Surah

Information

Surah # 32 | Verses: 30 | Ruku: 3 | Sajdah: 1 | Chronological # 75 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 16-20, from Madina
اَللّٰهُ الَّذِىۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ وَمَا بَيۡنَهُمَا فِىۡ سِتَّةِ اَيَّامٍ ثُمَّ اسۡتَوٰى عَلَى الۡعَرۡشِ‌ؕ مَا لَكُمۡ مِّنۡ دُوۡنِهٖ مِنۡ وَّلِىٍّ وَّلَا شَفِيۡعٍ‌ؕ اَفَلَا تَتَذَكَّرُوۡنَ‏ ﴿4﴾
اللہ تعالٰی وہ ہے جس نے آسمان و زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کو چھ دن میں پیدا کر دیا پھر عرش پر قائم ہوا تمہارے لئے اس کے سوا کوئی مددگار اور سفارشی نہیں کیا پھر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے ۔
الله الذي خلق السموت و الارض و ما بينهما في ستة ايام ثم استوى على العرش ما لكم من دونه من ولي و لا شفيع افلا تتذكرون
It is Allah who created the heavens and the earth and whatever is between them in six days; then He established Himself above the Throne. You have not besides Him any protector or any intercessor; so will you not be reminded?
Allah Taalaa woh hai jiss ney aasmano-o- zamin ko aur jo kuch inn kay darmiyan hai sab ko cheh din mein pedah ker diya phir arsh per qaeem hua tumharay liye uss kay siwa koi madadgar aur sifarishi nahi. Kiya phir bhi tum naseehat hasil nahi kertay.
اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور ان کے درمیان ساری چیزوں کو چھ دن میں پیدا کیا ، پھر اس نے عرش پر استوا فرمایا ۔ ( ٢ ) اس کے سوا نہ تمہارا کوئی رکھوالا ہے ، نہ کوئی سفارشی ( ٣ ) کیا پھر بھی تم کسی نصیحت پر دھیان نہیں دیتے؟
اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہے چھ دن میں بنائے پھر عرش پر استوا فرمایا ( ف٦ ) اس سے چھوٹ کر ( لا تعلق ہو کر ) تمہارا کوئی حمایتی اور نہ سفارشی ( ف۷ ) تو کیا تم دھیان نہیں کرتے ،
وہ6 اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور ان ساری چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں چھ دنوں میں پیدا کیا اور اس کے بعد عرش پر جلوہ فرما ہوا 7 ، اس کے سوا نہ تمہارا کوئی حامی و مدد گار ہے اور نہ کوئی اس کے آگے سفارش کرنے والا ، پھر کیا تم ہوش میں نہ آؤ گے؟ 8 ،
اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ( اسے ) چھ دنوں ( یعنی چھ مدتوں ) میں پیدا فرمایا پھر ( نظامِ کائنات کے ) عرشِ ( اقتدار ) پر قائم ہوا ، تمہارے لئے اسے چھوڑ کر نہ کوئی کارساز ہے اور نہ کوئی سفارشی ، سو کیا تم نصیحت قبول نہیں کرتے
سورة السَّجْدَة حاشیہ نمبر :6 اب مشرکین کے دوسرے اعتراض کو لیا جاتا ہے جو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت توحید پر کرتے تھے ۔ ان کو اس بات پر سخت اعتراض تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے دیوتاؤں ، اور بزرگوں کی معبودیت سے انکار کرتے ہیں اور ہانکے پکارے یہ دعوت دیتے ہیں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود کوئی کار ساز ، کوئی حاجت روا ، کوئی دعائیں سننے والا ، اور بگڑی بنانے والا ، اور کوئی حاکم ذی اختیار نہیں ہے ۔ سورة السَّجْدَة حاشیہ نمبر :7 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم ص ۳٦ ۔ ۲٦۱ ۔ ۲٦۲ ۔ ٤٤۱ ۔ ٤٤۲ ۔
ہر ایک کی نکیل اللہ جل شانہ کے ہاتھ میں ہے تمام چیزوں کا خالق اللہ ہے ۔ اس نے چھ دن میں زمین وآسمان بنائے پھر عرش پر قرار پکڑا ۔ اس کی تفسیر گذرچکی ہے ۔ مالک وخالق وہی ہے ہر چیز کی نکیل اسی کے ہاتھ میں ہے ۔ تدبیریں سب کاموں کی وہی کرتا ہے ہر چیز پر غلبہ اسی کا ہے ۔ اس کے سوا مخلوق کا نہ کوئی والی نہ اس کی اجازت کے بغیر کوئی سفارشی ۔ اے وہ لوگو جو اس کے سوا اوروں کی عبادت کرتے ہو ۔ دوسروں پر بھروسہ کرتے ہو کیا تم نہیں سمجھ سکتے کہ اتنی بڑی قدرتوں والا کیوں کسی کو اپنا شریک کاربنانے لگا ؟ وہ برابری سے ، وزیر ومشیر سے شریک وسہیم سے پاک منزہ اور مبرا ہے ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں نہ اسکے علاوہ کوئی پالنہار ہے ۔ نسائی میں ہے حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں ہیں میرا ہاتھ تھام کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے زمین وآسمان اور ان کے درمیان کی تمام چزیں پیدا کرکے ساتویں دن عرش پر قیام کیا ۔ مٹی ہفتے کے دن بنی ۔ پہاڑ اتوار کے دن درخت سوموار کے دن برائیاں منگل کے دن نور بدھ کے دن جانور جمعرات کے دن آدم جمعہ کے دن عصر کے بعد دن کی آخری گھڑی میں اسے تمام روئے زمین کی مٹی سے پیدا کیا جس میں سفید وسیاہ اچھی بری ہر طرح کی تھی اسی باعث اولاد آدم بھی بھلی بری ہوئی ۔ امام بخاری اسے معلل بتلاتے ہیں فرماتے ہیں اور سند سے مروری ہے کہ حضرت ابو ہریرہ نے اسے کعب احبار سے بیان کیا ہے اور حضرات محدثین نے بھی اسے معلل بتلایاہے ۔ واللہ اعلم ۔ اس کا حکم ساتوں آسمانوں کے اوپر سے اترتا ہے اور ساتوں زمینوں کے نیچے تک پہنچتا ہے جسے اور آیت میں ہے ( اَللّٰهُ الَّذِيْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّمِنَ الْاَرْضِ مِثْلَهُنَّ ۭ يَـتَنَزَّلُ الْاَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ ڏ وَّاَنَّ اللّٰهَ قَدْ اَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا 12۝ۧ ) 65- الطلاق:12 ) اللہ تعالیٰ نے ساتھ آسمان بنائے اور انہی کے مثل زمینیں اس کا حکم ان سب کے درمیان اترتا ہے ۔ اعمال اپنے دیوان کی طرف اٹھائے اور چڑھائے جاتے ہیں جو آسمان دنیا کے اوپر ہے ۔ زمین سے آسمان اول پانچ سو سال کے فاصلہ پر ہے اور اتناہی اس کا گھیراؤ ہے ۔ اتنا اترنا چڑھنا اللہ کی قدرت سے فرشتہ ایک آنکھ جھپکنے میں کرلیتا ہے ۔ اسی لئے فرمایا ایک دن میں جس کی مقدار تمہاری گنتی کے اعتبار سے ایک ہزار سال کی ہے ۔ ان امور کا مدبر اللہ ہے وہ اپنے بندوں کے اعمال سے باخبر ہے ۔ سب چھوٹے بڑے عمل اس کی طرف چڑھتے ہیں ۔ وہ غالب ہے جس نے ہر چیز کو اپنے ماتحت کر رکھا ہے کل بندے اور کل گردنیں اس کے سامنے جھکی ہوئی ہیں وہ اپنے مومن بندوں پر بہت ہی مہربان ہے عزیز ہے اپنی رحمت میں اور رحیم ہے اپنی عزت میں ۔