Surah

Information

Surah # 28 | Verses: 88 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 49 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 52-55 from Madina and 85 from Juhfa at the time of the Hijra
وَلَقَدۡ اٰتَيۡنَا مُوۡسَى الۡكِتٰبَ مِنۡۢ بَعۡدِ مَاۤ اَهۡلَكۡنَا الۡقُرُوۡنَ الۡاُوۡلٰى بَصَآٮِٕرَ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَّرَحۡمَةً لَّعَلَّهُمۡ يَتَذَكَّرُوۡنَ‏ ﴿43﴾
اور ان اگلے زمانے والوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسیٰ ( علیہ السلام ) کو ایسی کتاب عنایت فرمائی جو لوگوں کے لئے دلیل اور ہدایت و رحمت ہو کر آئی تھی تاکہ وہ نصیحت حاصل کرلیں ۔
و لقد اتينا موسى الكتب من بعد ما اهلكنا القرون الاولى بصاىر للناس و هدى و رحمة لعلهم يتذكرون
And We gave Moses the Scripture, after We had destroyed the former generations, as enlightenment for the people and guidance and mercy that they might be reminded.
Aur unn aglay zamaney walon ko halak kerney kay baad hum ney musa ( alh-e-salam ) ko aisi kitab inayat farmaee jo logon kay liye daleel aur hidayat-o-rehmat ho ker aaee thi takay woh naseehat hasil ker len.
ہم نے پچھلی امتوں کو ہلاک کرنے کے بعد موسیٰ کو ایسی کتاب دی تھی جو لوگوں کے لیے بصیرت کی باتوں پر مشتمل اور سراپا ہدایت و رحمت تھی ، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں ۔ ( ٢٥ )
اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی ( ف۱۰۹ ) بعد اس کے کہ اگلی سنگتیں ( قومیں ) ( ف۱۱۰ ) ہلاک فرمادیں جس میں لوگوں کے دل کی آنکھیں کھولنے والی باتیں اور ہدایت اور رحمت تاکہ وہ نصیحت مانیں ،
پچھلی نسلوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسی ( علیہ السلام ) کو کتاب عطا کی ، لوگوں کے لیے بصیرتوں کا سامان بنا کر ، ہدایت اور رحمت بنا کر ، تاکہ شاید لوگ سبق حاصل کریں ۔ 59
اور بیشک ہم نے اس ( صورتِ حال ) کے بعد کہ ہم پہلی ( نافرمان ) قوموں کو ہلاک کر چکے تھے موسٰی ( علیہ السلام ) کو کتاب عطا کی جو لوگوں کے لئے ( خزانۂ ) بصیرت اور ہدایت و رحمت تھی ، تاکہ وہ نصیحت قبول کریں
سورة القصص حاشیہ نمبر : 59 یعنی پچھلی نسلیں جب انبیائے سابقین کی تعلیمات سے روگردانی کا برا نتیجہ بھگت چکیں اور ان کا آخری انجام وہ کچھ ہوچکا جو فرعون اور اس کے لشکروں نے دیکھا ، تو اس کے بعد موسی علیہ السلام کو کتاب عطا کی گئی تاکہ انسانیت کا ایک نیا دور شروع ہو ۔
اس آیت میں ایک لطیف بات یہ ہے کہ فرعونیوں کی ہلاکت کے بعد والی امتیں اس طرح عذاب آسمانی سے ہلاک نہیں ہوئیں بلکہ جس امت نے سرکشی کی اس کی سرکشی کا بدلہ اسی زمانے کے نیک لوگوں کے ہاتھوں اللہ نے اسے دلوایا ۔ مومنین مشرکین سے جہاد کرتے رہے جیسے فرمان باری ہے آیت ( وَجَاۗءَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قَبْلَهٗ وَالْمُؤْتَفِكٰتُ بِالْخَاطِئَةِ Ḍ۝ۚ ) 69- الحاقة:9 ) یعنی فرعون اور جو امتیں اس سے پہلے ہوئیں اور الٹی ہوئی بستی کے رہنے والے یعنی قوم لوط یہ سب لوگ بڑے بڑے قصوروں کے مرتکب ہوئے اور اپنے زمانے کے رسولوں کی نافرمانیوں پر کمر کس لی تو اللہ تعالیٰ نے ان سب کو بھی بڑی سخت پکڑ سے پکڑ لیا ۔ اس گروہ کی ہلاکت کے بعد بھی اللہ تعالیٰ نے حضرت کلیم علیہ من ربہ افضل الصلوۃ والتسلیم پر نازل ہوتے رہے جن میں سے ایک بہت بڑے انعام کا ذکر یہاں ہے کہ انہیں تورات ملی ۔ اس تورات کے نازل ہونے کے بعد کسی قوم کو آسمان کے یا زمین کے عام عذاب سے ہلاک نہیں کیا گیا سوائے اس بستی کے چند مجرموں کے جنہوں نے اللہ کی حرمت کے خلاف ہفتے کے دن شکار کھیلا تھا اور اللہ نے انہیں سور اور بندر بنادیا تھا ۔ یہ واقعہ بیشک حضرت موسیٰ کے بعد کا ہے ۔ جیسے کہ حضرت ابو سیعد خدری نے بیان فرمایا ہے اور اس کے بعد ہی آپ نے اپنے قول کی شہادت میں یہی آیت ( وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ مِنْۢ بَعْدِ مَآ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى بَصَاۗىِٕرَ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَّرَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ 43؀ ) 28- القصص:43 ) کی تلاوت فرمائی ۔ ایک مرفوع حدیث میں بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد کسی قوم کو عذاب آسمانی یا زمینی سے ہلاک نہیں کیا ۔ اسے عذاب جتنے آئے آپ سے پہلے آئے ۔ پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی ۔ پھر تورات کے اوصاف بیان ہور ہے ہیں کہ وہ کتاب کو اندھاپے سے گمراہی سے نکالنے والی تھی اور حق کی ہدات کرنے والی تھی ۔ اور آپ کی رحمت سے تھی نیک اعمال کی ہادی تھی ۔ تاکہ لوگ اس سے ہدایت حاصل کریں اور نصیحت بھی ۔ اور راہ راست پر آجائیں ۔