Surah

Information

Surah # 29 | Verses: 69 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 85 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 1-11, from Madina
اِنَّمَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ اَوۡثَانًا وَّتَخۡلُقُوۡنَ اِفۡكًا‌ ؕ اِنَّ الَّذِيۡنَ تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ لَا يَمۡلِكُوۡنَ لَـكُمۡ رِزۡقًا فَابۡتَغُوۡا عِنۡدَ اللّٰهِ الرِّزۡقَ وَاعۡبُدُوۡهُ وَاشۡكُرُوۡا لَهٗ ؕ اِلَيۡهِ تُرۡجَعُوۡنَ‏ ﴿17﴾
تم تو اللہ تعا لٰی کے سوا بتوں کی پوجا پاٹ کر رہے ہو اور جھوٹی باتیں دل سے گھڑ لیتے ہو سنو! جن جنکی تم اللہ تعالٰی کے سوا پوجا پاٹ کر رہے ہو وہ تمہاری روزی کے مالک نہیں پس تمہیں چاہیے کہ تم اللہ تعالٰی ہی سے روزیاں طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کی شکر گزاری کرو اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے ۔
انما تعبدون من دون الله اوثانا و تخلقون افكا ان الذين تعبدون من دون الله لا يملكون لكم رزقا فابتغوا عند الله الرزق و اعبدوه و اشكروا له اليه ترجعون
You only worship, besides Allah , idols, and you produce a falsehood. Indeed, those you worship besides Allah do not possess for you [the power of] provision. So seek from Allah provision and worship Him and be grateful to Him. To Him you will be returned."
Tum to Allah Taalaa kay siwa buton ki pooja paat ker rahey ho aur jhooti baatein dil say gharh letay ho. Suno! Jin jin ki tum Allah Taalaa kay siwa pooja paat ker rahey ho woh to tumhari rozi kay malik nahi pus tumhen chahayey kay tum Allah Taalaa hi say roziyan talab kero aur ussi ki ibadat kero aur ussi ki shukar guzari kero aur ussi ki taraf tum lotaye jao gay.
جو کچھ تم کرتے ہو وہ یہ ہے کہ اللہ کو چھوڑ کر تم بتوں کو پوجتے ہو ، اور جھوٹی باتیں گھڑتے ہو ، یقین جانو کہ اللہ کو چھوڑ کر جن جن کی تم عبادت کرتے ہو ، وہ تمہیں رزق دینے کا کوئی اختیار نہیں رکھتے ، اس لیے رزق اللہ کے پاس تلاش کرو ، اور اس کی عبادت کرو ، اور اس کا شکر ادا کرو ۔ اسی کے پاس تمہیں واپس لوٹایا جائے گا ۔
تم تو اللہ کے سوا بتوں کو پوجتے ہو اور نرا جھوٹ گڑ ھتے ہو ( ف۳٦ ) بیشک وه جنھیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو تمہاری روزی کے کچھ مالک نہیں تو اللہ کے پاس رزق ڈھونڈو ( ف۳۷ ) اور اس کی بندگی کرو اور اس کا احسان مانو ، تمہیں اسی کی طرف پھرنا ہے ( ف۲۸ )
تم اللہ کو چھوڑ کر جنہیں پوج رہے ہو وہ تو محض بت ہیں اور تم ایک جھوٹ گھڑ رہے ہو ۔ 28 درحقیقت اللہ کے سوا جن کی تم پرستش کرتے ہو وہ تمہیں کوئی رزق بھی دینے کا اختیار نہیں رکھتے ۔ اللہ سے رزق مانگو اور اسی کی بندگی کرو اور اس کا شکر ادا کرو ، اسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے ہو ۔ 29
تم تو اللہ کے سوا بتوں کی پوجا کرتے ہو اور محض جھوٹ گھڑتے ہو ، بیشک تم اللہ کے سوا جن کی پوجا کرتے ہو وہ تمہارے لئے رزق کے مالک نہیں ہیں پس تم اللہ کی بارگاہ سے رزق طلب کیا کرو اور اسی کی عبادت کیا کرو اور اسی کا شکر بجا لایا کرو ، تم اسی کی طرف پلٹائے جاؤ گے
سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 28 یعنی تم یہ بت نہیں گھڑ رہے ہو بلکہ ایک جھوٹ گھڑ رہے ہو ۔ ان بتوں کا وجود خود ایک جھوٹ ہے ۔ اور پھر تمہارے یہ عقائد کہ یہ دیویاں اور دیوتاہیں ، یا خدا کے اوتار یا اس کی اولاد ہیں ، یا خدا کے مقرب اور اس کے ہاں شفیع ہیں ، یا یہ کہ ان میں سے کوئی شفا دینے والا اور کوئی اولاد بخشنے والا اور کوئی روزگار دلوانے والا ہے ، یہ سب جھوٹی باتیں ہیں جو تم لوگوں نے اپنے وہم و گمان سے تصنیف کرلی ہیں ۔ حقیقت اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے کہ یہ محض بت ہیں بے جان ، بے اختیار اور بے اثر ۔ سورة العنکبوت حاشیہ نمبر :29 ان چند فقروں میں حضرت ابراہیم نے بت پرستی کے خلاف تمام معقول دلائل سمیٹ کر رکھ دیے ہیں ۔ کسی کو معبود بنانے کے لیے لامحالہ کوئی معقول وجہ ہونی چاہیے ۔ ایک معقول وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ وہ اپنی ذات میں معبودیت کا کوئی استحقاق رکھتا ہو ۔ دوسری وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ وہ آدمی کا خالق ہو اور آدمی اپنے وجود کے لیے اس کا رہین منت ہو ۔ تیسری وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ وہ آدمی کی پرورش کا سامان کرتا ہو اور اسے رزق یعنی متاع زیست بہم پہنچاتا ہو ۔ چوتھی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ آدمی کا مستقبل اس کی عنایات سے وابستہ ہو اور آدمی کو اندیشہ ہو کہ اس کی ناراضی مول لے کر وہ اپنا انجام خراب کر لے گا ۔ حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ ان چاروں وجوہ میں سے کوئی وجہ بھی بت پرستی کے حق میں نہیں ہے بلکہ ہر ایک خالص خدا پرستی کا تقاضا کرتی ہے ۔ یہ محض بت ہیں کہہ کر انہوں نے پہلی وجہ کو ختم کردیا ، کیونکہ جو نرا بت ہو اس کو معبود ہونے کا آخر کیا ذاتی استحقاق حاصل ہوسکتا ہے ۔ پھر یہ کہہ کر کہ تم ان کے خالق ہو دوسری وجہ بھی ختم کردی ۔ اس کے بعد تیسری وجہ کو یہ فرما کر ختم کیا کہ وہ تمہیں کسی نوعیت کا کچھ بھی رزق نہیں دے سکتے ۔ اور آخری بات یہ ارشاد فرمائی کہ تمہیں پلٹنا تو خدا کی طرف ہے نہ کہ ان بتوں کی طرف ، اس لیے تمہارا انجام اور تمہاری عاقبت سنوارنا یا بگاڑنا بھی ان کے اختیار میں نہیں صرف خدا کے اختیار میں ہے ۔ اس طرح شرک کا پورا ابطال کر کے حضرت والا نے یہ بات ان پر واضح کردی کہ جتنے وجوہ سے بھی انسان کسی کو معبود قرار دے سکتا ہے وہ سب کے سب اللہ وحدہ لاشریک کے سوا کسی کی عبادت کے مقتضی نہیں ہیں ۔