Surah

Information

Surah # 28 | Verses: 88 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 49 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 52-55 from Madina and 85 from Juhfa at the time of the Hijra
وَقَالَ مُوۡسٰى رَبِّىۡۤ اَعۡلَمُ بِمَنۡ جَآءَ بِالۡهُدٰى مِنۡ عِنۡدِهٖ وَمَنۡ تَكُوۡنُ لَهٗ عَاقِبَةُ الدَّارِ‌ؕ اِنَّهٗ لَا يُفۡلِحُ الظّٰلِمُوۡنَ‏ ﴿37﴾
حضرت موسیٰ ( علیہ السلام ) کہنے لگے میرا رب تعالٰی اسے خوب جانتا ہے جو اس کے پاس کی ہدایت لے کر آتا ہے اور جس کے لئے آخرت کا ( اچھا ) انجام ہوتا ہے یقیناً بے انصافوں کا بھلا نہ ہوگا ۔
و قال موسى ربي اعلم بمن جاء بالهدى من عنده و من تكون له عاقبة الدار انه لا يفلح الظلمون
And Moses said, "My Lord is more knowing [than we or you] of who has come with guidance from Him and to whom will be succession in the home. Indeed, wrongdoers do not succeed."
Hazrat musa ( alh-e-salam ) kehnay lagay mera rab taalaa issay khoob janta hai jo uss kay pass ki hidayat ley ker aata hai aur jiss kay liye aakhirat ka ( acha ) anjam hota hai yaqeenan bey insafon ka bhala na hoga.
اور موسیٰ نے کہا : میرا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون اس کے پاس سے ہدایت لے کر آیا ہے اور آخر کار بہتر ٹھکانا کس کے ہاتھ آئے گا ، ( ٢٣ ) یہ یقینی بات ہے کہ ظالم لوگ فلاح نہیں پائیں گے ۔
اور موسیٰ نے فرمایا میرا رب خوب جانتا ہے جو اس کے پاس سے ہدایت لایا ( ف۹٦ ) اور جس کے لیے آخرت کا گھر ہوگا ( ف۹۷ ) بیشک ظالم مراد کو نہیں پہنچتے ( ف۹۸ )
موسی ( علیہ السلام ) نے جواب دیا ” میرا رب اس شخص کے حال سے خوب واقف ہے جو اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے اور وہی بہتر جانتا ہے کہ آخری انجام کس کا اچھا ہونا ہے ، حق یہ ہے کہ ظالم کبھی فلاح نہیں پاتے ۔ ”51
اور موسٰی ( علیہ السلام ) نے کہا: میرا رب اس کو خوب جانتا ہے جو اس کے پاس سے ہدایت لے کر آیا ہے اور اس کو ( بھی ) جس کے لئے آخرت کے گھر کا انجام ( بہتر ) ہوگا ، بیشک ظالم فلاح نہیں پائیں گے
سورة القصص حاشیہ نمبر : 51 یعنی تو مجھے ساحر اور افترا پرداز قرار دیتا ہے ، لیکن میرا رب میرے حال سے خوب واقف ہے ، وہ جانتا ہے کہ جو شخص اس کی طرف سے رسول مقرر کیا گیا ہے وہ کیسا آدمی ہے ۔ اور آخری انجام کا فیصلہ اسی کے ہاتھ میں ہے ، میں جھوٹا ہوں تو میرا انجام برا ہوگا اور تو جھوٹا ہے تو پھر خوب جان لے کہ تیرا انجام اچھا نہیں ہے ۔ بہرحال یہ حقیقت اپنی جگہ اٹل ہے کہ ظالم کے لیے فلاح نہیں ہے ، جو شخس خدا کا رسول نہ ہو اور جھوٹ موٹ کا رسول بن کر اپنا کوئی مفاد حاصل کرنا چاہے وہ بھی ظالم ہے اور فلاح سے محروم رہے گا ، اور جو طرح طرح کے جھوٹے الزامات لگا کر سچے رسول کو جھٹلائے اور مکاریوں سے صداقت کو دبانا چاہے وہ بھی ظالم ہے اور اسے کبھی فلاح نصیب نہ ہوگی ۔