Surah

Information

Surah # 30 | Verses: 60 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 84 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 17, from Madina
وَاِذَا مَسَّ النَّاسَ ضُرٌّ دَعَوۡا رَبَّهُمۡ مُّنِيۡبِيۡنَ اِلَيۡهِ ثُمَّ اِذَاۤ اَذَاقَهُمۡ مِّنۡهُ رَحۡمَةً اِذَا فَرِيۡقٌ مِّنۡهُمۡ بِرَبِّهِمۡ يُشۡرِكُوۡنَۙ‏ ﴿33﴾
لوگوں کو جب کبھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اپنے رب کیطرف ( پوری طرح ) رجوع ہو کر دعائیں کرتے ہیں ، پھر جب وہ اپنی طرف سے رحمت کا ذائقہ چکھاتا ہے تو ان میں سے ایک جماعت اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتی ہے ۔
و اذا مس الناس ضر دعوا ربهم منيبين اليه ثم اذا اذاقهم منه رحمة اذا فريق منهم بربهم يشركون
And when adversity touches the people, they call upon their Lord, turning in repentance to Him. Then when He lets them taste mercy from Him, at once a party of them associate others with their Lord,
Logon ko jab kabhi koi museebat phonchti hai to apnay rab ki taraf ( poori tarah ) rujoo ho ker duyayen kertay hain phir jab woh apni taraf say rehmat ka maza chakhata hai to unn mein say aik jamat apnay rab kay sath shirk kerney lagti hai.
اور جب لوگوں کو کوئی تکلیف چھو جاتی ہے تو وہ اپنے پروردگار سے لو لگا کر اسی کو پکارتے ہیں ، پھر جب وہ اپنی طرف سے انہیں کسی رحمت کا ذائقہ چکھا دیتا ہے تو ان میں سے کچھ لوگ یکایک اپنے پروردگار کے ساتھ شرک کرنے لگتے ہیں ۔
اور جب لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے ( ف۷۰ ) تو اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کی طرف رجوع لاتے ہوئے پھر جب وہ انھیں اپنے پاس سے رحمت کا مزہ دیتا ہے ( ف۷۱ ) جبھی ان میں سے ایک گروہ اپنے رب کا شریک ٹھہرانے لگتا ہے ،
لوگوں کا حال یہ ہے کہ جب انھیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف رجوع کر کے اسے پکارتے ہیں ، 52 پھر جب وہ کچھ اپنی رحمت کا ذائقہ انھیں چکھا دیتا ہے تو یکایک ان میں سے کچھ لوگ شرک کرنے لگتے ہیں 53
اور جب لوگوں کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اپنے رب کو اس کی طرف رجوع کرتے ہوئے پکارتے ہیں ، پھر جب وہ ان کو اپنی جانب سے رحمت سے لطف اندوز فرماتا ہے تو پھر فوراً ان میں سے کچھ لوگ اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتے ہیں
سورة الروم حاشیہ نمبر :52 یہ اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ ان کے دل کی گہرائیوں میں توحید کی شہادت موجود ہے ، امیدوں کے سہاروں جب بھی ٹوٹنے لگتے ہیں ، ان کا دل خود ہی اندر سے پکارنے لگتا ہے کہ اصل فرمانروائی کائنات کے مالک ہی کی ہے اور اسی کی مدد ان کی بگڑی بنا سکتی ہے ۔ سورة الروم حاشیہ نمبر : 53 یعنی پھر دوسرے معبودوں کی نذریں اور نیازیں چڑھنی شروع ہوجاتی ہیں اور کہا جانے لگتا ہے کہ یہ مصیبت فلاں حضڑت کے طفیل اور فلاں آستانے کے صدقے میں ٹلی ہے ۔
انسان کی مختلف حالتیں اللہ تعالیٰ لوگوں کی حالت بیان فرما رہے ہے کہ دکھ درد مصیبت وتکلیف کے وقت تو وہ اللہ وحدہ لاشریک لہ کو بڑی عاجزی زاری نہایت توجہ اور پوری دلسوزی کے ساتھ پکارتے ہیں اور جب اس کی نعمتیں ان پر برسنے لگتی ہے تو یہ اللہ کیساتھ شرک کرنے لگتے ہیں ۔ لیکفروا میں لام بعض تو کہتے ہیں لام عاقبت ہے اور بعض کہتے ہیں لام تعلیل ہے ۔ لیکن لام تعلیل ہونا اس وجہ سے بھلا معلوم ہوتا ہے کہ اللہ نے ان کے لئے یہ مقرر کیا پھر انہیں دھمکایا کہ تم ابھی معلوم کرلوگے ۔ بعض بزرگوں کا فرمان ہے کہ کوتوال یاسپاہی اگر کسی کو ڈرائیے دھمکائے تو وہ کانپ اٹھتا ہے تعجب ہے کہ اس کے دھمکانے سے ہم دہشت میں آئیں جس کے قبضے میں ہر چیز ہے اور جس کا صرف یہ کہدینا ہر امر کے لئے کافی ہے ۔ کہ ہوجا پھر مشرکین کا محض بےدلیل ہونا بیان فرمایا جارہاہے کہ ہم نے ان کے شرک کی کوئی دلیل نہیں اتاری ۔ پھر انسان کی ایک بیہودہ خصلت بطور انکار بیان ہو رہی ہے کہ سوائے چند ہستیوں کے عموما حالت یہ ہے کہ راحتوں کے وقت پھول جاتے ہیں اور سختیوں کے وقت مایوس ہوجاتے ہیں ۔ گویا اب کوئی بہتری ملے گی نہیں ۔ ہاں مومن سختیوں میں صبر اور نرمیوں میں نیکیاں کرتے ہیں ۔ صحیح حدیث میں ہے مومن پر تعجب ہے اس کے لئے اللہ کی ہر قضا بہتر ہی ہوتی ہے ۔ راحت پر شکر کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لئے بہتر ہوتا ہے اور مصیبت پر صبر کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لئے بہتر ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہی متصرف اور مالک ہے ۔ وہ اپنی حکمت کے مطابق جہان کا نظام چلارہاہے کسی کو کم دیتا ہے کسی کو زیادہ دیتا ہے ۔ کوئی تنگی ترشی میں ہے کوئی وسعت اور فراخی میں ۔ اس میں مومنوں کے لئے نشان ہیں ۔