Surah

Information

Surah # 29 | Verses: 69 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 85 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 1-11, from Madina
وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا بِاٰيٰتِ اللّٰهِ وَلِقَآٮِٕهٖۤ اُولٰٓٮِٕكَ يَٮِٕسُوۡا مِنۡ رَّحۡمَتِىۡ وَاُولٰٓٮِٕكَ لَهُمۡ عَذَابٌ اَلِيۡمٌ‏ ﴿23﴾
جو لوگ اللہ تعالٰی کی آیتوں اور اس کی ملاقات کو بھلاتے ہیں وہ میری رحمت سے نا امید ہوجائیں اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے ۔
و الذين كفروا بايت الله و لقاىه اولىك يىسوا من رحمتي و اولىك لهم عذاب اليم
And the ones who disbelieve in the signs of Allah and the meeting with Him - those have despaired of My mercy, and they will have a painful punishment.
Jo log Allah Taalaa ki aayaton aur uss ki mulaqat ko bhulatay hain woh meri rehmat say na umeed ho jayen aur unn kay liye dard naak azab hai.
اور جن لوگوں نے اللہ کی آیتوں کا اور اس سے جاملنے کا انکار کیا ہے ، وہ میری رحمت سے مایوس ہوچکے ہیں ، اور ان کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے ۔
اور وہ جنہوں نے میری آیتوں اور میرے ملنے کو نہ مانا ( ف۵۱ ) وہ ہیں جنہیں میری رحمت کی آس نہیں اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے ( ف۵۲ )
جن لوگوں نے اللہ کی آیات کا اور اس سے ملاقات کا انکار کیا ہے وہ میری رحمت سے مایوس ہو چکے ہیں36 اور ان کے لیے دردناک سزا ہے ۔
اور جن لوگوں نے اللہ کی آیتوں کا اور اس کی ملاقات کا انکار کیا وہ لوگ میری رحمت سے مایوس ہوگئے اور ان ہی لوگوں کے لئے درد ناک عذاب ہے
سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 36 یعنی ان کا کوئی حصہ میری رحمت میں نہیں ہے ۔ ان کے لیے کوئی گنجائش اس امر کی نہیں ہے کہ وہ میری رحمت میں سے حصہ پانے کی امید رکھ سکیں ۔ ظاہر بات ہے کہ جب انہوں نے اللہ کی آیات کو ماننے سے انکار کیا تو خود بخود ان وعدوں سے فائدہ اٹھانے کے حق سے بھی وہ دست بردار ہوگئے جو اللہ تعالی نے ایمان لانے والوں سے کیے ہیں ، پھر جب انہوں نے آخرت کا انکار کیا اور یہ تسلیم ہی نہ کیا کہ انہیں کبھی اپنے خدا کے حضور پیش ہونا ہے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ انہوں نے خدا کی بخشش و مغفرت کے ساتھ کوئی رشتہ امید سرے سے وابستہ ہی ہیں کیا ہے ۔ اس کے بعد جب اپنی توقعات کے خلاف وہ عالم آخرت میں آنکھیں کھولیں گے اور اللہ کی ان آیات کو بھی اپنی آنکھوں سے سچا اور برحق دیکھ لیں گے جنہیں وہ جھٹلا چکے تھے تو کوئی وجہ نہیں کہ وہاں وہ رحمت الہی میں سے کوئی حصہ پانے کے امیدوار ہوسکیں ۔