Surah

Information

Surah # 32 | Verses: 30 | Ruku: 3 | Sajdah: 1 | Chronological # 75 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 16-20, from Madina
وَ جَعَلۡنَا مِنۡهُمۡ اَٮِٕمَّةً يَّهۡدُوۡنَ بِاَمۡرِنَا لَمَّا صَبَرُوۡا‌ ؕ وَ كَانُوۡا بِاٰيٰتِنَا يُوۡقِنُوۡنَ‏ ﴿24﴾
اور جب ان لوگوں نے صبر کیا تو ہم نے ان میں سے ایسے پیشوا بنائے جو ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت کرتے تھے ، اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے ۔
و جعلنا منهم اىمة يهدون بامرنا لما صبروا و كانوا بايتنا يوقنون
And We made from among them leaders guiding by Our command when they were patient and [when] they were certain of Our signs.
Aur jab unn logon ney sabar kiya to hum ney unn mein say aisay paishwa banaye jo humaray hukum say logon ko hidayat kertay thay aur woh humari aayaton per yaqeen rakhtay thay.
اور ہم نے ان میں سے کچھ لوگوں کو ، جب انہوں نے صبر کیا ، ایسے پیشوا بنا دیا جو ہمارے حکم سے لوگوں کی رہنمائی کرتے تھے ، اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے ۔
اور ہم نے ان میں سے ( ف٤۵ ) کچھ امام بنائے کہ ہمارے حکم سے بناتے ( ٤٦ ) جبکہ انہوں نے صبر کیا ( ف٤۷ ) اور وہ ہماری آیتوں پر یقین لاتے تھے ،
اور جب انہوں نے صبر کیا اور ہماری آیات پر یقین لاتے رہے تو ان کے اندر ہم نے ایسے پیشوا پیدا کیے جو ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے 37
اور ہم نے ان میں سے جب وہ صبر کرتے رہے کچھ امام و پیشوا بنا دیئے جو ہمارے حکم سے ہدایت کرتے رہے اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے
سورة السَّجْدَة حاشیہ نمبر :37 یعنی بنی اسرائیل کو اس کتاب نے جو کچھ بنایا اور جن مدارج پر ان کو پہنچایا وہ محض ان کے درمیان کتاب کے آ جانے کا کرشمہ نہ تھا گویا یہ کوئی تعویذ ہو جو باندھ کر اس قوم کے گلے میں لٹکا دیا گیا ہو اور اس کے لٹکتے ہی قوم نے بام عروج پر چڑھنا شروع کر دیا ہو بلکہ یہ ساری کرامت اس یقین کی تھی جو وہ اللہ کی آیات پر لائے اور اس صبر اور ثابت قدمی کی تھی جو انہوں نے احکام الہٰی کی پیروی میں دکھائی ۔ خود بنی اسرائیل کے اندر بھی پیشوائی انہی کو نصیب ہوئی جو ان میں سے کتاب اللہ کے سچے مومن تھے اور دنیوی فائدوں اور لذتوں کی طمع میں پھسل جانے والے نہ تھے ۔ انہوں نے جب حق پرستی میں ہر خطرے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہر نقصان اور ہر تکلیف کو بر داشت کیا اور اپنے نفس کی شہوات سے لے کر باہر کے اعدائے دین تک ہر ایک کے خلاف مجاہدہ کا حق ادا کر دیا تب ہی وہ دنیا کے امام بنے اس سے مقصود کفار عرب کو متنبہ کرنا ہے کہ جس طرح خدا کی کتاب کے نزول نے بنی اسرائیل کے اندر قسمتوں کے فیصلے کیے تھے اسی طرح اب اس کتاب کا نزول تمہارے درمیان بھی قسمتوں کا فیصلہ کر دے گا ۔ اب وہی لوگ امام بنیں گے جو اس کو مان کر صبر و ثبات کے ساتھ حق کی پیروی کریں گے اس سے منہ موڑنے والوں کی تقدیر گردش میں آ چکی ہے ۔