Surah

Information

Surah # 30 | Verses: 60 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 84 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 17, from Madina
فَاَقِمۡ وَجۡهَكَ لِلدِّيۡنِ الۡقَيِّمِ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ يَّاۡتِىَ يَوۡمٌ لَّا مَرَدَّ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ‌ يَوۡمَٮِٕذٍ يَّصَّدَّعُوۡنَ‏ ﴿43﴾
پس آپ اپنا رخ اس سچے اور سیدھے دین کی طرف ہی رکھیں قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جس کا ٹل جانا اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے ہی نہیں اس دن سب متفرق ہوجائیں گے ۔
فاقم وجهك للدين القيم من قبل ان ياتي يوم لا مرد له من الله يومىذ يصدعون
So direct your face toward the correct religion before a Day comes from Allah of which there is no repelling. That Day, they will be divided.
Pus aap apna rukh uss sachay aur seedhay deen ki taraf hi rakhen qabal iss kay kay woh din aajaye jiss ka tal jana Allah Taalaa ki taraf say hai hi nahi uss din sab mutafarriq ho jayen gay.
لہذا تم اپنا رخ صحیح دین کی طرف قائم رکھو ، قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس کے ٹلنے کا اللہ کی طرف سے کوئی امکان نہیں ہے ۔ اس دن لوگ الگ الگ ہوجائیں گے ۔
تو اپنا منہ سیدھا کر عبادت کے لیے ( ف۹۳ ) قبل اس کے کہ وہ دن آئے جسے اللہ کی طرف ٹلنا نہیں ( ف۹٤ ) اس دن الگ پھٹ جائیں گے ( ف۹۵ )
پس ﴿اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ﴾ اپنا رخ مضبوطی کے ساتھ جما دو اس دین راست کی سمت میں قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس کے ٹل جانے کی کوئی صورت اللہ کی طرف سے نہیں ہے ۔ 66 اس دن لوگ پھٹ کر ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں گے ۔
سو آپ اپنا رُخِ ( انور ) سیدھے دین کے لئے قائم رکھیئے قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جسے اﷲ کی طرف سے ( قطعاً ) نہیں پھرنا ہے ۔ اس دن سب لوگ جدا جدا ہو جائیں گے
سورة الروم حاشیہ نمبر : 66 یعنی جس کو نہ اللہ تعالی خود ٹالے گا اور اس نے کسی کے لیے ایسی کسی تدبیر کی کوئی گنجائش چھوڑی ہے کہ وہ اسے ٹال سکے ۔
اللہ کے دین میں مستحکم ہوجاؤ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دین پر جم جانے کی اور چستی سے اللہ کی فرمانبرداری کرنے کی ہدایت کرتا ہے اور فرماتا ہے ۔ مضبوط دین کی طرف ہمہ تن متوجہ ہوجاؤ ۔ اس سے پہلے کہ قیامت کا دن آئے ۔ جب اس کے آنے کا اللہ کا حکم ہوچکے گا پھر اس حکم کو یا اس آنے والی جماعت کو کوئی ٹال نہیں سکتا ۔ اس دن نیک بد علیحدہ علیحدہ ہوجائیں گے ۔ ایک جماعت جنت میں ایک جماعت بھڑکتی ہوئی آگ میں ۔ کافر اپنے کفر کے بوجھ تلے دب رہے ہونگے ۔ لوگ اپنے کئے ہوئے نیک اعمال بہترین آرام دہ ذخیرے پر خوش وخرم ہونگے ۔ رب انہیں ان کی نیکیوں کا اجر بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر کئی کئی گناہ کرکے دے رہا ہوگا ۔ ایک ایک نیکی دس دس بلکہ سات سات سو بلکہ اس سے بھی بہت زیادہ کرکے انہیں ملے گی ۔ کفار اللہ کے دوست نہیں لیکن تاہم ان پر بھی ظلم نہ ہوگا ۔