Surah

Information

Surah # 28 | Verses: 88 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 49 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 52-55 from Madina and 85 from Juhfa at the time of the Hijra
وَيَوۡمَ يُنَادِيۡهِمۡ فَيَـقُوۡلُ اَيۡنَ شُرَكَآءِىَ الَّذِيۡنَ كُنۡتُمۡ تَزۡعُمُوۡنَ‏ ﴿62﴾
اور جس دن اللہ تعالٰی انہیں پکار کر فرمائے گا کہ تم جنہیں اپنے گمان میں میرا شریک ٹھہرا رہے تھے کہاں ہیں ۔
و يوم يناديهم فيقول اين شركاءي الذين كنتم تزعمون
And [warn of] the Day He will call them and say, "Where are My 'partners' which you used to claim?"
Aur jiss din Allah Taalaa unhen pukar ker farmaye ga kay tum jinehn apnay gumaan mein mera shareek thera rahey thay kahan hain.
اور وہ دن ( کبھی نہ بھولو ) جب اللہ ان لوگوں کو پکارے گا اور کہے گا : کہاں ہیں ( خدائی میں ) میرے وہ شریک جن کا تم دعوی کیا کرتے تھے؟ ( ٣٥ )
اور جس دن انھیں ندا کرے گا ( ف۱۵۹ ) تو فرمائے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جنہیں تم ( ف۱٦۰ ) گمان کرتے تھے ،
اور ﴿بھول نہ جائیں یہ لوگ﴾ اس دن کو جب کہ وہ ان کو پکارے گا اور پوچھے گا ” کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کا تم گمان رکھتے تھے؟ ” 85
اور جس دن ( اللہ ) انہیں پکارے گا تو فرمائے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں جنہیں تم ( معبود ) خیال کیا کرتے تھے
سورة القصص حاشیہ نمبر : 85 یہ تقریر بھی اسی چوتھے جواب کے سلسلہ میں ہے ، اور اس کا تعلق اوپر کی آیت کے آخری فقرے سے ہے اس میں یہ بتایا جارہا ہے کہ محض اپنے دنیوی مفاد کی خاطر شرک و بت پرستی اور انکار نبوت کی جس گمراہی پر یہ لوگ اصرار کر رہے ہیں ، آخرت کی ابدی زندگی میں اس کا کیسا برا نتیجہ انہیں دیکھنا پڑے گا ، اس سے یہ احساس دلانا مقصود ہے کہ فرض کرو دنیا میں تم پر کوئی آفت نہ بھی آئے اور یہاں کی مختصر سی زندگی میں تم حیات دنیا کی متاع و زینت سے خوب بہرہ اندوز بھی ہولو ، تب بھی اگر آخرت میں اس کا انجام یہی کچھ ہونا ہے تو خود سوچ لو کہ یہ نفع کا سودا ہے جو تم کر رہے ہو ، یا سراسر خسارے کا سودا ؟
کہاں ہیں تمہارے بت مشرکوں کو قیامت کے دن پکار کر سامنے کھڑا کرکے اللہ تبارک وتعالیٰ فرمائے گا کہ دنیا میں جنہیں تم میرے سوا پوجتے رہے جن بتوں اور پتھروں کو مانتے رہے ہو وہ کہاں ہیں؟ انہیں پکارو اور دیکھو کہ وہ تمہاری کچھ مدد کرتے ہیں؟ یا وہ خود اپنی کوئی مدد کر سکتے ہیں؟ یہ صرف بطور ڈانٹ ڈپٹ کے ہوگا ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَلَقَدْ جِئْتُمُوْنَا فُرَادٰي كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّتَرَكْتُمْ مَّا خَوَّلْنٰكُمْ وَرَاۗءَ ظُهُوْرِكُمْ ۚ وَمَا نَرٰي مَعَكُمْ شُفَعَاۗءَكُمُ الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ اَنَّهُمْ فِيْكُمْ شُرَكٰۗؤُا ۭ لَقَدْ تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنْكُمْ مَّا كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ 94؀ۧ ) 6- الانعام:94 ) یعنی ہم تمہیں ویسے ہی تن تنہا اور ایک ایک کرکے لائیں گے جیسے ہم نے اول دفعہ پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تمہیں یاد دلایا تھا وہ سب تم اپنے پیچھے ہی چھوڑ آئے ۔ ہم تو آج تمہارے ساتھ کسی سفارشی کو بھی نہیں دیکھتے جنہیں تم شریک الٰہی ٹھیرائے ہوئے تھے ۔ تم میں ان میں کوئی لگاؤ نہیں رہا اور تمہارے گمان کردہ شریک سب آج تم سے کھوئے ہوئے ہیں ۔ جن پر عذاب کی بات ثابت ہوچکی یعنی شیاطین اور سرکش لوگ اور کفر کے بانی اور شرک کی طرف لوگوں کو بلانے والے یہ سب بڑے بڑے لوگ اس دن کہیں گے کہ اے اللہ ہم نے انہیں گمراہ کیا اور انہوں نے ہماری کفریہ باتیں سنیں اور مانیں جیسے ہم بہکے ہوئے تھے انہیں بھی بہکایا ۔ ہم ان کی عبادت سے تیرے سامنے اپنی بیزاری کا اظہار کرتے ہیں ۔ جیسے اور آیت میں ہے ( وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّيَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّا 81؀ۙ ) 19-مريم:81 ) انہوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنالئے تاکہ وہ ان کے لئے باعث عزت بنیں لیکن ایسا نہیں ہونے کا یہ تو انکی عبادت سے بھی انکار کر جائیں گے اور الٹے ان کے دشمن بن جائیں گے ۔ اور آیت میں ہے ( وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَهٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَاۗىِٕهِمْ غٰفِلُوْنَ Ĉ۝ ) 46- الأحقاف:5 ) اس سے بڑھ کر گمراہ کون ہے جو اللہ کے سوا دوسروں کو پکارتا ہے جو قیامت کی گھڑی تک انہیں جواب نہ دے سکیں اور وہ ان کی پکار سے بھی غافل ہوں اور قیامت کے دن لوگوں کے حشر کے موقعہ پر ان کے دشمن بن جائیں اور اس بات سے صاف انکار کردیں کہ انہوں نے انکی عبادت کی تھی ۔ حضرت خلیل اللہ علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ تم نے جن بتوں کی پوجا پاٹ شروع کر رکھی ہے ان سے صرف دنیاکی ہی دوستی ہے قیامت کے دن تو تم سب ایک دوسرے کے منکر ہوجاؤ گے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجوگے ۔ اور آیت میں ہے ( اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِيْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا وَرَاَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْـبَابُ ١٦٦؁ ) 2- البقرة:166 ) یعنی جو تابعداری کرنے والے تھے اور وہ ان کی پرجوش کی تابعداری کرتے رہے مگر یہ ان سے بری اور بیزار ہوجائیں گے یعنی عذابوں کو سامنے دیکھتے ہوئے سب تعلقات ٹوٹ جائیں گے ۔ ان سے فرمایا جائے گا کہ دنیا میں جنہیں پوجتے رہے ہو آج انہیں کیوں نہیں پکارتے؟ اب یہ پکاریں گے لیکن کوئی جواب نہ پائیں گے اور انہیں یقین ہوجائے گا کہ یہ آگ کے عذاب میں جائیں گے اس وقت آرزو کریں گے کہ کاش ہم راہ یافتہ ہوتے ؟ جیسے ارشاد ہے کہ آیت ( وَيَوْمَ يَقُوْلُ نَادُوْا شُرَكَاۗءِيَ الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَهُمْ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ مَّوْبِقًا 52؀ ) 18- الكهف:52 ) جس دن فرمائے گا کہ میرے ان شریکوں کو آواز دو جنہیں تم بہت کچھ سمجھ رہے تھے یہ پکاریں گے لیکن وہ جواب نہ دیں گے اور ہم ان کے اور ان کے درمیان آڑ کریں گے مجرم لوگ دوزخ کو دیکھیں گے پھر باور کرائیں گے کہ وہ اس میں گرنے والے ہیں لیکن اس سے بچنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے اسی قیامت والے دن ان سب کو سنا کر ایک سوال یہ بھی ہوگا کہ تم نے میرے انبیاء کو کیا جواب دیا ؟ اور کہاں تک ان کا ساتھ دیا ؟ پہلے توحید کے متعلق بازپرس تھی اب رسالت کے متعلق سوال جواب ہو رہے ہیں ۔ اسی طرح قبر میں بھی سوال ہوتا ہے کہ تیرا رب کون ہے؟ تیرا نبی کون ہے؟ اور تیرا دین کیا ہے؟ مومن جواب دیتا ہے کہ میرا معبود صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور میرے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو اللہ کے بندے اور اس کے رسول تھے ( سلام علیہ ) ہاں کافر سے کوئی جواب نہیں بن پڑتا وہ گھبراہٹ اور پریشانی سے کہتا ہے مجھے اسکی کوئی خبر نہیں ۔ اندھا بہرا ہو جاتا ہے جیسے فرمایا آیت ( وَمَنْ كَانَ فِيْ هٰذِهٖٓ اَعْمٰى فَهُوَ فِي الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى وَاَضَلُّ سَبِيْلًا 72؀ ) 17- الإسراء:72 ) جو شخص یہاں اندھا ہے وہ وہاں بھی اندھا اور راہ بھولا رہے گا ۔ تمام دلیلیں ان کی نگاہوں سے ہٹ جائیں گی رشتے ناتے حسب نسب کی کوئی قدر نہ ہوگی نسب ناموں کا کوئی سوال نہ ہوگا ۔ ہاں دنیا میں توبہ کرنے والے ایمان اور نیکی کے ساتھ زندگی گزارنے والے تو بیشک فلاح اور نجات حاصل کرلیں گے یہاں عسی یقین کے معنی میں ہے یعنی مومن ضرور کامیاب ہونگے ۔