اور حضرت لوط ( علیہ السلام ) کا بھی ذکر کرو جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم تو اس بدکاری پر اتر آئے ہو جسے تم سے پہلے دنیا بھر میں سے کسی نے نہیں کیا ۔
Aur hazrat loot ( alh-e-salam ) ka bhi ziker kero jabkay unhon ney apni qom say farmaya kay tum to iss bad-kaari per utar aaye ho jissay tum say pehlay duniya bhar mein say kissi ney nahi kiya.
اور ہم نے لو ط کو بھیجا جبکہ اس نے اپنی قوم سے کہا : حقیقت یہ ہے کہ تم ایسی بے حیائی کا کام کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا جہان والوں میں سے کسی نے نہیں کیا ۔
اور لوط ( علیہ السلام ) کو ( یاد کریں ) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: بیشک تم بڑی بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو ، اقوامِ عالم میں سے کسی ایک ( قوم ) نے ( بھی ) اس ( بے حیائی ) میں تم سے پہل نہیں کی
سب سے خراب عادت
لوطیوں کی مشہور بدکرداری سے حضرت لوط انہیں روکتے ہیں کہ تم جیسی خباثت تم سے پہلے تو کوئی جانتاہی نہ تھا ۔ کفر ، تکذیب رسول ، اللہ کے حکم کی مخالفت تو خیر اور بھی کرتے رہے مگر مردوں سے حاجت روائی تو کسی نے بھی نہیں کی ۔ دوسری بد خلصت ان میں یہ بھی تھی کہ راستے روکتے تھے ڈاکے ڈالتے تھے قتل وفساد کرتے تھے مال لوٹ لیتے تھے مجلسوں میں علی الاعلان بری باتیں اور لغو حرکتیں کرتے تھے ۔ کوئی کسی کو نہیں روکتا تھا یہاں تک کہ بعض کا قول ہے کہ وہ لواطت بھی علی الاعلان کرتے تھے گویا سوسائٹی کا ایک مشغلہ یہ بھی تھا ہوائیں نکال کر ہنستے تھے مینڈھے لڑواتے اور بدترین برائیاں کرتے تھے اور علی الاعلان مزے لے لے کر گناہ کرتے تھے ۔ حدیث میں ہے رہ چلتوں پر آوازہ کشی کرتے تھے ۔ اور کنکر پتھر پھینکتے رہتے تھے ۔ سیٹیاں بجاتے تھے کبوتربازی کرتے تھے ننگے ہوجاتے تھے ۔ کفر عنادسرکشی ضد اور ہٹ دھرمی یہاں تک بڑھی ہوئی تھی کہ نبی کے سمجھانے پر کہنے لگے جاجا پس نصیحت چھوڑ جن عذابوں سے ڈرارہا ہے انہیں تو لے آ ۔ ہم بھی تیری سچائی دیکھیں ۔ عاجز آکر حضرت لوط علیہ السلام نے بھی اللہ کے آگے ہاتھ پھیلادئیے کہ اے اللہ ! ان مفسدوں پر مجھے غلبہ دے میری مدد کر ۔