Surah

Information

Surah # 29 | Verses: 69 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 85 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 1-11, from Madina
وَكَاَيِّنۡ مِّنۡ دَآبَّةٍ لَّا تَحۡمِلُ رِزۡقَهَاۖ اللّٰهُ يَرۡزُقُهَا وَاِيَّاكُمۡ‌‌ۖ وَهُوَ السَّمِيۡعُ الۡعَلِيۡمُ‏ ﴿60﴾
اور بہت سے جانور ہیں جو اپنی روزی اٹھائے نہیں پھرتے ان سب کو اور تمہیں بھی اللہ تعالٰی ہی روزی دیتا ہے وہ بڑا ہی سننے جاننے والا ہے ۔
و كاين من دابة لا تحمل رزقها الله يرزقها و اياكم و هو السميع العليم
And how many a creature carries not its [own] provision. Allah provides for it and for you. And He is the Hearing, the Knowing.
Aur boht say janwar hain jo apni rozi uthaye nahi phirtay unn sab ko aur tumhen bhi Allah Taalaa hi rozi deta hai woh bara hi sunnay jannay wala hai.
اور کتنے جانور ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے ۔ اللہ انہیں بھی رزق دیتا ہے ، اور تمہیں بھی ( ٣٢ ) اور وہی ہے جو ہر بات سنتا ، ہر چیز جانتا ہے ۔
اور زمین پر کتنے ہی چلنے والے ہیں کہ اپنی روزی ساتھ نہیں رکھتے ( ف۱٤۲ ) اللہ روزی دیتا ہے انھیں اور تمہیں ( ف۱٤۳ ) اور وہی سنتا جانتا ہے ( ف۱٤٤ )
کتنے ہی جانور ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے ، اللہ ان کو رزق دیتا ہے اور تمہارا رازق بھی وہی ہے ، وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے ۔ 99
اور کتنے ہی جانور ہیں جو اپنی روزی ( اپنے ساتھ ) نہیں اٹھائے پھرتے ، اﷲ انہیں بھی رزق عطا کرتا ہے اور تمہیں بھی ، اور وہ خوب سننے والا جاننے والا ہے
سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 99 یعنی ہجرت کرنے میں تمہیں فکر جان کی طرح فکر روزگار سے بھی پریشان نہ ہونا چاہیے ۔ آخر یہ بے شمار چرند و پرند اور آبی حیوانات جو تمہاری آنکھوں کے سامنے ہو اور خشکی اور پانی میں پھر رہے ہیں ، ان میں سے کون اپنا رزق اٹھائے پھرتا ہے؟ اللہ ہی تو ان سب کو پال رہا ہے ، جہاں جاتے ہیں اللہ کے فضل سے ان کو کسی نہ کسی طرح رزق مل ہی جاتا ہے ۔ لہذا تم یہ سوچ سوچ کر ہمت نہ ہارو کہ اگر ایمان کی خاطر گھر بار چھوڑ کر نکل گئے تو کھائیں گے کہاں سے ۔ اللہ جہاں سے اپنی بے شمار مخلوق کو رزق دے رہا ہے ، تمہیں بھی دے گا ۔ ٹھیک یہی بات ہے جو سیدنا مسیح علیہ السلام نے اپنے حواریوں سے فرمائی تھی ۔ انہوں نے فرمایا: کوئی آدمی دو مالکوں کی خدمت نہیں کرسکتا ، کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھے گا اور دوسرے سے محب ، یا ایک سے ملا رہے گا اور دوسرے کو ناچیز جانے گا ۔ تم خدا اور دولت دونوں کی خدمت نہیں کرسکتے ۔ اس لیے میں کہتا ہوں کہ اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے اور نہ اپنے بدن کی کہ کیا پہنیں گے ۔ کیا جان خوراک سے اور بدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟ ہوا کے پرندوں کو دیکھو کہ نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے ہیں ، نہ کوٹھیوں میں جمع کرتے ہیں ۔ پھر بھی تمہارا آسمانی باپ ان کو کھلاتا ہے ۔ کیا تم ان سے زیادہ قدر نہیں رکھتے؟ تم میں سے ایسا کون ہے جو فکر کر کے اپنی عمر میں ایک گھڑی بھی بڑھا سکے؟ اور پوشاک کے لیے کیوں فکر کرتے ہو؟ جنگلی سوسن کے درختوں کو غور سے دیکھو کہ وہ کس بڑھتے ہیں ، وہ نہ محنت کرتے ہیں نہ کاتتے ہیں ، پھر بھی میں تم سے کہتا ہوں کہ سلیمان بھی باوجود اپنی ساری شان و شوکت کے ان میں سے کسی کے مانند لمبس نہ تھا ۔ پس جب خدا میدان کی گھاس کو جو آج ہے اور کل تنور میں جھونکی جائے گی ایسی پوشاک پہناتا ہے تو اسے کم اعتقادو تم کو کیوں نہ پہنائے گا ۔ اس لیے فکر مند نہ ہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے یا کیا پہنیں گے ۔ ان سب چیزوں کی تلاش میں تو غیر قومیں رہتی ہیں ۔ تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تم ان سب چیزوں کے محتاج ہو ۔ تم پہلے اس کی بادشاہی اور اس کی راست بازی کی تلاش کرو ۔ یہ سب چیزیں بھی تمہیں مل جائیں گی ۔ کل کے لیے فکر نہ کرو ۔ کل کا دن اپنی فکر آپ کرلے گا ۔ آج کے لیے آج ہی کا دکھ کافی ہے ۔ ( متی ۔ باب6 ۔ آیات 24 ۔ 34 ) قرآن اور انجیل کے ان ارشادات کا پس منظر ایک ہی ہے ۔ دعوت حق کی راہ میں ایک مرحلہ ایسا آجاتا ہے جس میں ایک حق پرست آدمی کے لیے اس کے سوا چارہ نہیں رہتا کہ عالم اسباب کے تمام سہاروں سے قطع نظر کر کے محض اللہ کے بھروسے پر جان جوکھوں کی بازی لگا دے ۔ ان حالات میں وہ لوگ کچھ نہیں کرسکتے جو حساب لگا لگا کر مستقبل کے امکانات کا جائزہ لیتے ہیں اور قدم اٹھانے سے پہلے جان کے تحفظ اور رزق کے حصول کی ضمانتیں تلاش کرتے ہیں ، درحقیقت اس طرح کے حالات بدلتے ہی ان لوگوں کی طاقت سے ہیں جو سر ہتھیلی پر لے کر اٹھ کھڑے ہوں اور ہر خطرے کو انگیز کرنے کے لیے بے دھڑک تیار ہوجائیں ۔ انہین کی قربانیاں آخر کار وہ وقت لاتی ہیں جب اللہ کا کلمہ بلند ہوتا ہے اور اس کے مقابلے میں سارے کلنے پست ہوکر رہ جاتے ہیں ۔