سورة الروم حاشیہ نمبر : 19
ایک باغ کا لفظ یہاں اس باغ کی عظمت و شان کا تصور دلانے کے لیے استعمال ہوا ہے ۔ عربی زبان کی طرح اردو میں بھی یہ انداز بیان اس غرض کے لیے معروف ہے ۔ جیسے کوئی شخص کسی کو ایک بڑا اہم کام کرنے کو کہے اور اس کے ساتھ یہ کہے کہ تم نے یہ کام اگر کردیا تو میں تمہیں ایک چیز دوں گا ، تو اس سے مراد یہ نہیں ہوتی کہ وہ چیز عدد کے لحاظ سے ایک ہوگی ، بلکہ اس سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ اس کے انعام میں تم کو ایک بڑی قیمتی چیز دوں گا جسے پا کر تم نہال ہوجاؤ گے ۔
سورة الروم حاشیہ نمبر : 20
اصل میں لفظ يُّحْبَرُوْنَ استعمال ہوا ہے جس کے مفہوم میں مسرت ، لذت ، شان و شوکت اور تکریم کے تصورات شامل ہیں ۔ یعنی وہاں بڑی عزت کے ساتھ رکھے جائیں گے ، خوش و خرم رہیں گے اور ہر طرح کی لذتوں سے شام کام ہوں گے ۔