Surah

Information

Surah # 29 | Verses: 69 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 85 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 1-11, from Madina
فَكُلًّا اَخَذۡنَا بِذَنۡۢبِهٖ‌ ۚ فَمِنۡهُمۡ مَّنۡ اَرۡسَلۡنَا عَلَيۡهِ حَاصِبًا‌ ۚ وَمِنۡهُمۡ مَّنۡ اَخَذَتۡهُ الصَّيۡحَةُ‌ ۚ وَمِنۡهُمۡ مَّنۡ خَسَفۡنَا بِهِ الۡاَرۡضَ‌ ۚ وَمِنۡهُمۡ مَّنۡ اَغۡرَقۡنَا‌ ۚ وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيَـظۡلِمَهُمۡ وَلٰـكِنۡ كَانُوۡۤا اَنۡفُسَهُمۡ يَظۡلِمُوۡنَ‏ ﴿40﴾
پھر تو ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ کے وبال میں گرفتار کر لیا ان میں سے بعض پر ہم نے پتھروں کا مینہ برسایا اور ان میں سے بعض کو زور دار سخت آواز نے دبوچ لیا اور ان میں سے بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور ان میں سے بعض کو ہم نے ڈبو دیا اللہ تعالٰی ایسا نہیں کہ ان پر ظلم کرے بلکہ یہی لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے ۔
فكلا اخذنا بذنبه فمنهم من ارسلنا عليه حاصبا و منهم من اخذته الصيحة و منهم من خسفنا به الارض و منهم من اغرقنا و ما كان الله ليظلمهم و لكن كانوا انفسهم يظلمون
So each We seized for his sin; and among them were those upon whom We sent a storm of stones, and among them were those who were seized by the blast [from the sky], and among them were those whom We caused the earth to swallow, and among them were those whom We drowned. And Allah would not have wronged them, but it was they who were wronging themselves.
Phir to her aik ko hum ney uss kay gunah ka wabaal mein giriftar ker liya inn mein say baaz per hum ney pathron ka menh barsaya aur inn mein say baaz ko zor daar awaz sakht awaz ney daboch liya aur inn mein say baaz ko hum ney zamin mein dhansa diya aur inn mein say baaz ko hum ney dobo diya Allah Taalaa aisa nahi kay unn per zulm keray bulkay yehi log apni jano per zulm kertay thay.
ہم نے ان سب کو ان کے گناہوں کی وجہ سے پکڑ میں لیا ، چنانچہ ان میں سے کچھ وہ تھے جن پر ہم نے پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیجی ( ٢٠ ) اور کچھ وہ تھے جن کو ایک چنگھاڑ نے آپکڑا ، ( ٢١ ) اور کچھ وہ تھے جن کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا ، ( ٢٢ ) اور کچھ وہ جنہیں ہم نے پانی میں غرق کردیا ۔ ( ٢٣ ) اور اللہ ایسا نہیں تھا کہ ان پر ظلم کرتا ، لیکن یہ لوگ خود اپنی جانوں پر ظلم کیا کرتے تھے ۔
تو ان میں ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ پر پکڑا تو ان میں کسی پر ہم نے پتھراؤ بھیجا ( ف۹۵ ) اور ان میں کسی کو چنگھاڑ نے آلیا ( ف۹٦ ) اور ان میں کسی کو زمین میں دھنسادیا ( ف۹۷ ) اور ان میں کسی کو ڈبو دیا ( ف۹۸ ) اور اللہ کی شان نہ تھی کہ ان پر ظلم کرے ( ف۹۹ ) ہاں وہ خود ہی ( ف۱۰۰ ) اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے ،
آخرکار ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ میں پکڑا ، پھر ان میں سے کسی پر ہم نے پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیجی ، 68 اور کسی کو ایک زبردست دھماکے نے آلیا ، 69 اور کسی کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا 70 ، اور کسی کو غرق کر دیا ۔ 71 اللہ ان پر ظلم کر نے والا نہ تھا ، مگر وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کر رہے تھے ۔ 72
سو ہم نے ( ان میں سے ) ہر ایک کو اس کے گناہ کے باعث پکڑ لیا ، اور ان میں سے وہ ( طبقہ بھی ) تھا جس پر ہم نے پتھر برسانے والی آندھی بھیجی اوران میں سے وہ ( طبقہ بھی ) تھا جسے دہشت ناک آواز نے آپکڑا اور ان میں سے وہ ( طبقہ بھی ) تھا جسے ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور ان میں سے ( ایک ) وہ ( طبقہ بھی ) تھا جسے ہم نے غرق کر دیا اور ہرگز ایسا نہ تھا کہ اللہ ان پر ظلم کرے بلکہ وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے
سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 68 یعنی عاد ، جن پر مسلسل سات رات اور آٹھ دن تک سخت ہوا کا طوفان برپا رہا ۔ ( سورہ الحاقہ آیت 7 ) سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 69 یعنی ثمود ۔ سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 70 یعنی قارون ۔ سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 71 یعنی فرعون اور ہامان ۔ سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 72 یہ تمام قصے جو یہاں تک سنائے گئے ہیں ، ان کا روئے سخن دو طرف ہے ۔ ایک طرف یہ اہل ایمان کو سنائے گئے ہیں تاکہ وہ پست ہمت اور دل شکستہ و مایوس نہ ہوں اور مشکلات و مصائب کے سخت سے سخت طوفان میں بھی صبر و استقلال کے ساتھ حق و صداقت کا علم بلند کیے رکھیں ، اور اللہ تعالی پر بھروسہ رکھیں کہ آخرکار اس کی مدد ضرور آئے گی اور وہ ظالموں کو نیچا دکھائے گا اور کلمہ حق کو سر بلند کردے گا ، دوسری طرف یہ ان ظالموں کو بھی سنائے گئے ہیں جو اپنے نزدیک تحریک اسلامی کا بالکل قلع قمع کردینے پر تلے ہوئے تھے ۔ ان کو متنبہ کیا گیا ہے کہ تم خدا کے حلم اور اس کی بردباری کا غلط مطلب لے رہے ہو ۔ تم نے خدا کی خدائی کو اندھیر نگری سمجھ لیا ہے ۔ تمہیں اگر بغاوت و سرکشی اور ظلم و ستم اور بد اعمالیوں پر ابھی تک نہیں پکڑا گیا ہے اور سنبھلنے کے لیے محض از راہ عنایت لمبی مہلت دی گئی ہے تو تم اپنی جگہ یہ سمجھ بیٹھے ہو کہ یہاں کوئی انصاف کرنے والی طاقت سرے سے ہے ہی نہیں اور اس زمین پر جس کا جو کچھ جی چاہے بلا نہایت کیے جاسکتا ہے ۔ یہ غلط فہمی آخر کار تمہیں جس انجام سے دوچار کر کے رہے گی وہ وہی انجام ہے جو تم سے پہلے قوم نوح اور قوم لوط اور قوم شعیب دیکھ چکی ہے جس سے عاد و ثمود دوچار ہوچکے ہیں ، اور جسے قارون و فرعون نے دیکھا ہے ۔