Surah

Information

Surah # 29 | Verses: 69 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 85 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 1-11, from Madina
وَاِلٰى مَدۡيَنَ اَخَاهُمۡ شُعَيۡبًا ۙ فَقَالَ يٰقَوۡمِ اعۡبُدُوا اللّٰهَ وَ ارۡجُوا الۡيَوۡمَ الۡاٰخِرَ وَلَا تَعۡثَوۡا فِى الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِيۡنَ‏ ﴿36﴾
اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب ( علیہ السلام ) کو بھیجا انہوں نے کہا اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو قیامت کے دن کی توقع رکھو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو ۔
و الى مدين اخاهم شعيبا فقال يقوم اعبدوا الله و ارجوا اليوم الاخر و لا تعثوا في الارض مفسدين
And to Madyan [We sent] their brother Shu'ayb, and he said, "O my people, worship Allah and expect the Last Day and do not commit abuse on the earth, spreading corruption."
Aur madiyan ki taraf hum ney unn kay bhai shoaib ( alh-e-salam ) ko bheja unhon ney kaha aey meri qom kay logo! Allah ki ibadat kero qayamat kay din ki tawaqqa rakho aur zamin mein fasad na kertay phiro.
اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب کو بھیجا ۔ چنانچہ انہوں نے کہا : میری قوم کے لوگو ! اللہ کی عبادت کرو ، اور آخرت والے دن کی امید رکھو ، اور زمین میں فساد پھیلاتے مت پھرو ۔
مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا ، اے میری قوم! اللہ کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو ( ف۸۷ ) اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو ،
اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب ( علیہ السلام ) کو بھیجا ۔ 61 اس نے کہا ” اے میری قوم کے لوگو ، اللہ کی بندگی کرو اور روز آخر کے امیدوار رہو 62 اور زمین میں مفسد بن کر زیادتیاں نہ کرتے پھرو ۔ ”
اور مَدیَن کی طرف ان کے ( قومی ) بھائی شعیب ( علیہ السلام ) کو ( بھیجا ) ، سو انہوں نے کہا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اور یومِ آخرت کی امید رکھو اور زمین میں فساد انگیزی نہ کرتے پھرو
سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 61 تقابل کے لیے ملاحظہ ہو الاعراف ، رکوع 11 ۔ ہود 8 ۔ الشعراء 10 ۔ سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 62 اس کے دو مطلب ہوسکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ آخرت کے آنے کی توقع رکھو ، یہ نہ سمجھو کہ جو کچھ ہے بس یہی دنیوی زندگی ہے اور کوئی دوسری زندگی نہیں ہے جس میں تمہیں اپنے اعمال کا حساب دینا اور جزا و سزا پانا ہو ۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ وہ کام کرو جس سے تم آخرت میں انجام بہتر ہونے کی امید کرسکو ۔
فساد نہ کرو اللہ کے بندے اور اس کے سچے رسول حضرت شعیب علیہ السلام نے مدین میں اپنی قوم کو وعظ کیا ۔ انہیں اللہ وحدہ لاشریک لہ کی عبادت کا حکم دیا ۔ انہیں اللہ کے عذابوں سے اور اس کی سزاؤں سے ڈرایا انہیں قیامت کے ہونے کا یقین دلاکر فرمایا کہ اس دن کے لئے کچھ تیاریاں کرلو اس دن کا خیال رکھو لوگوں پر ظلم وزیادتی نہ کرو اللہ کی زمین میں فساد نہ کرو برائیوں سے الگ رہو ۔ ان میں ایک عیب یہ بھی تھا کہ ناپ تول میں کمی کرتے تھے لوگوں کے حق مارتے تھے ڈاکے ڈالتے تھے راستے بند کرتے تھے ساتھ ہی اللہ اور اس کے رسول سے کفر کرتے تھے ۔ انہوں نے اپنے پیغمبر کی نصیحتوں پر کان تک نہ دھرا بلکہ انہیں جھوٹا کہا اس بنا پر ان پر عذاب الٰہی برس پڑا سخت بھونچال آیا اور ساتھ ہی اتنی تیز وتند آواز آئی کہ دل اڑ گئے اور روحیں پرواز کر گئیں اور گھڑی کی گھڑی میں سب کا سب ڈھیر ہوگیا ۔ ان کا پورا قصہ سورۃ اعراف سورۃ ہود اور سورۃ شعراء میں گزرچکاہے ۔