Surah

Information

Surah # 32 | Verses: 30 | Ruku: 3 | Sajdah: 1 | Chronological # 75 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 16-20, from Madina
قُلۡ يَتَوَفّٰٮكُمۡ مَّلَكُ الۡمَوۡتِ الَّذِىۡ وُكِّلَ بِكُمۡ ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمۡ تُرۡجَعُوۡنَ‏ ﴿11﴾
کہہ دیجئے! کہ تمہیں موت کا فرشتہ فوت کرے گا جو تم پر مقرر کیا گیا ہے پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے ۔
قل يتوفىكم ملك الموت الذي وكل بكم ثم الى ربكم ترجعون
Say, "The angel of death will take you who has been entrusted with you. Then to your Lord you will be returned."
Keh dijiye! kay tumhen maut ka farishta fot keray ga jo tum per muqarrar kiya gaya hai phir tum sab apnay perwerdigar ki taraf lotaye jaogay.
کہہ دو کہ : تمہیں موت کا وہ فرشتہ پورا پورا وصول کرلے گا جو تم پر مقرر کیا گیا ہے ، پھر تمہیں واپس تمہارے پروردگار کے پاس لے جایا جائے گا ۔
تم فرماؤ تمہیں وفات دیتا ہے موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر ہے ( ف۲۰ ) پھر اپنے رب کی طرف واپس جاؤ گے ( ف۲۱ )
ان سے کہو موت کا وہ فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تم کو پورا کا پورا اپنے قبضے میں لے لے گا اور پھر تم اپنے رب کی طرف پلٹا لائے جاؤ گے 21ع1
آپ فرما دیں کہ موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تمہاری روح قبض کرتا ہے پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے
سورة السَّجْدَة حاشیہ نمبر :21 یعنی تمہارا ہم مٹی میں رَل مِل نہ جائے گا ، بلکہ اس کی مہلت عمل ہوتے ہی خدا کا فرشتہ موت آئے گا اور اسے جسم سے نکال کر سَمُوچا اپنے قبضے میں لے لے گا ۔ اس کا کوئی ادنیٰ جز بھی جسم کے ساتھ مٹی میں نہ جا سکے گا ۔ اور وہ پورا کا پورا حراست ( Custody ) میں لے لیا جائے گا اور اپنے رب کے حضور پیش کر دیا جائے گا ۔ اس مختصر سی آیت میں بہت سے حقائق پر روشنی ڈالی گئی ہے جن پر سے سرسری طور پر نہ گزر جائیے : ۱ ) ۔ اس میں تصریح ہے کہ موت کچھ یوں ہی نہیں آجاتی کہ ایک گھڑی چل رہی تھی ، کو ک ختم ہوئی اور وہ چلتے چلتے یکایک بند ہو گئی ۔ بلکہ دراصل اس کام کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک خاص فرشتہ مقرر کر رکھا ہے جو آ کر باقاعدہ روح کو ٹھیک اسی طرح وصول کرتا ہے جس طرح ایک سرکاری امین ( Official Receiver ) کسی چیز کو اپنے قبضے میں لے لیتا ہے ۔ قرآن کے دوسرے مقامات پر اس کی مزید تفصیلات جو بیان کی گئی ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ اس افسر موت کے ماتحت فرشتوں کا ایک پورا عملہ ہے جو موت وارد کرنے اور روح کو جسم سے نکالنے اور اس کو قبضے میں لینے کی بہت سی مختلف النوع خدمات انجام دیتا ہے ۔ نیز یہ کہ اس عملے کا برتاؤ مجرم روح کے ساتھ کچھ اور ہوتا ہے اور مومن صالح روح کے ساتھ کچھ اور ۔ ( ان تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو سورۂ نساء ، آیت ۹۷ ۔ الانعام ، ۹۳ ۔ النحل ، ۲۸ ۔ الواقعہ ، ۸۳ ۔ ۹٤ ۔ ۲ ) ۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ موت سے انسان معدوم نہیں ہو جاتا بلکہ اس کی روح جسم سے نکل کر باقی رہتی ہے ۔ قرآن کے الفاظ موت کا فرشتہ تم کو پورا کا پورا اپنے قبضے میں لے لیگا ۔ اسی حقیقت پر دلالت کرتے ہیں کیونکہ کوئی معدوم چیز قبضے میں لینے کا تو مطلب ہی یہ ہے کہ مقبوضہ چیز قابض کے پاس رہے ۔ ۳ ) اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ موت کے وقت جو چیز قبضے میں لی جاتی ہے وہ آدمی کی حیوانی زندگی ( Biological life ) نہیں بلکہ اس کی وہ خودی ‘ اس کی وہ اَنا ( Ego ) ہے جو میں اور ہم اور تم کے الفاظ سے تعبیر کی جاتی ہے ۔ یہ انا دنیا میں کام کر کے جیسی کچھ شخصیت بھی بنتی ہے وہ پوری جوں کی توں ( Intact ) نکال لی جاتی ہے بغیر اس کے کہ اس کے اوصاف میں کو ئی کمی بیشی ہو ۔ اور ہی چیز موت کے بعد اپنے رب کی طرف پلٹائی جاتی ہے ۔ اسی کو آخرت میں نیا جنم اور نیا جسم دیا جائے گا اسی پر مقدمہ قائم کیا جائے گا ‘ اسی سے حساب لیا جائے گا اور اسی کو جزا و سزا دیکھنی ہو گی ۔