Surah

Information

Surah # 31 | Verses: 34 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 57 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 27-29, from Madina
وَلَٮِٕنۡ سَاَلۡتَهُمۡ مَّنۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ لَيَـقُوۡلُنَّ اللّٰهُ‌ ؕ قُلِ الۡحَمۡدُ لِلّٰهِ‌ ؕ بَلۡ اَكۡثَرُهُمۡ لَا يَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿25﴾
اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمان و زمین کا خالق کون ہے؟ تو یہ ضرور جواب دیں گے کہ اللہ تو کہہ دیجئے کہ سب تعریفوں کے لائق اللہ ہی ہے لیکن ان میں کے اکثر بے علم ہیں ۔
و لىن سالتهم من خلق السموت و الارض ليقولن الله قل الحمد لله بل اكثرهم لا يعلمون
And if you asked them, "Who created the heavens and earth?" they would surely say, " Allah ." Say, "[All] praise is [due] to Allah "; but most of them do not know.
Agar aap inn say daryaft keren kay aasman-o-zamin ka khaliq kaun hai? To yeh zaroor jawab den gay kay Allah to keh dijiye kay sab tareef kay laeeq Allah hi hai lekin inn mein kay aksar bey ilm hain.
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ وہ کون ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے ؟ تو وہ ضرور یہ کہیں گے کہ : اللہ ! کہو : الحمدللہ ! اس کے باوجود ان میں سے اکثر لوگ سمجھ سے کام نہیں لیتے ۔ ( ١٤ )
اور اگر تم ان سے پوچھو کس نے بنائے آسمان اور زمین تو ضرور کہیں گے اللہ نے ، تم فرماؤ سب خوبیاں اللہ کو ( ف٤٦ ) بلکہ ان میں اکثر جانتے نہیں ،
اگر تم ان سے پوچھو کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے ، تو یہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے ۔ کہو الحمد للہ ۔ مگر ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں45 ۔
اور اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ۔ تو وہ ضرور کہہ دیں گے کہ اﷲ نے ، آپ فرما دیجئے: تمام تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں بلکہ ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے
سورہ لقمن حاشیہ: 44 یعنی شکر ہے تم اتنی بات تو جانتے ہو اور مانتے ہو ۔ لیکن جب حقیقت یہ ہے تو پھر حمد ساری کی ساری صرف اللہ ہی کے لیے ہونی چاہیے ۔ دوسری کوئی ہستی حمد کی مستحق کیسے ہو سکتی ہے جبکہ تخلیق کائنات میں اس کا کوئی حصہ ہی نہیں ہے ۔ سورة لُقْمٰن حاشیہ نمبر :45 یعنی اکثر لوگ یہ نہیں جانتے کہ اللہ کو خالق کائنات ماننے کے لازمی نتائج اور تقاضے کیا ہیں ، اور کونسی باتیں اس کی نقیض پڑتی ہیں ۔ جب ایک شخص یہ مانتا ہے کہ زمین اور آسمانوں کا خالق صرف اللہ ہے تو لازماً اس کو یہ بھی ماننا چاہیے کہ الٰہ اور رب بھی صرف اللہ ہی ہے ، عبادت اور طاعت و بندگی کا مستحق بھی تنہا وہی ہے ، تسبیح و تحمید بھی اس کے سوا کسی دوسرے کی نہیں کی جا سکتی ، دعائیں بھی اس کے سوا کسی اور سے نہیں مانگی جا سکتیں ، اور اپنی مخلوق کے لیے شارع اور حاکم بھی اس کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا ۔ خالق ایک ہو اور معبود دوسرا ، یہ بالکل عقل کے خلاف ہے ، سراسر متضاد بات ہے جس کا قائل صرف وہی شخص ہو سکتا ہے جو جہالت میں پڑا ہوا ہو ۔ اسی طرح ایک ہستی کو خالق ماننا اور پھر دوسری ہستیوں میں سے کسی کو حاجت روا و مشکل کشا ٹھہرانا ، کسی کے آگے سر نیاز جھکانا ، اور کسی کو حاکم ذی اختیار اور مطاع مطلق تسلیم کرنا ، یہ سب بھی باہم متناقض باتیں ہیں جنہیں کوئی صاحب علم انسان قبول نہیں کر سکتا ۔
حاکم اعلی وہ اللہ ہے اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ یہ مشرک اس بات کو مانتے ہوئے سب کا خالق اکیلا اللہ ہی ہے پھر بھی دوسروں کی عبادت کرتے ہیں حالانکہ انکی نسبت خود جانتے ہیں کہ یہ اللہ کے پیدا کئے ہوئے اور اس کے ماتحت ہیں ۔ ان سے اگر پوچھا جائے کہ خالق کون ہے؟ تو انکا جواب بالکل سچا ہوتا ہے کہ اللہ ! تو کہہ کہ اللہ کا شکر ہے اتنا تو تمہیں اقرار ہے ۔ بات یہ ہے کہ اکثر مشرک بےعلم ہوتے ہیں ۔ زمین وآسمان کی ہر چھوٹی بڑی چھپی کھلی چیز اللہ کی پیدا کردہ اور اسی کی ملکیت ہے وہ سب سے بےنیاز ہے اور سب اس کے محتاج ہیں وہی سزاوار حمد ہے وہی خوبیوں والا ہے ۔ پیدا کرنے میں بھی احکام مقرر کرنے میں بھی وہی قابل تعریف ہے ۔