Surah

Information

Surah # 28 | Verses: 88 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 49 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 52-55 from Madina and 85 from Juhfa at the time of the Hijra
فَخَرَجَ عَلٰى قَوۡمِهٖ فِىۡ زِيۡنَتِهٖ‌ؕ قَالَ الَّذِيۡنَ يُرِيۡدُوۡنَ الۡحَيٰوةَ الدُّنۡيَا يٰلَيۡتَ لَـنَا مِثۡلَ مَاۤ اُوۡتِىَ قَارُوۡنُۙ اِنَّهٗ لَذُوۡ حَظٍّ عَظِيۡمٍ‏ ﴿79﴾
پس قارون پوری آرائش کے ساتھ اپنی قوم کے مجمع میں نکلا تو دنیاوی زندگی کے متوالے کہنے لگے کاش کہ ہمیں بھی کسی طرح وہ مل جاتا جو قارون کو دیا گیا ہے ۔ یہ تو بڑا ہی قسمت کا دھنی ہے ۔
فخرج على قومه في زينته قال الذين يريدون الحيوة الدنيا يليت لنا مثل ما اوتي قارون انه لذو حظ عظيم
So he came out before his people in his adornment. Those who desired the worldly life said, "Oh, would that we had like what was given to Qarun. Indeed, he is one of great fortune."
Pus qaroon poori aaraeesh kay sath apni qom kay majmay mein nikla to dunyawi zindagi kay matwalay kehney lagay kaash kay humen bhi kissi tarah woh mill jata jo qaroon ko diya gaya hai. Yeh to bara hi qismat ka dhani hai.
پھر ( ایک دن ) وہ اپنی قوم کے سامنے آن بان کے ساتھ نکلا ۔ جو لوگ دنیوی زندگی کے طلب گار تھے ، وہ کہنے لگے : اے کاش ! ہمارے پاس بھی وہ چیزیں ہوتیں جو قارون کو عطا کی گئی ہیں ۔ یقینا وہ بڑے نصیبوں والا ہے ۔
تو اپنی قومی پر نکلا اپنی آرائش میں ( ف۲۰۲ ) بولے وہ جو دنیا کی زندگی چاہتے ہیں کسی طرح ہم کو بھی ایسا ملتا جیسا قارون کو ملا بیشک اس کا بڑا نصیب ہے ،
ایک روز وہ اپنی قوم کے سامنے اپنے پورے ٹھاٹھ میں نکلا ۔ جو لوگ حیات دنیا کے طالب تھے وہ اسے دیکھ کر کہنے لگے ” کاش ہمیں بھی وہی کچھ ملتا جو قارون کو دیا گیا ہے ، یہ تو بڑا نصیبے والا ہے ۔
پھر وہ اپنی قوم کے سامنے ( پوری ) زینت و آرائش ( کی حالت ) میں نکلا ۔ ( اس کی ظاہری شان و شوکت کو دیکھ کر ) وہ لوگ بول اٹھے جو دنیوی زندگی کے خواہش مند تھے: کاش! ہمارے لئے ( بھی ) ایسا ( مال و متاع ) ہوتا جیسا قارون کو دیا گیا ہے ، بیشک وہ بڑے نصیب والا ہے
سامان تعیش کی فروانی قارون ایک دن نہایت قیمتی پوشاک پہن کر زرق برق عمدہ سواری پرسوار ہو کر اپنے غلاموں کو آگے پیچھے بیش بہا پوشاکیں پہنائے ہوئے لے کر بڑے ٹھاٹھ سے اتراتا ہوا اکڑتا ہوا نکلا اسکا یہ ٹھاٹھ اور یہ زینت وتجمل دیکھ کر دنیا داروں کے منہ میں پانی بھر آیا اور کہنے لگے کاش کہ ہمارے پاس بھی اس جتنا مال ہوتا ۔ یہ تو بڑا خوش نصیب ہے اور بڑی قسمت والا ہے ۔ علماء کرام نے ان کی یہ بات سن کر انہیں اس خیال سے روکنا چاہا اور انہیں سمجھانے لگے کہ دیکھو اللہ نے جو کچھ اپنے مومن اور نیک بندوں کے لئے اپنے ہاں تیار کر رکھا ہے وہ اس سے کروڑہا درجہ بارونق دیرپا اور عمدہ ہے ۔ تمہیں ان درجات کو حاصل کرنے کے لئے اس دو روزہ زندگی کو صبر وبرداشت سے گزارنا چاہئے جنت صابروں کا حصہ ہے یہ مطلب بھی ہے کہ ایسے پاک کلمے صبر کرنے والوں کی زبان ہی سے نکلتے ہیں جو دنیا کی محبت سے دور اور دارآخرت کی محبت میں چور ہوتے ہیں اس صورت میں ممکن ہے کہ یہ کلام ان واعظوں کا نہ ہو بلکہ ان کے کام کی اور ان کی تعریف میں یہ جملہ اللہ کی طرف سے خبر ہو ۔