Surah

Information

Surah # 30 | Verses: 60 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 84 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 17, from Madina
وَاِذَاۤ اَذَقۡنَا النَّاسَ رَحۡمَةً فَرِحُوۡا بِهَاؕ‌ وَاِنۡ تُصِبۡهُمۡ سَيِّئَةٌ ۢ بِمَا قَدَّمَتۡ اَيۡدِيۡهِمۡ اِذَا هُمۡ يَقۡنَطُوۡنَ‏ ﴿36﴾
اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ خوب خوش ہو جاتے ہیں اور اگر انہیں ان کے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے کوئی برائی پہنچے تو ایک دم وہ محض نا امید ہو جاتے ہیں ۔
و اذا اذقنا الناس رحمة فرحوا بها و ان تصبهم سية بما قدمت ايديهم اذا هم يقنطون
And when We let the people taste mercy, they rejoice therein, but if evil afflicts them for what their hands have put forth, immediately they despair.
Aur jab hum logon ko rehmat ka maza chakhatay hain to woh khoob khush ho jatay hain aur agar unhen unn kay hathon kay kertoot ki waja say koi buraee phonchay to aik dum woh mehaz na-umeed ho jatay hain.
اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ اس پر اترا جاتے ہیں ، اور اگر انہیں خود اپنے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے کوئی برائی پہنچ جائے تو ذرا سی دیر میں وہ مایوس ہونے لگتے ہیں ۔
اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزہ دیتے ہیں ( ف۷٦ ) اس پر خوش ہوجاتے ہیں ( ف۷۷ ) اور اگر انھیں کوئی برائی پہنچے ( ف۷۸ ) بدلہ اس کا جو ان کے ہاتھوں نے بھیجا ( ف۷۹ ) جبھی وہ ناامید ہوجاتے ہیں ( ف۸۰ )
جب ہم لوگوں کو رحمت کا ذائقہ چکھاتے ہیں تو وہ اس پر پھول جاتے ہیں اور جب ان کے اپنے کیے کرتوتوں سے ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو یکایک وہ مایوس ہونے لگتے ہیں ۔ 55
اور جب ہم لوگوں کو رحمت سے لطف اندوز کرتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہو جاتے ہیں ، اور جب انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے ان ( گناہوں ) کے باعث جو وہ پہلے سے کر چکے ہیں تو وہ فوراً مایوس ہو جاتے ہیں
سورة الروم حاشیہ نمبر : 55 اوپر کی آیت میں انسان کی جہالت و حماقت اور اس کا ناشکری و نمک حرامی پر گرفت تھی ۔ اس آیت میں اس کے چھچھورپن اور کم ظرفی پر گرفت کی گئی ہے ۔ اس تھڑ دلے کو جب دنیا میں کچھ دولت ، طاقت ، عزت نصیب ہوجاتی ہے اور یہ دیکھتا ہے کہ اس کا کام خوب چل رہا ہے تو اسے یاد نہیں رہتا کہ یہ سب کچھ اللہ کا دیا ہے ۔ یہ سمجھتا ہے کہ میرے ہی کچھ سرخاب کے پر لگے ہوئے ہیں جو مجھے وہ کچھ میسر ہوا جس سے دوسرے محروم ہیں ۔ اس غلط فہمی میں فخر و غرور کا نشہ اس پر ایسا چڑھتا ہے کہ پھر یہ نہ خدا کو خاطر میں لاتا ہے نہ خلق کو ۔ لیکن جونہی کہ اقبال نے منہ موڑا اس کی ہمت جواب دے جاتی ہے اور بد نصیبی کی ایک ہی چوٹ اس پر دل شکستگی کی وہ کیفیت طاری کردیتی ہے جس میں یہ ہر ذلیل سے ذلیل حرکت کر گزرتا ہے حتی کہ کود کشی تک کرجاتا ہے ۔