Surah

Information

Surah # 30 | Verses: 60 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 84 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 17, from Madina
فَاَمَّا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَهُمۡ فِىۡ رَوۡضَةٍ يُّحۡبَرُوۡنَ‏ ﴿15﴾
جو ایمان لا کر نیک اعمال کرتے رہے وہ تو جنت میں خوش و خرم کر دیئے جائیں گے ۔
فاما الذين امنوا و عملوا الصلحت فهم في روضة يحبرون
And as for those who had believed and done righteous deeds, they will be in a garden [of Paradise], delighted.
Jo eman laa ker nek aemaal kertay rahey woh to jannat mein khush-o-khurram ker diyey jayen gay.
چنانچہ جو لوگ ایمان لائے تھے ، اور انہوں نے نیک عمل کیے تھے ، ان کو تو جنت میں ایسی خوشیاں دی جائیں گی جو ان کے چہروں سے پھوٹی پڑ رہی ہوں گی ۔
تو وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے باغ کی کیاری میں ان کی خاطرداری ہوگی ( ف۲٤ )
جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں وہ ایک باغ میں 19 شاداں و فرحاں رکھے جائیں گے ۔ 20
پس جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے تو وہ باغاتِ جنت میں خوش حال و مسرور کر دیئے جائیں گے
سورة الروم حاشیہ نمبر : 19 ایک باغ کا لفظ یہاں اس باغ کی عظمت و شان کا تصور دلانے کے لیے استعمال ہوا ہے ۔ عربی زبان کی طرح اردو میں بھی یہ انداز بیان اس غرض کے لیے معروف ہے ۔ جیسے کوئی شخص کسی کو ایک بڑا اہم کام کرنے کو کہے اور اس کے ساتھ یہ کہے کہ تم نے یہ کام اگر کردیا تو میں تمہیں ایک چیز دوں گا ، تو اس سے مراد یہ نہیں ہوتی کہ وہ چیز عدد کے لحاظ سے ایک ہوگی ، بلکہ اس سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ اس کے انعام میں تم کو ایک بڑی قیمتی چیز دوں گا جسے پا کر تم نہال ہوجاؤ گے ۔ سورة الروم حاشیہ نمبر : 20 اصل میں لفظ يُّحْبَرُوْنَ استعمال ہوا ہے جس کے مفہوم میں مسرت ، لذت ، شان و شوکت اور تکریم کے تصورات شامل ہیں ۔ یعنی وہاں بڑی عزت کے ساتھ رکھے جائیں گے ، خوش و خرم رہیں گے اور ہر طرح کی لذتوں سے شام کام ہوں گے ۔