Surah

Information

Surah # 29 | Verses: 69 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 85 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 1-11, from Madina
وَلَٮِٕنۡ سَاَلۡتَهُمۡ مَّنۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ وَسَخَّرَ الشَّمۡسَ وَالۡقَمَرَ لَيَقُوۡلُنَّ اللّٰهُ‌ۚ فَاَنّٰى يُؤۡفَكُوۡنَ‏ ﴿61﴾
اور اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ زمین و آسمان کا خالق اور سورج چاند کو کام میں لگانے والا کون ہے؟ تو ان کا جواب یہی ہوگا کہ اللہ تعالیٰ پھر کدھر الٹے جا رہے ہیں ۔
و لىن سالتهم من خلق السموت و الارض و سخر الشمس و القمر ليقولن الله فانى يؤفكون
If you asked them, "Who created the heavens and earth and subjected the sun and the moon?" they would surely say, " Allah ." Then how are they deluded?
Aur agar aap inn say daryaft keren kay zamin-o-aasman ka khaliq aur sooraj chand ko kaam mein laganey wala kaun hai? To inn ka jawab yehi hoga kay Allah Taalaa phir kidhar ultay jarahey hain.
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ : کون ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ، اور سورج اور چاند کو کام پر لگایا؟ تو وہ ضرور یہ کہیں گے کہ : اللہ ! پھر آخر یہ لوگ کہاں سے اوندھے چل پڑتے ہیں؟ ( ٣٣ )
اور اگر تم ان سے پوچھو ( ف۱٤۵ ) کس نے بنائے آسمان اور زمین اور کام میں لگائے سورج اور چاند تو ضرور کہیں گے اللہ نے ، تو کہاں اوندھے جاتے ہیں ( ف۱٤٦ )
اگر 100 تم ان لوگوں سے پوچھوں کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے اور چاند اور سورج کو کس نے مسخر کر رکھا ہے تو ضرور کہیں گے کہ اللہ نے ، پھر یہ کدھر سے دھوکا کھا رہے ہیں؟
اور اگر آپ اِن ( کفّار ) سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا اور سورج اور چاند کو کس نے تابع فرمان بنا دیا ، تو وہ ضرور کہہ دیں گے: اﷲ نے ، پھر وہ کدھر الٹے جا رہے ہیں
سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 100 یہاں سے پھر کلام کا رخ کفار مکہ کی طرف مڑتا ہے ۔
توحید ربویت توحید الوہیت اللہ تعالیٰ ثابت کرتا ہے کہ معبود برحق صرف وہی ہے ۔ خود مشرکین بھی اس بات کے قائل ہیں کہ آسمان وزمین کا پیدا کرنے والا سورج کو مسخر کرنے والا دن رات کو پے درپے لانے والا خالق رازق موت وحیات پر قادر صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ وہ خوب جانتا ہے کہ غنا کے لائق کون ہے اور فقر کے لائق کون ہے؟ اپنے بندوں کی مصلحتیں اس کو پوری طرح معلوم ہیں ۔ پس جبکہ مشرکین خود مانتے ہیں کہ تمام چیزوں کا خالق صرف اللہ تعالیٰ ہے سب پر قابض صرف وہی ہے پھر اس کے سوا دوسروں کی عبادت کیوں کرتے ہیں؟ اور اس کے سوا دوسروں پر توکل کیوں کرتے ہیں؟ جبکہ ملک کا مالک وہ تنہا ہے تو عبادتوں کے لائق بھی وہ اکیلا ہے ۔ توحید ربوبیت کو مان کر پھر توحید الوہیت سے انحراف عجیب چیز ہے قرآن کریم میں توحید ربوبیت کے ساتھ ہی توحید الوہیت کا ذکر بکثرت سے اس لئے ہے کہ توحید ربویت کے قائل مشرکین مکہ تو تھے ہی انہیں قائل معقول کرکے پھر توحید الوہیت کی طرف دعوت دی جاتی ہے ۔ مشرکین حج وعمرے میں لبیک پکارتے ہوئے بھی اللہ کے لاشریک ہونے کا اقرار کرتے تھے لبیک لاشریک لک الا شریکا ھو لک تملکہ وماملک یعنی یا اللہ ہم حاضر ہوئے تیرا کوئی شریک نہیں مگر ایسے شریک کہ جن کا مالک اور جن کے ملک کا مالک بھی توہی ہے ۔