Surah

Information

Surah # 30 | Verses: 60 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 84 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 17, from Madina
وَلَمۡ يَكُنۡ لَّهُمۡ مِّنۡ شُرَكَآٮِٕهِمۡ شُفَعٰٓؤُا وَكَانُوۡا بِشُرَكَآٮِٕهِمۡ كٰفِرِيۡنَ‏ ﴿13﴾
اور ان کےتمام تر شریکوں میں سے ایک بھی ان کا سفارشی نہ ہوگا اور ( خود یہ بھی ) اپنے شریکوں کے منکر ہوجائیں گے ۔
و لم يكن لهم من شركاىهم شفعؤا و كانوا بشركاىهم كفرين
And there will not be for them among their [alleged] partners any intercessors, and they will [then] be disbelievers in their partners.
Aur inn kay tamam tar shareekon mein say aik bhi inn ka sifarshi na hoga aur ( khud yeh bhi ) apnay shareekon kay munkir ho jayen gay.
اور انہوں نے جن کو اللہ کا شریک مان رکھا تھا ، ان میں سے کوئی ان کا سفارشی نہیں ہوگا ، اور خود یہ لوگ اپنے مانے ہوئے شریکوں سے منکر ہوجائیں گے ۔ ( ٥ )
اور ان کے شریک ( ف۲۲ ) ان کے سفارشی نہ ہوں گے اور وہ اپنے شریکوں سے منکر ہوجائیں گے ،
ان کے ٹھیر ائے ہوئے شریکوں میں کوئی ان کا سفارشی نہ ہوگا 16 اور وہ اپنے شریکوں کے منکر ہو جائیں گے ۔ 17
اور ان کے ( خود ساختہ ) شریکوں میں سے ان کے لئے سفارشی نہیں ہوں گے اور وہ ( بالآخر ) اپنے شریکوں کے ( ہی ) مُنکِر ہو جائیں گے
سورة الروم حاشیہ نمبر : 16 شرکاء کا اطلاق تین قسم کی ہستیوں پر ہوتا ہے ۔ ایک ملائکہ ، انبیاء ، اولیاء اور شہداء و صالحین جن کو مختلف زمانوں میں مشرکین نے خدائی صفات و اختیارات کا حامل قرار دے کر ان کے آگے مراسم عبودیت انجام دیے ہیں ۔ وہ قیامت کے روز صاف کہہ دیں گے کہ تم یہ سب کچھ ہماری مرضی کے بغیر ، بلکہ ہماری تعلیم و ہدایت کے سراسر خلاف کرتے رہے ہو ، اس لیے ہمارا تم سے کوئی واسطہ نہیں ، ہم سے کوئی امید نہ رکھو کہ ہم تمہاری شفاعت کے لیے خدائے بزرگ کے سامنے کچھ عرض معروض کریں گے ۔ دوسری قسم ان اشیاء کی ہے جو بے شعور یا بے جان ہیں ، جیسے چاند ، سورج ، سیارے ، درخت ، پتھر اور حیوانات وغیرہ ۔ مشرکین نے ان کو خدا بنایا اور ان کی پرستش کی اور ان سے دعائیں مانگیں ، مگر وہ بے چارے بے خبر ہیں کہ اللہ میاں کے خلیفہ صاحب یہ ساری نیاز مندیاں ان کے لیے وقف فرما رہے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ ان میں سے بھی کوئی وہاں ان کی شفاعت کے لیے آگے بڑھنے والا نہ ہوگا ۔ تیسری قسم ان اکابر مجرمین کی ہے جنہوں نے خود کوشش کر کے ، مکر و فریب سے کام لے کر ، جھوٹ کے جال پھیلا کر ، یا طاقت استعمال کر کے دنیا میں خدا کے بندوں سے اپنی بندگی کرائے ، مثلا شیطان ، جھوٹے مذہبی پیشوا اور ظالم و جابر حکمراں وغیرہ ۔ یہ وہاں خود گرفتار بلا ہوں گے ، اپنے ان بندوں کی سفارش کے لیے آگے بڑھنا تو درکنار ان کی تو الٹی کوشش یہ ہوگی کہ اپنے نامہ اعمال کا بوجھ ہلکا کریں اور داور محشر کے حضور یہ ثابت کردیں کہ یہ لوگ اپنے جرائم کے خود ذمہ دار ہیں ، ان کی گمراہی کا وبال ہم پر نہیں پڑنا چاہیے ۔ اس طرح مشرکین کو وہاں کسی طرف سے بھی کوئی شفاعت بہم نہ پہنچے گی ۔ سورة الروم حاشیہ نمبر : 17 یعنی اس وقت یہ مشرکین خود اس بات کا اقرار کریں گے کہ ہم ان کو خدا کا شریک ٹھہرانے میں غلطی پر تھے ۔ ان پر یہ حقیقت کھل جائے گی کہ فی الواقع ان میں سے کسی کا بھی خدائی میں کوئی حصہ نہیں ہے ، اس لیے جس شرک پر آج وہ دنیا میں اصرار کر رہے ہیں ، اسی کا وہ آخرت میں انکار کریں گے ۔