Surah

Information

Surah # 28 | Verses: 88 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 49 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 52-55 from Madina and 85 from Juhfa at the time of the Hijra
اُسۡلُكۡ يَدَكَ فِىۡ جَيۡبِكَ تَخۡرُجۡ بَيۡضَآءَ مِنۡ غَيۡرِ سُوۡٓءٍ وَّاضۡمُمۡ اِلَيۡكَ جَنَاحَكَ مِنَ الرَّهۡبِ‌ فَذٰنِكَ بُرۡهَانٰنِ مِنۡ رَّبِّكَ اِلٰى فِرۡعَوۡنَ وَمَلَا۟ٮِٕهٖؕ اِنَّهُمۡ كَانُوۡا قَوۡمًا فٰسِقِيۡنَ‏‏‏ ﴿32﴾
اپنے ہاتھ کو اپنے گریبان میں ڈال وہ بغیر کسی قسم کے روگ کے چمکتا ہوا نکلے گا بالکل سفید اور خوف سے ( بچنے کے لئے ) اپنے بازو اپنی طرف ملا لے پس یہ دونوں معجزے تیرے لئے تیرے رب کی طرف سے ہیں فرعون اور اس کی جماعت کی طرف ، یقیناً وہ سب کے سب بےحکم اور نافرمان لوگ ہیں ۔
اسلك يدك في جيبك تخرج بيضاء من غير سوء و اضمم اليك جناحك من الرهب فذنك برهانن من ربك الى فرعون و ملاىه انهم كانوا قوما فسقين
Insert your hand into the opening of your garment; it will come out white, without disease. And draw in your arm close to you [as prevention] from fear, for those are two proofs from your Lord to Pharaoh and his establishment. Indeed, they have been a people defiantly disobedient."
Apnay hath ko apnay girbaan mein daal woh baghair kisi qisam kay rog kay chamakta hua niklay ga bilkul safaid aur khof say ( bachney kay liye ) apnay bazoo apni taraf mila ley pus yeh dono moajzzay teray liye teray rab ki taraf say hain firaon aur uss ki jamat ki taraf yaqeenan woh sab kay sab bey hukum aur na farman log hain.
اپنا ہاتھ گریبان میں ڈالو ، وہ کسی بیماری کے بغیر چمکتا ہوا نکلے گا ، اور ڈر دور کرنے کے لیے اپنا بازو اپنے جسم سے لپٹا لینا ( ٢١ ) اب یہ دو زبردست دلیلیں ہیں جو تمہارے پروردگار کی طرف سے فرعون اور اس کے درباریوں کے پاس بھیجی جارہی ہیں ۔ وہ بڑے نافرمان لوگ ہیں ۔
اپنا ہاتھ ( ف۸۷ ) گریبان میں ڈال نکلے گا سفید چمکتا بےعیب ( ف۸۸ ) اور اپنا ہاتھ سینے پر رکھ لے خوف دور کرنے کو ( ف۸۹ ) تو یہ دو حُجتیں ہیں تیرے رب کی ( ف۹۰ ) فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف ، بیشک وہ بےحکم لوگ ہیں ،
اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال ، چمکتا ہوا نکلے گا بغیر کسی تکلیف کے ۔ 44 اور خوف سے بچنے کے لیے اپنا بازو بھینچ لے ۔ 45 یہ دو روشن نشانیاں ہیں تیرے رب کی طرف سے فرعون اور اس کے درباریوں کے سامنے پیش کر نے کے لیے ، وہ بڑے نافرمان لوگ ہیں ۔ ”46
اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو وہ بغیر کسی عیب کے سفید چمک دار ہوکر نکلے گا اور خوف ( دور کرنے کی غرض ) سے اپنا بازو اپنے ( سینے کی ) طرف سکیڑ لو ، پس تمہارے رب کی جانب سے یہ دو دلیلیں فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف ( بھیجنے اور مشاہدہ کرانے کے لئے ) ہیں ، بیشک وہ نافرمان لوگ ہیں
سورة القصص حاشیہ نمبر : 44 یہ دونوں معجزے اس وقت حضرت موسی کو اس لیے دکھائے گئے کہ اول تو انہیں خود پوری طرح یقین ہوجائے کہ فی الواقع وہی ہستی ان سے مخاطب ہے جو کائنات کے پورے نظام کی خالق و مالک اور فرماں روا ہے ۔ دوسرے وہ ان معجزوں کو دیکھ کر مطمئن ہوجائیں کہ جس خطرناک مشن پر انہیں فرعون کی طرف بھیجا جارہا ہے اس کا سامنا کرنے کے لیے وہ بالکل نہتے نہیں جائیں گے بلکہ دو زبردست ہتھیار لے کر جائیں گے ۔ سورة القصص حاشیہ نمبر : 45 یعنی جب کبھی کوئی خطرناک موقع ایسا آئے جس سے تمہارے دل میں خوف پیدا ہو تو اپنا بازو بھینچ لیا کرو ، اس سے تمہارا دل قوی ہوجائے گا اور رعب و دہشت کی کوئی کیفیت تمہارے اندر باقی نہ رہے گی ۔ بازو سے مراد غالبا سیدھا بازو ہے ، کیونکہ مطلقا ہاتھ بول کر سیدھا ہاتھ مراد لیا جاتا ہے ، بھینچنے کی دو شکلیں ممکن ہیں ۔ ایک یہ کہ بازو کو پہلے کے ساتھ لگا کر دبا لیا جائے ۔ دوسری یہ کہ ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ کی بغل میں رکھ کر دبایا جائے ۔ اغلب یہ ہے کہ پہلی شکل ہی مراد ہوگی ۔ کیونکہ اس صورت میں دوسرا کوئی شخص یہ محسوس نہیں کرسکتا کہ آدمی اپنے دل کا خوف دور کرنے کے لیے کوئی خاص عمل کر رہا ہے ۔ حضرت موسی کو یہ تدبیر اس لیے بتائی گئی کہ وہ ایک ظالم حکومت کا مقابلہ کرنے کے لیے کسی لاؤ لشکر اور دنیوی سازوسامان کے بغیر بھیجے جارہے تھے ، بارہا ایسے خوفناک مواقع پیش آنے والے تھے جن میں ایک اولو العزم نبی تک دہشت سے محفوظ نہ رہ سکتا تھا ۔ اللہ تعالی نے فرمایا کہ جب کوئی ایسی صورت پیش آئے ، تم بس یہ عمل کرلیا کرو ، فرعون اپنی پوری سلطنت کا زور لگا کر بھی تمہارے دل کو متزلزل نہ کرسکے گا ۔ سورة القصص حاشیہ نمبر : 46 ان الفاظ میں یہ مفہوم آپ سے آپ شامل ہے کہ یہ نشانیاں لے کر فرعون کے پاس جاؤ اور اللہ کے رسول کی حیثیت سے اپنے آپ کو پیش کر کے اسے اور اس کے اعیان سلطنت کو اللہ رب العالمین کی اطاعت و بندگی کی طرف دعوت دو ۔ اسی لیے یہاں اس ماموریت کی تصریح نہیں کی گئی ہے البتہ دوسرے مقامات پر صراحت کے ساتھ یہ مضمون بیان کیا گیا ہے ۔ سورہ طہ اور سورہ نازعات میں فرمایا اِذْهَبْ اِلٰى فِرْعَوْنَ اِنَّهٗ طَغٰى فرعون کے پاس جا کہ وہ سرکش ہوگیا ہے ۔ اور الشعراء میں فرمایا اِذْ نَادٰي رَبُّكَ مُوْسٰٓي اَنِ ائْتِ الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ ، قَوْمَ فِرْعَوْنَ ۔ جبکہ پکارا تیرے رب نے موسی کو کہ جا ظالم قوم کے پاس ، فرعون کی قوم کے پاس ۔