Surah

Information

Surah # 30 | Verses: 60 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 84 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 17, from Madina
فَاِنَّكَ لَا تُسۡمِعُ الۡمَوۡتٰى وَلَا تُسۡمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوۡا مُدۡبِرِيۡنَ‏ ﴿52﴾
بیشک آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو ( اپنی ) آواز سنا سکتے ہیں جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر مڑ گئے ہوں ۔
فانك لا تسمع الموتى و لا تسمع الصم الدعاء اذا ولوا مدبرين
So indeed, you will not make the dead hear, nor will you make the deaf hear the call when they turn their backs, retreating.
Be-shak aap murdon ko nahi suna saktay aur na behron ko ( apni ) awaz suna saktay hain jab kay woh peeth pher ker murr gaye hon.
غرض ( اے پیغمبر ) تم مردوں کو اپنی بات نہیں سنا سکتے ، اور نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہو جب وہ پیٹھ پھیر کر جارہے ہوں ۔
اس لیے کہ تم مردوں کو نہیں سناتے ( ف۱۱۳ ) اور نہ بہروں کو پکارنا سناؤ جب وہ پیٹھ دے کر پھیریں ( ف۱۱٤ )
﴿اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ﴾ تم مردوں کو نہیں سنا سکتے ، 76 نہ ان بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہو جو پیٹھ پھیرے چلے جا رہے ہوں ۔ 77
پس ( اے حبیب! ) بے شک آپ نہ تو اِن مُردوں ( یعنی حیاتِ ایمانی سے محروم کافروں ) کو اپنی پکار سناتے ہیں اور نہ ہی ( صدائے حق کی سماعت سے محروم ) بہروں کو ، جب کہ وہ ( آپ ہی سے ) پیٹھ پھیرے جا رہے ہوں٭
سورة الروم حاشیہ نمبر : 76 یہاں مردوں سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے ضمیر مر چکے ہیں ، جن کے اندر اخلاقی زندگی کی رمق بھی باقی نہیں رہی ہے ، جن کی بندگی نفس اور ضد اور ہٹ دھرمی نے اس صلاحیت ہی کا خاتمہ کردیا ہے جو آدمی کو حق بات سمجھنے اور قبول کرنے کے قابل بناتی ہے ۔ سورة الروم حاشیہ نمبر : 77 بہروں سے مراد وہ لوگ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے دلوں پر ایسے قفل چڑھا رکھے ہیں کہ سب کچھ سن کر بھی وہ کچھ نہیں سنتے ۔ پھر جب ایسے لوگ یہ کوشش بھی کریں کہ دعوت حق کی آواز سرے سے ان کے کان میں پڑنے ہی نہ پائے ، اور داعی کی شکل دیکھتے ہی دور بھاگنا شروع کردیں تو ظاہر ہے کہ کوئی انہیں کیا سنائے اور کیسے سنائے؟
مسئلہ سماع موتی باری تعالیٰ عزوجل فرماتا ہے کہ جس طرح یہ تیری قدرت سے خارج ہے کہ مردوں کو جو قبروں میں ہوں تو اپنی آواز سناسکے ۔ اور جس طرح یہ ناممکن ہے کہ بہرے شخص کو جبکہ وہ پیٹھ پھیرے منہ موڑے جارہا ہو تو اپنی بات سناسکے ۔ اسی طرح سے جو حق سے اندھے ہیں تو ان کی رہبری ہدایت کی طرف نہیں کرسکتا ۔ ہاں اللہ تو ہر چیز پر قادر ہے جب وہ چاہے مردوں کو زندوں کو آواز سناسکتا ہے ۔ ہدایت ضلالت اسکی طرف سے ہے ۔ تو صرف انہیں سناسکتا ہے جو باایمان ہوں اور اللہ کے سامنے جھکنے والے اس کے فرمانبردار ہوں ۔ یہ لوگ حق کو سنتے ہیں اور مانتے بھی ہیں یہ تو حالت مسلمان کی ہوئی اور اس سے پہلے جو حالت بیان ہوئی ہے وہ کافر کی ہے ۔ جیسے اور آیت میں ہے ( اِنَّمَا يَسْتَجِيْبُ الَّذِيْنَ يَسْمَعُوْنَ ۭ وَالْمَوْتٰى يَبْعَثُهُمُ اللّٰهُ ثُمَّ اِلَيْهِ يُرْجَعُوْنَ 36؀۬ ) 6- الانعام:36 ) تیری پکار وہی قبول کریں گے جو کان دھر کر سنیں گے مردوں کو اللہ تعالیٰ زندہ کرکے اٹھائے گا پھر سب اس کی طرف لوٹائے جائیں گے ۔ ایک روایت میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مشرکین سے جو جنگ بدر میں مسلمانوں کے ہاتھوں قتل کئے گئے تھے اور بدر کی کھائیوں میں ان کی لاشیں پھینک دی گئی تھی ان کی موت کے تین دن بعد ان سے خطاب کرکے انہیں ڈانٹا اور غیرت دلائی ۔ حضرت عمر نے یہ دیکھ کر عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ ان سے خطاب کرتے ہیں جو مر کر مردہ ہوگئے ، تو آپ نے فرمایا اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم بھی میری اس بات کو جو میں انہیں کہہ رہا ہوں اتنا نہیں سنتے جتنا یہ سن رہے ہیں ۔ ہاں وہ جواب نہیں دے سکتے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس واقعہ کو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زبانی سن کر فرمایا کہ آپ نے یوں فرمایا کہ وہ اب بخوبی جانتے ہیں کہ جو میں ان سے کہتا تھا وہ حق ہے پھر آپ نے مردوں کے نہ سن سکنے پر اسی آیت سے استدالال کیا کہ آیت ( اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَلَاتُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاۗءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِيْنَ 80؀ ) 27- النمل:80 ) حضرت قتادۃ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں زندہ کردیا تھا یہاں تک کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات انہوں نے سن لی تاکہ انہیں پوری ندامت اور کافی شرم ساری ہو ۔ لیکن علماء کے نزدیک حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بالکل صحیح ہے کیونکہ اس کے بہت سے شواہد ہیں ۔ ابن عبدالبر نے ابن عباس سے مرفوعا ایک روایت صحت کرکے وارد کی ہے کہ جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی قبر کے پاس گذرتا ہے جسے یہ دنیا میں پہچانتا تھا اور اسے سلام کرتا ہے تو اللہ اسکی روح لوٹادیتا ہے یہاں تک کہ وہ جواب دے ۔