معاف بھی فرما دیا اور حضرت موسی کا پردہ بھی ڈھانک دیا ، یعنی قبطی قوم کے کسی فرد اور قبطی حکومت کے کسی آدمی کا اس وقت ان کے آس پاس کہیں گزر نہ ہوا کہ وہ قتل کے اس واقعہ کو دیکھ لیتا ۔ اس طرح حضرت موسی کو خاموشی کے ساتھ موقع واردات سے نکل جانے کا موقع مل گیا ۔