Surah

Information

Surah # 29 | Verses: 69 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 85 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 1-11, from Madina
وَلَٮِٕنۡ سَاَلۡتَهُمۡ مَّنۡ نَّزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَحۡيَا بِهِ الۡاَرۡضَ مِنۡۢ بَعۡدِ مَوۡتِهَا لَيَقُوۡلُنَّ اللّٰهُ‌ؕ قُلِ الۡحَمۡدُ لِلّٰهِ‌ؕ بَلۡ اَكۡثَرُهُمۡ لَا يَعۡقِلُوۡنَ‏ ﴿63﴾
اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ آسمان سے پانی اتار کر زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کس نے کیا؟ تو یقیناً ان کا جواب یہی ہوگا اللہ تعالٰی نے ۔ آپ کہہ د یں کہ ہر تعریف اللہ ہی کے لئے سزاوار ہے بلکہ ان میں سےاکثر بے عقل ہیں ۔
و لىن سالتهم من نزل من السماء ماء فاحيا به الارض من بعد موتها ليقولن الله قل الحمد لله بل اكثرهم لا يعقلون
And if you asked them, "Who sends down rain from the sky and gives life thereby to the earth after its lifelessness?" they would surely say " Allah ." Say, "Praise to Allah "; but most of them do not reason.
Aur agar aap inn say sawal keren kay aasman say pani utaar ker zamin ko uss ki maut kay baad zinda kiss ney kiya? To yaqeenan inn ka jawab yehi hoga Allah Taalaa ney. Aap keh den kay her tareef Allah hi kay liye saza waar hai bulkay inn mein say aksar bey aqal hain.
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ : کون ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا ، پھر اس کے ذریعے زمین کے مردہ ہونے کے بعد اسے زندگی بخشی؟ تو وہ ضرور یہ کہیں گے کہ : اللہ ! کہو : الحمدللہ ! ( ٣٤ ) لیکن ان میں سے اکثر لوگ عقل سے کام نہیں لیتے ۔
اور جو تم ان سے پوچھو کس نے اتارا آسمان سے پانی تو اس کے سبب زمین زندہ کردی مَرے پیچھے ضرور کہیں گے اللہ نے ( ف۱٤۷ ) تم فرماؤ سب خوبیاں اللہ کو ، بلکہ ان میں اکثر بےعقل ہیں ( ف۱٤۸ )
اور اگر تم ان سے پوچھو کس نے آسمان سے پانی برسایا اور اس کے ذریعہ سے مردہ پڑی ہوئی زمین کو جلا اٹھایا تو وہ ضرور کہیں گے اللہ نے ۔ کہو ، الحمدللہ ، 101 مگر اکثر لوگ سمجھتے نہیں ہیں ۔ ؏ ٦
اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان سے پانی کس نے اتارا پھر اس سے زمین کو اس کی مُردنی کے بعد حیات ( اور تازگی ) بخشی ، تو وہ ضرور کہہ دیں گے: اﷲ نے ، آپ فرما دیں: ساری تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں ، بلکہ ان میں سے اکثر ( لوگ ) عقل نہیں رکھتے
سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 101 اس مقام پر اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ کا لفظ دو معنی دے رہا ہے ۔ ایک یہ کہ جب یہ سارے کام اللہ کے ہیں تو پھر حمد کا مستحق بھی صرف وہی ہے ۔ دوسروں کو حمد کا استحقاق کہاں سے پہنچ گیا ؟ دوسرے یہ کہ خدا کا شکر ہے ، اس بات کا اعتراف تم خود بھی کرتے ہو ۔