Surah

Information

Surah # 28 | Verses: 88 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 49 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 52-55 from Madina and 85 from Juhfa at the time of the Hijra
وَرَبُّكَ يَخۡلُقُ مَا يَشَآءُ وَيَخۡتَارُ‌ؕ مَا كَانَ لَهُمُ الۡخِيَرَةُ‌ ؕ سُبۡحٰنَ اللّٰهِ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشۡرِكُوۡنَ‏ ﴿68﴾
اور آپ کا رب جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے چن لیتا ہے ان میں سے کسی کو کوئی اختیار نہیں اللہ ہی کے لئے پاکی ہے وہ بلند تر ہے ہر اس چیز سے کہ لوگ شریک کرتے ہیں ۔
و ربك يخلق ما يشاء و يختار ما كان لهم الخيرة سبحن الله و تعلى عما يشركون
And your Lord creates what He wills and chooses; not for them was the choice. Exalted is Allah and high above what they associate with Him.
Aur aap ka rab jo chahata hai peda kerta hai aur jisay chahata hai chun leta hai inn mein say kissi ko koi ikhtiyar nahi Allah hi kay liye paki hai woh buland tar hai her uss cheez say kay log shareek kertay hain.
اور تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے پید اکرتا ہے ، اور ( جو چاہتا ہے ) پسند کرتا ہے ۔ ان کو کوئی اختیار نہیں ہے ۔ ( ٣٩ ) اللہ ان کے شرک سے پاک ہے اور بہت بالا و برتر ہے ۔
اور تمہارا رب پیدا کرتا ہے جو چاہے اور پسند فرماتا ہے ( ف۱۷۲ ) ان کا ( ف۱۷۳ ) کچھ اختیار نہیں ، پاکی اور برتری ہے اللہ کو ان کے شرک سے ،
تیرا رب پیدا کرتا ہے جو کچھ چاہتا ہے اور ﴿وہ خود ہی اپنے کام کے لیے جسے چاہتا ہے﴾ منتخب کر لیتا ہے ، یہ انتخاب ان لوگوں کے کرنے کا کام نہیں ہے ، 90 اللہ پاک ہے اور بہت بالاتر ہے اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں ۔
اور آپ کا رب جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے اور ( جسے چاہتا ہے نبوت اور حقِ شفاعت سے نوازنے کے لئے ) منتخب فرما لیتا ہے ، ان ( منکر اور مشرک ) لوگوں کو ( اس امر میں ) کوئی مرضی اور اختیار حاصل نہیں ہے ۔ اللہ پاک ہے اور بالاتر ہے ان ( باطل معبودوں ) سے جنہیں وہ ( اللہ کا ) شریک گردانتے ہیں ۔
سورة القصص حاشیہ نمبر : 90 یہ ارشاد دراصل شرک کی تردید میں ہے ، مشرکین نے اللہ تعالی کی مخلوقات میں سے جو بے شمار معبود اپنے لیے بنا لیے ہیں ، اور ان کو اپنی طرف سے جو اوصاف ، مراتب اور مناصب سونپ رکھے ہیں ، اس پر اعتراض کرتے ہوئے اللہ تعالی فرماتا ہے کہ اپنے پیدا کیے ہوئے انسانوں ، فرشتوں ، جنوں اور دوسرے بندوں میں سے ہم خود جس کو جیسے چاہتے ہیں اوصاف ، صلاحیتیں اور طاقتیں بخشتے ہیں اور جو کام جس سے لینا چاہتے ہیں لیتے ہیں ، یہ اختیارات آخر ان مشرکین کو کیسے اور کہاں سے مل گئے کہ میرے بندوں میں سے جس کو چاہیں مشکل کشا ، جسے چاہیں گنج بخش اور جسے چاہیں فریاد فرس قرار دے لیں؟ جسے چاہیں بارش برسانے کا مختار ، جسے چاہیں روزگار یا اولاد بخشنے والا ، جسے چاہیں بیماری و صحت کا مالک بنا دیں؟ جسے چاہیں میری خدائی کے کسی حصے کا رماں روا ٹھہرا لیں؟ اور میرے اختیارات میں سے جو کچھ جس کو چاہیں سونپ دیں؟ کوئی فرشتہ ہو یا جن یا نبی یا ولی ، بہرحال جو بھی ہے ہمارا پیدا کیا ہوا ہے ، جو کمالات بھی کسی کو ملے ہیں ہماری عطا و بخشش سے ملے ہیں ، اور جو خدمت بھی ہم نے جس سے لینی چاہی ہے لی ہے ۔ اس برگزیدگی کے یہ معنی آخر کیسے ہوگئے کہ یہ بندے بندگی کے مقام سے اٹھا کر خدائی کے مرتبے پر پہنچا دیے جائیں اور خدا کو چھوڑ کر ان کے آگے سر نیاز جھکا دیا جائے ، ان کو مدد کے لیے پکارا جانے لگے ، ان سے حاجتیں طلب کی جانے لگیں ، انہیں قسمتوں کا بنانے اور بگاڑنے والا سمجھ لیا جائے ، اور انہیں خدائی صفات و اختیارات کا حامل قرار دیا جائے؟
ٖصفات الٰہی ساری مخلوق کا خالق تمام اختیارات والا اللہ ہی ہے ۔ نہ اس میں کوئی اس سے جھگڑنے والا نہ اس کا شریک وساتھی ۔ جو چاہے پیدا کرے جسے چاہے اپنا خاص بندہ بنالے ۔ جو چاہتا ہے ہوتا ہے جو نہیں چاہتا ہو نہیں سکتا ۔ تمام امور سب خیرو شر اسی کے ہاتھ ہے ۔ سب کی باز گشت اسی کی جانب ہے کسی کو کوئی اختیار نہیں ۔ یہی لفظ اسی معنی میں آیت ( وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗٓ اَمْرًا اَنْ يَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِـيَرَةُ مِنْ اَمْرِهِمْ 36؀ۭ ) 33- الأحزاب:36 ) میں ہے دنوں جگہ ما نافیہ ہے ۔ گو ابن جریر نے یہ کہا کہ ما معنی میں الذی کے ہے یعنی اللہ پسند کرتا ہے اسے جس میں بھلائی ہو اور اس معنی کو لے کر معتزلیوں نے مراعات صالحین پر استدلال کیا ہے لیکن صحیح بات یہی ہے کہ یہاں مانفی کے معنی میں ہے جیسے کہ حضرت ابن عباس وغیرہ سے مروی ہے ۔ یہ آیت اسی بیان میں ہے کہ مخلوق کی پیدائش میں تقدیر کے مقرر کرنے میں اختیار رکھنے میں اللہ ہی اکیلا ہے اور نظیر سے پاک ہے ۔ اسی لیے آیت کے خاتمہ پر فرمایا کہ جب بتوں وغیرہ کو وہ شریک الٰہی ٹھہرا رہے ہیں جو نہ کسی چیز کو بناسکیں نہ کسی طرح اختیار رکھیں اللہ ان سب سے پاک اور بہت دور ہے ۔ پھر فرمایا سینوں اور دلوں میں چھپی ہوئی باتیں بھی اللہ جانتا ہے اور وہ سب بھی اس پر اسی طرح ظاہر ہیں جس طرح کھلم کھلا اور ظاہر باتیں ۔ پوشیدہ بات کہو یا اعلان سے کہو وہ سب کا عالم ہے رات میں اور دن میں جو ہو رہا ہے اس پر پوشیدہ نہیں ۔ الوہیت میں بھی وہ یکتا ہے مخلوق میں کوئی ایسا نہیں جو اپنی حاجتیں اس کی طرف لے جائے ۔ جس سے مخلوق عاجزی کرے ، جو مخلوق کاملجا وماوٰی ہو ، جو عبادت کے لائق ہو ۔ خالق مختار رب مالک وہی ہے ۔ وہ جو کچھ کر رہا ہے سب لائق تعریف ہے اسکا عدل وحکمت اسی کے ساتھ ہے ۔ اس کے احکام کو کوئی رد نہیں کرسکتا اس کے ارادوں کو کوئی ٹال نہیں سکتا ۔ غلبہ حکمت رحمت اسی کی ذات پاک میں ہے ۔ تم سب قیامت کے دن اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے وہ سب کو ان کے اعمال کا بدلہ دے گا ۔ اس پر تمہارے کاموں میں سے کوئی کام چھپا ہوا نہیں ۔ نیکوں کو جزا بدوں کو سزا وہ اس روز دے گا اور اپنی مخلوق میں فیصلے فرمائیں گا ۔