Surah

Information

Surah # 32 | Verses: 30 | Ruku: 3 | Sajdah: 1 | Chronological # 75 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 16-20, from Madina
وَلَوۡ تَرٰٓى اِذِ الۡمُجۡرِمُوۡنَ نَاكِسُوۡا رُءُوۡسِهِمۡ عِنۡدَ رَبِّهِمۡ رَبَّنَاۤ اَبۡصَرۡنَا وَسَمِعۡنَا فَارۡجِعۡنَا نَعۡمَلۡ صَالِحًـا اِنَّا مُوۡقِنُوۡنَ‏ ﴿12﴾
کاش کہ آپ دیکھتے جب کہ گناہگار لوگ اپنے رب تعالٰی کے سامنے سر جھکائے ہوئے ہوں گے ، کہیں گے اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب تو ہمیں واپس لوٹا دے ہم نیک اعمال کریں گے ہم یقین کرنے والے ہیں ۔
و لو ترى اذ المجرمون ناكسوا رءوسهم عند ربهم ربنا ابصرنا و سمعنا فارجعنا نعمل صالحا انا موقنون
If you could but see when the criminals are hanging their heads before their Lord, [saying], "Our Lord, we have seen and heard, so return us [to the world]; we will work righteousness. Indeed, we are [now] certain."
Kaash kay aap dekhtay jab kay gunehgar log apnay rab Taalaa kay samney sir jhukaye huyey hongay kahen gay aey humaray rab! Hum ney dekh liya aur sunn liya abb tu humen wapis lota dey hum nek aemaal keren gay hum yaqeen kerney walay hain.
اور کاش تم وہ منظر دیکھو جب یہ مجرم لوگ اپنے رب کے سامنے سرجھکائے ہوئے ( کھڑے ) ہوں گے ( کہہ رہے ہوں گے کہ ) ہمارے پروردگار ! ہماری آنکھیں اور ہمارے کان کھل گئے ، اس لیے ہمیں ( دنیا میں ) دوبارہ بھیج دیجیے ، تاکہ ہم نیک عمل کریں ۔ ہمیں اچھی طرح یقین آچکا ہے ۔
اور کہیں تم دیکھو جب مجرم ( ف۲۲ ) اپنے رب کے پاس سر نیچے ڈالے ہوں گے ( ف۲۳ ) اے ہمارے رب اب ہم نے دیکھا ( ف۲٤ ) اور سنا ( ف۲۵ ) ہمیں پھر بھیج کہ نیک کام کریں ہم کو یقین آگیا ( ف۲٦ )
22 کاش تم دیکھو وہ وقت جب یہ مجرم سر جھکائے اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے ( اس وقت یہ کہہ رہے ہوں گے ) اے ہمارے رب ، ہم نے خوب دیکھ لیا اور سن لیا اب ہمیں واپس بھیج دے تا کہ ہم نیک عمل کریں ، ہمیں اب یقین آگیا ہے ۔
اور اگر آپ دیکھیں ( تو ان پر تعجب کریں ) کہ جب مُجرِم لوگ اپنے رب کے حضور سر جھکائے ہوں گے اور ( کہیں گے: ) اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور ہم نے سُن لیا ، پس ( اب ) ہمیں ( دنیا میں ) واپس لوٹا دے کہ ہم نیک عمل کر لیں بیشک ہم یقین کرنے والے ہیں
سورة السَّجْدَة حاشیہ نمبر :22 اب اس حالت کا نقشہ پیش کیا جاتا ہے جب اپنے رب کی طرف پلٹ کر یہ انسانی اَنا اپنا حساب دینے کے لئے اس کے حضور کھڑی ہو گی ۔
ناعاقبت اندیشو اب خمیازہ بھگتو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب یہ گنہگار اپنا دوبارہ جینا خود اپنے آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور نہایت ذلت وحقارت کے ساتھ نادم ہو کر گردنیں جھکائے سر ڈالے اللہ کے سامنے کھڑے ہونگے ۔ اس وقت کہیں گے کہ اے اللہ ہماری آنکھیں روشن ہوگئیں کان کھل گئے ۔ اب ہم تیرے احکام کی بجا آوری کے لئے ہر طرح تیار ہیں اس دن خوب سوچ سمجھ والے دانا بینا ہوجائیں گے ۔ سب اندھا و بہرا پن جاتا رہے گا خود اپنے تئیں ملامت کرنے لگیں گے اور جہنم میں جاتے ہوئے کہیں گے ہمیں پھر دنیا میں بھیج دے تو ہم نیک اعمال کر آئیں ہمیں اب یقین ہوگیا ہے کہ تیری ملاقات سچ ہے تیرا کلام حق ہے ۔ لیکن اللہ کو خوب معلوم ہے کہ یہ لوگ اگر دوبارہ بھی بھیجے جائیں تو یہی حرکت کریں گے ۔ پھر سے اللہ کی آیتوں کو جھٹلائیں گے دوبارہ نبیوں کو ستائیں گے ۔ جیسے کہ خود قرآن کریم کی آیت ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذْ وُقِفُوْا عَلَي النَّارِ فَقَالُوْا يٰلَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِاٰيٰتِ رَبِّنَا وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ 27؀ ) 6- الانعام:27 ) میں ہے ۔ اسی لئے یہاں فرماتا ہے کہ اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو ہدایت دے دیتے جیسے فرمان ہے ۔ اگر تیرا رب چاہتا تو زمین کا ایک ایک رہنے والا مومن بن جاتا ۔ لیکن اللہ کا یہ فیصلہ صادر ہوچکا ہے کہ انسان اور جنات سے جہنم پر ہونا ہے ۔ اللہ کی ذات اور اس کے پورپورے کلمات کا یہ اٹل امر ہے ۔ ہم اس کے تمام عذابوں سے پناہ چاہتے ہیں ۔ دوزخیوں سے بطور سرزنش کے کہا جائے گا کہ اس دن کی ملاقات کی فراموشی کا مزہ چکھو ۔ اور اس کے جھٹلانے کا خمیازہ بھگتو ۔ اسے محال سمجھ کر تم نے وہ معاملہ کیا کہ جو ہر ایک بھولنے والا کیا کرتا ہے ۔ اب ہم بھی تمہارے ساتھ یہی سلوک کریں گے ۔ اللہ کی ذات حقیقی نسیان اور بھول سے پاک ہے ۔ یہ تو صرف بدلے کے طور پر فرمایا گیا ہے ۔ چنانچہ اور روایت میں بھی ہے آیت ( وَقِيْلَ الْيَوْمَ نَنْسٰـىكُمْ كَمَا نَسِيْتُمْ لِقَاۗءَ يَوْمِكُمْ ھٰذَا وَمَاْوٰىكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ 34؀ ) 45- الجاثية:34 ) آج ہم تمہیں بھول جاتے جیسے اور آیت میں ہے ( لَا يَذُوْقُوْنَ فِيْهَا بَرْدًا وَّلَا شَرَابًا 24؀ۙ ) 78- النبأ:24 ) وہاں ٹھنڈک اور پانی نہ رہے گا سوا ئے گرم پانی اور لہو پیپ کے اور کچھ نہ ہوگا ۔