Surah

Information

Surah # 29 | Verses: 69 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 85 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 1-11, from Madina
فَاَنۡجَيۡنٰهُ وَاَصۡحٰبَ السَّفِيۡنَةِ وَجَعَلۡنٰهَاۤ اٰيَةً لِّـلۡعٰلَمِيۡنَ‏ ﴿15﴾
پھر ہم نے انہیں اور کشتی والوں کو نجات دی اور اس واقعہ کو ہم نے تمام جہان کے لئے عبرت کا نشان بنا دیا ۔
فانجينه و اصحب السفينة و جعلنها اية للعلمين
But We saved him and the companions of the ship, and We made it a sign for the worlds.
Phir hum ney unhen aur kashti walon ko nijat di aur iss waqey ko hum ney tamam jahaan kay liye ibrat ka nishan bana diya.
پھر ہم نے نوح کو اور کشتی والوں کو بچا لیا ، اور ہم نے اس کو دنیا جہان والوں کے لیے ایک عبرت بنا دیا ۔ ( ٨ )
تو ہم نے اسے ( ف۳۲ ) اور کشتی والوں کو ( ف۳۳ ) بچالیا اور اس کشتی کو سارے جہاں کے لیے نشانی کیا ( ف۳٤ )
پھر نوح ( علیہ السلام ) کو اور کشتی والوں 24 کو ہم نے بچا لیا اور اسے دنیا والوں کے لیے ایک نشان عبرت بنا کر رکھ دیا ۔ 25
پھر ہم نے نوح ( علیہ السلام ) کو اور ( ان کے ہمراہ ) کشتی والوں کو نجات بخشی اور ہم نے اس ( کشتی اور واقعہ ) کو تمام جہان والوں کے لئے نشانی بنا دیا
سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 24 یعنی ان لوگوں کو جو حضرت نوح پر ایمان لائے تھے اور جنہیں کشتی میں سوار ہونے کی اللہ تعالی نے اجازت دی تھی ۔ سورہ ہود میں اس کی تصریح ہے: ﱑ اِذَا جَاۗءَ اَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّوْرُ ۙ قُلْنَا احْمِلْ فِيْهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَاَهْلَكَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ وَمَنْ اٰمَنَ ۭ وَمَآ اٰمَنَ مَعَهٗٓ اِلَّا قَلِيْلٌ ۔ ( ہود ۔ آیت 40 ) یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا اور تنور ابل پڑا تو ہم نے کہا کہ ( اے نوح ) اس کشتی میں سوار کر لے ہر قسم کے ( کے جانوروں ) میں سے ایک ایک جوڑا ، اور اپنے گھر والوں کو سوائے ان کے جنہیں ساتھ نہ لینے کا پہلے حکم دے دیا گیا ہے ، اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں ، اور اس کے ساتھ بہت ہی کم لوگ ایمان لائے تھے ۔ سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 25 اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس ہولناک حقوبت کو یا اس عظیم الشان واقعہ کو بعد والوں کے لیے نشان عبرت بنا دیا گیا ۔ لیکن یہاں اور سورہ قمر میں یہ بات جس طریقہ سے بیان فرمائی گئی ہے اس سے متبادر یہی ہوتا ہے کہ وہ نشان عبرت خود وہ کشتی تھی جو پہاڑ کی چوٹی پر صدیوں موجود رہی اور بعد کی نسلوں کو خبر دیتی رہی کہ اس سرزمین میں کبھی ایسا طوفان آیا تھا جس کی بدولت یہ کشتی پہاڑ پر جا ٹکی ہے ۔ سورہ قمر میں اس کے متعلق فرمایا گیا ہے: وَحَمَلْنٰهُ عَلٰي ذَاتِ اَلْوَاحٍ وَّدُسُرٍ ۔ تَجْرِيْ بِاَعْيُنِنَا ۚ جَزَاۗءً لِّمَنْ كَانَ كُفِرَ ۔ وَلَقَدْ تَّرَكْنٰهَآ اٰيَةً فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ ( آیات ۔ 13 تا 15 ) اور ہم نے نوح کو سوار کیا تختوں اور میخوں والی ( کشتی ) پر ، وہ چل رہی تھی ہماری نگرانی میں اس شخص کے لیے جزا کے طور پر جس کا انکار کردیا گیا تھا اور ہم نے اسے چھوڑ دیا ایک نشانی بنا کر ، پس ہے کوئی سبق لینے والا ؟ ۔ سورہ قمر کی اس آیت کی تفسیر میں ابن جریری نے قتادہ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ عہد صحابہ میں جب مسلمان الجزیرہ کے علاقہ میں گئے ہیں تو انہوں نے کوہ جودی پر ( اور ایک روایت کی رو سے باقروی نامی بستی کے قریب اس کشتی کو دیکھا ہے ۔ موجودہ زمانہ میں بھی وقتا فوقتا یہ اطلاعات اخبارات میں آتی رہتی ہیں کہ کشتی نوح کو تلاش کرنے کے لیے مہمات بھیجی جا رہی ہیں ۔ اور اس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ بسااوقات ہوائی جہاز جب کوہستان اراراط پر سے گزرے ہیں تو ایک چوٹی پر انہوں نے ایسی چیز دیکھی ہے جو ایک کشتی سے مشابہ ہے ۔ ( مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، الاعراف ، حاشیہ 47 ، ہود حاشیہ 46 )