Surah

Information

Surah # 30 | Verses: 60 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 84 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 17, from Madina
اَللّٰهُ يَـبۡدَؤُا الۡخَلۡقَ ثُمَّ يُعِيۡدُهٗ ثُمَّ اِلَيۡهِ تُرۡجَعُوۡنَ‏ ﴿11﴾
اللہ تعالٰی ہی مخلوق کی ابتدا کرتا ہے پھر وہی اسے دوبارہ پیدا کرے گا پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے ۔
الله يبدؤا الخلق ثم يعيده ثم اليه ترجعون
Allah begins creation; then He will repeat it; then to Him you will be returned.
Allah Taalaa hi makhlooq ki ibtida kerta hai phir wohi ussay doobara peda keray ga phir tum sab ussi ki taraf lotaye jaogay.
اللہ ہی مخلوق کی ابتدا کرتا ہے ، اور وہی اس کو دوبارہ پیدا کرے گا ۔ ( ٤ ) پھر تم سب اس کے پاس واپس بلا لیے جاؤ گے ۔
اللہ پہلے بناتا ہے پھر دوبارہ بنائے گا ( ف۱۹ ) پھر اس کی طرف پھروگے ( ف۲۰ )
اللہ ہی خلق کی ابتدا کرتا ہے ، پھر وہی اس کا اعادہ کرے گا ، 13 پھر اسی کی طرف تم پلٹائے جاؤ گے ۔
اﷲ مخلوق کو پہلی بار پیدا فرماتا ہے پھر ( وہی ) اسے دوبارہ پیدا فرمائے گا ، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے
سورة الروم حاشیہ نمبر : 13 یہ بات اگرچہ دعوے کے انداز میں بیان فرمائی گئی ہے مگر اس میں خود دلیل دعوی بھی موجود ہے ۔ صریح عقل اس بات پر شہادت دیتی ہے کہ جس کے لیے خلق کی ابتدا کرنا ممکن ہو اس کے لیے اسی خلق کا اعادہ کرنا بدرجہ اولی ممکن ہے ۔ خلق کی ابتدا تو ایک امر واقعہ ہے جو سب کے سامنے موجود ہے ۔ اور کفار و مشرکین بھی مانتے ہیں کہ یہ اللہ تعالی ہی کا فعل ہے ۔ اس کے بعد ان کا یہ خیال کرنا سراسر نامعقول بات ہے کہ وہی خدا جس نے اس خلق کی ابتدا کی ہے ، اس کا اعادہ نہیں کرسکتا ۔
اعمال کے مطابق فیصلے فرمان باری ہے کہ سب سے پہلے مخلوقات کو اسی اللہ نے بنایا اور جس طرح وہ اس کے پیدا کرنے پر اس وقت قادر تھا اب فناکر کے دوبارہ پیدا کرنے پر بھی وہ اتنا ہی بلکہ اس سے بھی زیادہ قادر ہے تم سب قیامت کے دن اسی کے سامنے حاضر کئے جانے والے ہو ۔ وہاں وہ ہر ایک کو اسکے اعمال کا بدلہ دے گا ۔ قیامت کے دن گنہگار ناامید رسوا اور خاموش ہوجائیں گے ۔ اللہ کے سوا جن جن کی دنیا میں عبادت کرتے رہے ان میں سے ایک بھی ان کی سفارش کے لئے کھڑا نہ ہوگا ۔ اور یہ انکے پوری طرح محتاج ہونگے لیکن وہ ان سے بالکل آنکھیں پھیر لیں گے اور خود ان کے معبودان باطلہ بھی ان سے کنارہ کش ہوجائیں گے اور صاف کہدیں گے کہ ہم میں انمیں کوئی دوستی نہیں ۔ قیامت قائم ہوتے ہی اس طرح الگ الگ ہوجائیں گے جس کے بعد ملاپ ہی نہیں ۔ نیک لوگ تو علیین میں پہنچا دئے جائیں گے اور برے لوگ سجین میں پہنچا دئیے جائیں گے وہ سب سے اعلیٰ بلندی پر ہونگے یہ سب سے زیادہ پستی میں ہونگے پھر اس آیت کی تفصیل ہوتی ہے کہ نیک نفس تو جنتوں میں ہنسی خوشی سے ہونگے اور کفار جہنم میں جل بھن رہے ہونگے ۔