Surah

Information

Surah # 29 | Verses: 69 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 85 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 1-11, from Madina
وَيَسۡتَعۡجِلُوۡنَكَ بِالۡعَذَابِ‌ؕ وَلَوۡلَاۤ اَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَآءَهُمُ الۡعَذَابُؕ وَلَيَاۡتِيَنَّهُمۡ بَغۡتَةً وَّهُمۡ لَا يَشۡعُرُوۡنَ‏ ﴿53﴾
یہ لوگ آپ سے عذاب کی جلدی کر رہے ہیں اگر میری طرف سے مقرر کیا ہوا وقت نہ ہوتا تو ابھی تک ان کے پاس عذاب آچکا ہوتا یہ یقینی بات ہے کہ اچانک ان کی بے خبری میں ان کے پاس عذاب آپہنچے گا ۔
و يستعجلونك بالعذاب و لو لا اجل مسمى لجاءهم العذاب و لياتينهم بغتة و هم لا يشعرون
And they urge you to hasten the punishment. And if not for [the decree of] a specified term, punishment would have reached them. But it will surely come to them suddenly while they perceive not.
Yeh log aap say azab ki jaldi ker rahey hain. Agar meri taraf say muqarrar kiya hua waqt na hota to abhi tak inn kay pass azab aa chuka hota yeh yaqeeni baat hai kay achanak inn ki bey khabri mein inn kay pass azab aa phonchay ga.
اور یہ لوگ تم سے عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں ، اگر ( عذاب کا ) ایک معین وقت نہ ہوتا تو ان پر ضرور عذاب آجاتا اور وہ آئے گا ضرور ( مگر ) اتنا اچانک کہ ان کو پتہ بھی نہیں چلے گا ۔
اور تم سے عذاب کی جلدی کرتے ہیں ( ف۱۳۱ ) اور اگر ایک ٹھہرائی مدت نہ ہوتی ( ف۱۳۲ ) تو ضرور ان پر عذاب آجاتا ( ف۱۳۳ ) اور ضرور ان پر اچانک آئے گا جب وہ بےخبر ہوں گے ،
یہ لوگ تم سے عذاب جلدی لانے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ 93 اگر ایک وقت مقرر نہ کر دیا گیا ہوتا تو ان پر عذاب آچکا ہوتا ۔ اور یقینا ( اپنے وقت پر ) وہ آکر رہے گا اچانک ، اس حال میں کہ انہیں خبر بھی نہ ہوگی ۔
اور یہ لوگ آپ سے عذاب میں جلدی چاہتے ہیں ، اور اگر ( عذاب کا ) وقت مقرر نہ ہوتا تو ان پر عذاب آچکا ہوتا ، اور وہ ( عذاب یا وقتِ عذاب ) ضرور انہیں اچانک آپہنچے گا اور انہیں خبر بھی نہ ہوگی
سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 93 یعنی بار بار چیلنج کے انداز میں مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر تم رسول ہو اور ہم واقعی حق کو جھٹلا رہے ہیں تو ہم پر وہ عذاب کیوں نہیں لے آتے جس کے ڈراوے تم ہمیں دیا کرتے ہو ۔
موت کے بعد کفار کو عذاب اور مومنوں کو جنت مشرکوں کا اپنی جہالت سے عذاب الٰہی طلب کرنا بیان ہو رہا ہے یہ اللہ کے نبی سے بھی یہی کہتے تھے اور خود اللہ تعالیٰ سے بھی یہی دعائیں کرتے تھے کی جناب باری اگر یہ تیری طرف سے حق ہے تو تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا ہمیں اور کوئی دردناک عذاب کر ۔ یہاں انہیں جواب ملتا ہے کہ رب العلمین یہ بات مقرر کرچکاہے کہ ان کفار کو قیامت کے دن عذاب ہونگے اگر یہ نہ ہوتا تو انکے مانگتے ہی عذاب کے مہیب بادل ان پر برس پڑتے ۔ اب بھی یہ یقین مانیں کہ یہ عذاب آئیں گے اور ضرورآئیں گے بلکہ انکی بےخبری میں اچانک اور یک بہ یک آپڑیں گے ۔ یہ عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں اور جہنم بھی انہیں چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہیں یعنی یقینا انہیں عذاب ہوگا ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ وہ جہنم یہی بحر اخضر ہے ستارے اسی میں جھڑیں گے اور سورج چاند اس میں بےنور کرکے ڈال دئیے جائیں گے اور یہ بھڑک اٹھے گا اور جہنہم بن جائے گا ۔ مسند احمد میں مرفوع حدیث ہے کہ سمندر ہی جہنم ہے راوی حدیث حضرت یعلی سے لوگوں نے کہا کہ کیا آپ لوگ نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت ( نَارًا ۙ اَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا ۭ 29؀ ) 18- الكهف:29 ) یعنی وہ آگ جسے قناتیں گھیرے ہوئے ہیں تو فرمایا قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں یعلی کی جان ہے کہ میں اس میں ہرگز داخل نہ ہونگا جب تک اللہ کے سامنے پیش نہ کیا جاؤنگا اور مجھے اس کا ایک قطرہ بھی نہ پہنچے گا یہاں تک کہ میں اللہ کے سامنے پیش کیا جاؤں ۔ یہ تفسیر بھی بہت غریب ہے اور یہ حدیث بھی بہت ہی غریب ہے ۔ واللہ اعلم ۔ پھر فرماتا ہے کہ اس دن انہیں نیچے سے آگ ڈھانک لے گی ۔ جیسے اور آیت میں ہے ( لھم من جھنم مھاد ومن فوقھم غواش ) ان کے لئے جہنم میں اوڑھنا بچھونا ہے اور آیت میں ہے ( لَهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ ظُلَــلٌ مِّنَ النَّارِ وَمِنْ تَحْتِهِمْ ظُلَــلٌ ۭ ذٰلِكَ يُخَــوِّفُ اللّٰهُ بِهٖ عِبَادَهٗ ۭ يٰعِبَادِ فَاتَّقُوْنِ 16؀ ) 39- الزمر:16 ) یعنی ان کے اوپر نیچے سے آگ ہی کا فرش وسائبان ہوگا ۔ اور مقام پر ارشاد ہے ( لَوْ يَعْلَمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا حِيْنَ لَا يَكُفُّوْنَ عَنْ وُّجُوْهِهِمُ النَّارَ وَلَا عَنْ ظُهُوْرِهِمْ وَلَا هُمْ يُنْــصَرُوْنَ 39؀ ) 21- الأنبياء:39 ) یعنی کاش کہ کافر اس وقت کو جان لیں جبکہ نہ یہ اپنے آگے سے آگ کو ہٹاسکیں گے نہ پیچھے سے ان آیتوں سے معلوم ہوگیا کہ ہر طرف سے ان کفار کو آگ کھا رہی ہوگی آگے سے پیچھے سے اوپر سے نیچے سے دائیں سے بائیں سے ۔ اس پر اللہ عالم کی ڈانٹ ڈپٹ اور مصیبت ہوگی ۔ ادھر ہر وقت کہا جائے گا لواب عذاب کے مزے چکھو پس ایک تو وہ ظاہری جسمانی عذاب دوسرا یہ باطنی روحانی عذاب ۔ اسی کا ذکر آیت ( يَوْمَ يُسْحَبُوْنَ فِي النَّارِ عَلٰي وُجُوْهِهِمْ ۭ ذُوْقُوْا مَسَّ سَقَرَ 48؀ ) 54- القمر:48 ) یعنی جبکہ جہنم میں اوندھے منہ گھسیٹے جائیں گے اور کہا جائے گا کہ لواب آگ کے عذاب کا مزہ چکھو ۔ جس دن انہیں دھکے دے دے کر جہنم میں ڈالا جائے گا اور کہا جائے گا یہ وہ جہنم ہے جسے تم جھٹلاتے رہے اب بتاؤ! یہ جادو ہے؟ یاتم اندھے ہو؟ جاؤ اب جہنم میں چلے جاؤ اب تمہارا صبر کرنا یانہ کرنا یکساں ہے ۔ تمہیں اپنے اعمال کا بدلہ ضرور بھگتنا ہے ۔