Surah

Information

Surah # 30 | Verses: 60 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 84 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 17, from Madina
بَلِ اتَّبَعَ الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡۤا اَهۡوَآءَهُمۡ بِغَيۡرِ عِلۡمٍ‌ۚ فَمَنۡ يَّهۡدِىۡ مَنۡ اَضَلَّ اللّٰهُ‌ؕ وَمَا لَهُمۡ مِّنۡ نّٰصِرِيۡنَ‏ ﴿29﴾
بلکہ بات یہ ہے کہ یہ ظالم تو بغیر علم کے خواہش پرستی کر رہے ہیں ، اسے کون راہ دکھائے جسے اللہ تعالٰی راہ سے ہٹا دے ان کا ایک بھی مددگار نہیں ۔
بل اتبع الذين ظلموا اهواءهم بغير علم فمن يهدي من اضل الله و ما لهم من نصرين
But those who wrong follow their [own] desires without knowledge. Then who can guide one whom Allah has sent astray? And for them there are no helpers.
Bulkay baat yeh hai kay yeh zalim to baghair ilm kay khuwaish parasti ker rahey hain ussay kaun raah dikhaye jissay Allah Taalaa raah say hata dey unn ka aik bhi madadgaar nahi.
لیکن ظالم لوگ کسی علم کے بغیر اپنی خواہشات کے پیچھے چل پڑے ہیں ۔ اب اس شخص کو کون ہدایت دے سکتا ہے جسے اللہ نے گمراہ کردیا ہو ۔ ( ١٢ ) اور ایسے لوگوں کا کوئی مددگار نہیں ہوگا ۔
بلکہ ظالم ( ف۵۹ ) اپنی خواہشوں کے پیچھے ہولیے بےجانے ( ف٦۰ ) تو اسے کون ہدایت کرے جسے خدا نے گمراہ کیا ( ف٦۱ ) اور ان کا کوئی مددگار نہیں ( ف٦۲ )
مگر یہ ظالم بے سمجھے بوجھے اپنے تخیلات کے پیچھے چل پڑے ہیں ۔ اب کون اس شخص کو راستہ دکھا سکتا ہے جسے اللہ نے بھٹکا دیا ہو ۔ 41 ایسے لوگوں کا تو کوئی مددگار نہیں ہو سکتا ۔
بلکہ جن لوگوں نے ظلم کیا ہے وہ بغیر علم ( و ہدایت ) کے اپنی نفسانی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں ، پس اس شخص کو کون ہدایت دے سکتا ہے جسے اﷲ نے گمراہ ٹھہرا دیا ہو اور ان لوگوں کے لئے کوئی مددگار نہیں ہے
سورة الروم حاشیہ نمبر : 41 یعنی جب کوئی شخص سیدھی سیدھی عقل کی بات نہ خود نہ سوچے اور نہ کسی کے سمجھانے سے سمجھنے کے لیے تیار ہو تو پھر اس کی عقل پر اللہ کی پھٹکار پڑ جاتی ہے اور اس کے بعد ہر وہ چیز جو کسی معقول آدمی کو حق بات تک پہنچنے میں مدد دے سکتی ہے ، وہ اس ضدی جہالت پسند انسان کو الٹی مزید گمراہی میں مبتلا کرتی چلی جاتی ہے ۔ یہی کیفیت ہے جسے بھٹکانے کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ راستی پسند انسان جب اللہ سے ہدایت کی توفیق طلب کرتا ہے تو اللہ اس کی طلب صادق کے مطابق اس کے لیے زیادہ سے زیادہ اسباب ہدایت پیدا فرما دیتا ہے ، اور گمراہی پسند انسان جب گمراہ ہی ہونے پر اصرار کرتا ہے تو پھر اللہ اس کے لیے وہی اسباب پیدا کرتا چلا جاتا ہے جو اسے بھٹکا کر روز بروز حق سے دور لیے چلے جاتے ہیں ۔