Surah

Information

Surah # 29 | Verses: 69 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 85 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 1-11, from Madina
اَمۡ حَسِبَ الَّذِيۡنَ يَعۡمَلُوۡنَ السَّيِّاٰتِ اَنۡ يَّسۡبِقُوۡنَا‌ ؕ سَآءَ مَا يَحۡكُمُوۡنَ‏ ﴿4﴾
کیا جو لوگ برائیاں کر رہے ہیں انہوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ ہمارے قابو سے باہر ہوجائیں گے یہ لوگ کیسی بری تجویزیں کر رہے ہیں ۔
ام حسب الذين يعملون السيات ان يسبقونا ساء ما يحكمون
Or do those who do evil deeds think they can outrun Us? Evil is what they judge.
Kiya jo log burayiyan ker rahey hain unhon ney yeh samajh rakha hai kay woh humaray qaboo say bahir ho jayen gay yeh log kaisi buri tajweezen ker rahen hain.
جن لوگوں نے برے برے کام کیے ہیں ، کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہم سے بازی لے جائیں گے؟ بہت برااندازہ ہے جو وہ لگا رہے ہیں ۔
یا یہ سمجھے ہوئے ہیں وہ جو برے کام کرتے ہیں ( ف۵ ) کہ ہم سے کہیں نکل جائیں گے ( ف٦ ) کیا ہی برا حکم لگاتے ہیں ،
اور کیا وہ لوگ جو بری حرکتیں کر رہے ہیں 4 یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ وہ ہم سے بازی لے جائیں گے؟ 5 بڑا غلط حکم ہے جو وہ لگا رہے ہیں ۔
کیا جو لوگ برے کام کرتے ہیں یہ گمان کئے ہوئے ہیں کہ وہ ہمارے ( قابو ) سے باہر نکل جائیں گے؟ کیا ہی برا ہے جو وہ ( اپنے ذہنوں میں ) فیصلہ کرتے ہیں
سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 4 اس سے مراد اگرچہ تمام وہ لوگ ہوسکتے ہیں جو اللہ تعالی کی نافرمانیاں کرتے ہیں لیکن یہاں خاص طور روئے سخن قریش کے ان ظالم سرداروں کی طرف ہے جو اسلام کی مخالفت میں اور اسلام قبول کرنے والوں کو اذیتیں دینے میں اس وقت پیش پیش تھے ، مثلا ولید بن مغیرہ ، ابو جہل ، عتبہ ، شیبہ ، عقبہ بن ابی معیط اور حنظلہ بن وائل وغیرہ ۔ سیاق و سباق خود یہاں تقاضا کر رہا ہے کہ مسلمانوں کو آزمائشوں کے مقابلے میں صبر و ثبات کی تلقین کرنے کے بعد ایک کلمہ زجر و توبیخ ان لوگوں کو خطاب کر کے بھی فرمایا جائے جو ان حق پرستوں پر ظلم ڈھا رہے تھے ۔ سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 5 یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ہماری گرفت سے بچ کر کہیں بھاگ سکیں گے اصل الفاظ ہیں يَّسْبِقُوْنَا یعنی ہم سے سبقت لے جائیں گے ، اس کے دو معنی ہوسکتے ہیں ، ایک یہ کہ جو کچھ ہم کرنا چاہتے ہیں ( یعنی اپنے رسول کے مشن کی کامیابی ) وہ تو نہ ہوسکے اور جو کچھ یہ چاہتے ہیں ( یعنی ہمارے رسول کو نیچا دکھانا ) وہ ہو جائے ، دوسرا یہ کہ ہم ان کی زیادتیوں پر انہیں پکڑنا چاہتے ہوں اور یہ بھاگ کر ہماری دسترس سے دور نکل جائیں ۔