Surah

Information

Surah # 29 | Verses: 69 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 85 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 1-11, from Madina
اَوَلَمۡ يَرَوۡا اَنَّا جَعَلۡنَا حَرَمًا اٰمِنًا وَّيُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنۡ حَوۡلِهِمۡ‌ ؕ اَفَبِالۡبَاطِلِ يُؤۡمِنُوۡنَ وَبِنِعۡمَةِ اللّٰهِ يَكۡفُرُوۡنَ‏ ﴿67﴾
کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم کو با امن بنا دیا ہے حالانکہ ان کے ارد گرد سے لوگ اچک لئے جاتے ہیں کیا یہ باطل پر تو یقین رکھتے ہیں اور اللہ تعالٰی کی نعمتوں پر ناشکری کرتے ہیں ۔
او لم يروا انا جعلنا حرما امنا و يتخطف الناس من حولهم افبالباطل يؤمنون و بنعمة الله يكفرون
Have they not seen that We made [Makkah] a safe sanctuary, while people are being taken away all around them? Then in falsehood do they believe, and in the favor of Allah they disbelieve?
Kiya yeh nahi dekhtay kay hum ney haram ko baa-aman bana diya hai halankay inn kay ird-gird say log uchak liye jatay hain kiya yeh batil per to yaqeen rakhtay hain aur Allah Taalaa ki nematon per na-shukri kertay hain.
بھلا کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے ( ان کے شہر کو ) ایک پرامن حرم بنا دیا ہے ، جبکہ ان کے اردگرد لوگوں کا حال یہ ہے کہ انہیں اچک لیا جاتا ہے ۔ ( ٣٧ ) کیا پھر بھی یہ باطل پر ایمان لاتے ہیں ، اور اللہ کی نعمت کی ناشکری کرتے ہیں؟
اور کیا انہوں نے ( ف۱۵۹ ) یہ نہ دیکھا کہ ہم نے ( ف۱٦۰ ) حرمت والی زمین پناہ بنائی ( ف۱٦۱ ) اور ان کے آس پاس والے لوگ اچک لیے جاتے ہیں ( ف۱٦۲ ) تو کیا باطل پر یقین لاتے ہیں ( ف۱٦۳ ) اور اللہ کی دی ہوئی نعمت سے ( ف۱٦٤ ) ناشکری کرتے ہیں ،
کیا یہ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم نے ایک پر امن حرم بنا دیا ہے حالانکہ ان کے گرد وپیش لوگ اچک لیے جاتے ہیں؟105 کیا پھر بھی یہ لوگ باطل کو مانتے ہیں اور اللہ کی نعمت کا کفران کرتے ہیں؟
اور کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرمِ ( کعبہ ) کو جائے امان بنا دیا ہے اور اِن کے اِردگرِد کے لوگ اُچک لئے جاتے ہیں ، تو کیا ( پھر بھی ) وہ باطل پر ایمان رکھتے اور اﷲ کے احسان کی ناشکری کرتے رہیں گے
سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 105 یعنی کیا ان کے شہر مکہ کو جس کے دامن میں انہیں کمال درجے کا امن میسر ہے ، کسی لات یا ہبل نے حرم بنایا ہے؟ کیا کسی دیوی یا دیوتا کی یہ قدرت تھی کہ ڈھائی ہزار سال سے عرب کی انتہائی بد امنی کے ماحول میں اس جگہ کو تمام فتنوں اور فسادوں سے محفوظ رکھتا ؟ اس کی حرمت کو برقرار رکھنے والے ہم نہ تھے تو اور کون تھا ؟
احسان کے بدلے احسان؟ اللہ تعالیٰ قریش کو اپنا احسان جتاتا ہے کہ اس نے اپنے حرم میں انہیں جگہ دی ۔ جو شخص اس میں آجائے امن میں پہنچ جاتا ہے ۔ اس کے آس پاس جدال وقتال لوٹ مار ہوتی رہتی ہے اور یہاں والے امن وامان سے اپنے دن گزارتے ہیں ۔ جسے سورۃ لایلاف قریش الخ میں بیان فرمایا تو کیا اس اتنی بڑی نعمت کا شکریہ یہی ہے کہ یہ اللہ کے ساتھ دوسروں کی بھی عبادت کریں؟ بجائے ایمان لانے کے شرک کریں اور خود تباہ ہو کر دوسروں کو بھی اسی ہلاکت والی راہ لے چلیں ۔ لیکن انہوں نے اس کے برعکس اللہ کے ساتھ شرک وکفر کرنا اور نبی کو جھٹلانا اور ایذاء پہنچانا شروع کر رکھا ہے ۔ اپنی سرکشی میں یہاں تک بڑھ گئے کہ اللہ کے پیغمبر کو مکے سے نکال دیا ۔ بالآخر اللہ کی نعمتیں ان سے چھننی شروع ہو گئیں ۔ بدرکے دن ان کے بڑے بری طرح قتل ہوئے ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں مکہ کو فتح کیا اور انہیں ذلیل وپست کیا ۔ اس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں جو اللہ پر جھوٹ باندھے ۔ وحی آتی نہ ہو اور کہدے کہ میری طرف وحی کی جاتی ہے اور اس سے بھی بڑھ کر ظال کوئی نہیں جو اللہ کی سچی وحی کو جھٹلائے اور باوجود حق پہنچنے کے تکذیب پر کمربستہ رہے ۔ ایسے مفرتی اور مکذب لوگ کافر ہیں اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے ۔ راہ اللہ میں مشقت کرنے والے سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کے اصحاب اور آپ کے تابع فرمان لوگ ہیں جو قیامت تک ہونگے ۔ فرماتا ہے کہ ہم ان کوشش اور جستجو کرنے والوں کی رہنمائی کریں گے دنیا اور دین میں ان کی رہبری کرتے رہیں گے ۔ حضرت ابو عباس ہمدانی فرماتے ہیں مراد یہ ہے کہ جو لوگ اپنے علم پر عمل کرتے ہیں اللہ انہیں ان امور میں بھی ہدایت دیتا ہے جوان کے علم میں نہیں ہوتے ابو سلیمان دارانی سے جب یہ ذکر کیا جاتا ہے تو آپ فرماتے ہیں کہ جس کے دل میں کوئی بات پیدا ہو گو وہ بھلی بات ہو تاہم اسے اس پر عمل نہ کرنا چاہیے جب تک قرآن وحدیث سے وہ ثابت نہ ہو ۔ جب ثابت ہو عمل کریں ۔ اور اللہ کی حمد کریں کہ جو اس کے جی میں آتا تھا ۔ وہی قرآن وحدیث میں بھی نکلا ۔ اللہ تعالیٰ محسنین کے ساتھ ہے ۔ حضرت عیسیٰ بن مریم فرماتے ہیں احسان اس کا نام ہے کہ جو تیرے ساتھ بدسلوکی کرے تو اس کے ساتھ نیک سلوک کرے ۔ احسان کرنے والوں سے احسان کرنے کا نام احسان نہیں واللہ اعلم ۔