Surah

Information

Surah # 28 | Verses: 88 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 49 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 52-55 from Madina and 85 from Juhfa at the time of the Hijra
قَالَ الَّذِيۡنَ حَقَّ عَلَيۡهِمُ الۡقَوۡلُ رَبَّنَا هٰٓؤُلَاۤءِ الَّذِيۡنَ اَغۡوَيۡنَا ۚ اَغۡوَيۡنٰهُمۡ كَمَا غَوَيۡنَا‌ ۚ تَبَـرَّاۡنَاۤ اِلَيۡكَ‌ مَا كَانُوۡۤا اِيَّانَا يَعۡبُدُوۡنَ‏ ﴿63﴾
جن پر بات آچکی وہ جواب دیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! یہی وہ ہیں جنہیں ہم نے بہکا رکھا تھا ہم نے انہیں اسی طرح بہکایا جس طرح ہم بہکے تھے ہم تیری سرکار میں اپنی دست برادری کرتے ہیں یہ ہماری عبادت نہیں کرتے تھے ۔
قال الذين حق عليهم القول ربنا هؤلاء الذين اغوينا اغوينهم كما غوينا تبرانا اليك ما كانوا ايانا يعبدون
Those upon whom the word will have come into effect will say, "Our Lord, these are the ones we led to error. We led them to error just as we were in error. We declare our disassociation [from them] to You. They did not used to worship us."
Jin per baat aa chuki woh jawab den gay kay aey humaray perwerdigar! Yehi woh hain jinhen hum ney behka rakha tha hum ney enhen issi tarah behkaya jiss tarah hum behkay thay hum teri sarkar mein apni dast darazi kertay hain yeh humari ibadat nahi kertay thay.
جن کے خلاف ( اللہ کی ) بات پوری ہوچکی ہوگی ، ( ٣٦ ) وہ کہیں گے : اے ہمارے پروردگار ! یہ لوگ جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا ، ہم نے ان کو اسی طرح گمراہ کیا جیسے ہم خود گمراہ ہوئے ، ( ٣٧ ) ہم آپ کے سامنے ان سے دست بردار ہوتے ہیں ، یہ ہماری عبادت نہیں کرتے تھے ۔ ( ٣٨ )
کہیں گے وہ جن پر بات ثابت ہوچکی ( ف۱٦۱ ) اے ہمارے رب یہ ہیں وہ جنہیں ہم نے گمراہ کیا ، ہم نے انھیں گمراہ کیا جیسے خود گمراہ ہوئے تھے ( ف۱٦۲ ) ہم ان سے بیزار ہو کر تیری طرف رجوع لاتے ہیں وہ ہم کو نہ پوجتے تھے ( ف۱٦۳ )
یہ قول جن پر چسپاں ہوگا 86 وہ کہیں گے ” اے ہمارے رب ، بے شک یہی لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا ۔ انہیں ہم نے اسی طرح گمراہ کیا جیسے ہم خود گمراہ ہوئے ۔ ہم آپ کے سامنےبراءت کا اظہار کرتے ہیں ۔ 87 یہ ہماری تو بندگی نہیں کرتے تھے ۔ ” 88
وہ لوگ جن پر ( عذاب کا ) فرمان ثابت ہو چکا کہیں گے: اے ہمارے رب! یہی وہ لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا ہم نے انہیں ( اسی طرح ) گمراہ کیا تھا جس طرح ہم ( خود ) گمراہ ہوئے تھے ، ہم ان سے بیزاری ظاہر کرتے ہوئے تیری طرف متوجہ ہوتے ہیں اور وہ ( درحقیقت ) ہماری پرستش نہیں کرتے تھے ( بلکہ اپنی نفسانی خواہشات کے پجاری تھے )
سورة القصص حاشیہ نمبر : 86 اس سے مراد وہ شیاطین جن و انس ہں جن کو دنیا میں خدا کا شریک بنایا گیا تھا ، جن کی بات کے مقابلے میں خدا اور اس کے رسولوں کی بات کو رد کیا تھا تھا ، اور جن کے اعتماد پر صراط مستقیم کو چھوڑ کر زندگی کے غلط راستے اختیار کیے گئے تھے ۔ ایسے لوگوں کو خواہ کسی نے الہ اور رب کہا ہو یا نہ کہا ہو ، بہرحال جب ان کی اطاعت و پیروی اس طرح کی گئی جیسی خدا کی ہونی چاہیے تو لازما انہیں خدائی میں شریک کیا گیا ( تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد سوم ، الکہف ، حاشیہ 50 ) سورة القصص حاشیہ نمبر : 87 یعنی ہم نے زبردستی ان کو گمراہ نہیں کیا تھا ، ہم نے نہ ان سے بینائی اور سماعت سلب کی تھہ ، نہ ان سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں چھین لی تھیں ، اور نہ ایسی ہی کوئی صورت پیش آئی تھی کہ یہ تو راہ راست کی طرف جانا چاہتے ہوں مگر ہم ان کا ہاتھ پکڑ کر جبرا انہیں غلط راستے پر کھینچ لے گئے ہوں ۔ بلکہ جس طرح ہم خود اپنی مرضی سے گمراہ ہوئے تھے اسی طرح ان کے سامنے بھی ہم نے گمراہی پیش کی اور انہوں نے اپنی مرض سے اس کو قبول کیا ۔ لہذا ہم ان کی ذمہ داری قبول نہیں کرتے ، ہم اپنے فعل کے ذمہ دار ہیں اور یہ اپنے فعل کے ذمہ دار ہیں ۔ یہاں یہ لطیف نکتہ قابل توجہ ہے کہ اللہ تعالی سوال تو کرے گا شریک ٹھہرانے والوں سے ، مگر قبل اس کے کہ یہ کچھ بولیں ، جواب دینے لگیں وہ جن کو شریک ٹھہرایا گیا تھا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب عام مشرکین سے یہ سوال کیا جائے گا تو ان کے لیڈر اور پیشوا محسوس کریں گے کہ اب آگئی ہماری شامت ، یہ ہمارے سابق پیرو ضرور کہیں گے کہ یہ لوگ ہماری گمراہی کے اصل ذمہ دار ہیں ۔ اس لیے پیرووں کے بولنے سے پہلے وہ خود سبقت کر کے اپنی صفائی پیش کرنی شروع کردیں گے ۔ سورة القصص حاشیہ نمبر : 88 یعنی یہ ہمارے نہیں بلکہ اپنے ہی نفس کے بندے بنے ہوئے تھے ۔