Surah

Information

Surah # 30 | Verses: 60 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 84 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 17, from Madina
وَلَقَدۡ ضَرَبۡنَا لِلنَّاسِ فِىۡ هٰذَا الۡقُرۡاٰنِ مِنۡ كُلِّ مَثَلٍ‌ؕ وَلَٮِٕنۡ جِئۡتَهُمۡ بِاٰيَةٍ لَّيَقُوۡلَنَّ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اِنۡ اَنۡتُمۡ اِلَّا مُبۡطِلُوۡنَ‏ ﴿58﴾
بیشک ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے سامنے کل مثالیں بیان کر دی ہیں آپ ان کے پاس کوئی بھی نشانی لائیں یہ کافر تو یہی کہیں گے کہ تم ( بیہودہ گو ) بالکل جھوٹے ہو ۔
و لقد ضربنا للناس في هذا القران من كل مثل و لىن جتهم باية ليقولن الذين كفروا ان انتم الا مبطلون
And We have certainly presented to the people in this Qur'an from every [kind of] example. But, [O Muhammad], if you should bring them a sign, the disbelievers will surely say, "You [believers] are but falsifiers."
Be-shak hum ney iss quran mein logon kay samney kul misaalen biyan ker di hain. Aap inn kay pass koi bhi nishani laayen yeh kafir to yehi kahen gay kay tum ( be-huda go ) bilkul jhootay ho.
اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے اس قرآن میں لوگوں ( کو سمجھانے ) کی خاطر ہر قسم کی باتیں بیان کی ہیں ۔ اور ( اے پیغمبر ) ان کا حال یہ ہے کہ تم ان کے پاس کوئی بھی نشانی لے آؤ ، یہ کافر لوگ پھر بھی یہی کہیں گے کہ تم کچھ بھی نہیں ، بالکل غلط کار ہو ۔
اور بیشک ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی مثال بیان فرمائی ( ف۱۲۷ ) اور اگر تم ان کے پاس کوئی نشانی لاؤ تو ضرور کافر کہیں گے تم تو نہیں مگر باطل پر ،
ہم نے اس قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا ہے ۔ تم خواہ کوئی نشانی لے آؤ جن لوگوں نے ماننے سے انکار کر دیا ہے وہ یہی کہیں گے کہ تم باطل پر ہو ۔
اور درحقیقت ہم نے لوگوں ( کے سمجھانے ) کے لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کر دی ہے ، اور اگر آپ ان کے پاس کوئی ( ظاہری ) نشانی لے آئیں تب بھی یہ کافر لوگ ضرور ( یہی ) کہہ دیں گے کہ آپ محض باطل و فریب کار ہیں
نماز میں مقتدی اور امام کا تعلق حق کو ہم نے اس کلام پاک میں پوری طرح واضح کردیا ہے اور مثالیں دے دے کر سمجھا دیا ہے کہ لوگوں پر حق کھل جائے اور اس کی تابعداری میں لگ جائیں ۔ انکے پاس تو کوئی بھی معجزہ آجائے کیساہی نشان حق دیکھ لیں لیکن یہ جھٹ سے بلاغور علی الفور کہیں گے کہ یہ جادو ہے باطل ہے جھوٹ ہے ۔ دیکھئے چاند کو دو ٹکڑے ہوتے دیکھتے ہیں اور ایمان نہیں لاتے ۔ خود قرآن کریم کی آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ 96۝ۙ ) 10- یونس:96 ) میں ہے کہ جن پر تیرے رب کی بات ثابت ہوچکی ہے وہ ایمان نہیں لائیں گے گو ان کے پاس تمام نشانیاں آجائیں یہاں تک کہ وہ دردناک عذاب کا معائنہ کرلیں ۔ پس یہاں بھی فرماتا ہے کہ بےعلم لوگوں کے دلوں پر اسی طرح اللہ کی مہر لگ جاتی ہے ۔ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ صبر کیجئے ان کی مخالفت اور دشمنی پر درگزر کئے چلے جائیے ۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے وہ ضرور تمہیں ایک دن ان پر غالب کرے گا اور تمہاری امداد فرمائے گا ۔ اور دنیا اور آخرت میں تجھے اور تیرے تابعداروں کو مخالفین پر غلبہ دے گا ۔ تہیں چاہیے کہ اپنے کام پر لگے رہو حق پر جم جاؤ اس سے ایک انچ ادھر ادھر نہ ہٹو اسی میں ساری ہدایت ہے باقی سب باطل کے ڈھیر ہیں ۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک مرتبہ صبح کی نماز میں تھے کہ ایک خارجی نے آپ کا نام لے کر زور سے اس آیت کی تلاوت کی ۔ ( وَلَقَدْ اُوْحِيَ اِلَيْكَ وَاِلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكَ ۚ لَىِٕنْ اَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ 65؀ ) 39- الزمر:65 ) آپ نے خاموشی سے اس آیت کو سنا سمجھا اور نماز ہی میں اس کے جواب میں آیت ( فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّلَا يَسْتَخِفَّنَّكَ الَّذِيْنَ لَا يُوْقِنُوْنَ 60؀ۧ ) 30- الروم:60 ) تلاوت فرمائی ۔ ( ابن جریر ابن ابی حاتم ) وہ حدیث جس سے اس مبارک سورۃ کی فضیلت اور اس کی قرأت کا صبح کی نماز میں مستحب ہونا ثابت ہوتا ہے ) ایک صحابی عنہ فرماتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن صبح کی نماز پڑھاتے ہوئے اسی سورت کی قرأت کی ۔ اثناء قرأت میں آپ کو وہم ساہو گیا فارغ ہو کر فرمانے لگے تم میں بعض ایسے لوگ بھی ہیں جو ہمارے ساتھ نماز میں شامل ہوتے ہیں لیکن باقاعدہ ٹھیک ٹھاک وضو نہیں کرتے ۔ تم میں سے جو بھی ہمارے ساتھ نماز میں شامل ہو اسے اچھی طرح وضو کرنا چائیے ( مسند احمد ) اس کی اسناد حسن ہے متن بھی حسن ہے اور اسمیں ایک عجیب بھید ہے اور بہت بڑی خیر ہے اور وہ یہ کہ آپ کے مقتدیوں کے وضو بالکل درست نہ ہونے کا اثر آپ پر بھی پڑا ۔ پس ثابت ہوا کہ مقتدیوں کی نماز امام کی نماز کے ساتھ معلق ہے ۔