Surah

Information

Surah # 33 | Verses: 73 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 90 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَلَوۡ دُخِلَتۡ عَلَيۡهِمۡ مِّنۡ اَقۡطَارِهَا ثُمَّ سُٮِٕلُوا الۡفِتۡنَةَ لَاٰتَوۡهَا وَمَا تَلَبَّثُوۡا بِهَاۤ اِلَّا يَسِيۡرًا‏ ﴿14﴾
اور اگر مدینے کے اطراف سے ان پر ( لشکر ) داخل کئے جاتے پھر ان سے فتنہ طلب کیا جاتا تو یہ ضرور اسے برپا کر دیتے اور نہ لڑتے مگر تھوڑی مدت ۔
و لو دخلت عليهم من اقطارها ثم سىلوا الفتنة لاتوها و ما تلبثوا بها الا يسيرا
And if they had been entered upon from all its [surrounding] regions and fitnah had been demanded of them, they would have done it and not hesitated over it except briefly.
Aur agar madiney kay aitraaf say unn per ( lashker ) dakhil kiye jatay phir unn say fitna talab kiya jata to yeh zaroor issay barpa ker detay aur na lartay magar thori muddat.
اور اگر دشمن مدینے میں چاروں طرف سے آگھسے ، پھر ان سے فساد میں شامل ہونے کو کہا جائے تو یہ اس میں ضرور شامل ہوجائیں گے ، اور ( اس وقت ) گھروں میں تھوڑے ہی ٹھہریں گے ۔ ( ١٥ )
اور اگر ان پر فوجیں مدینہ کے اطراف سے آئیں پھر ان سے کفر چاہتیں تو ضرور ان کا مانگا دے بیٹھتے ( ف۳۹ ) اور اس میں دیر نہ کرتے مگر تھوڑی
اگر شہر کے اطراف سے دشمن گھس آئے ہوتے اور اس وقت انہیں فتنے کی طرف دعوت دی 26 جاتی تو یہ اس میں جا پڑتے اور مشکل ہی سے انہیں شریک فتنہ ہونے میں کوئی تامل ہوتا ۔
اور اگر ان پر مدینہ کے اَطراف و اَکناف سے فوجیں داخل کر دی جاتیں پھر اِن ( نِفاق کا عقیدہ رکھنے والوں ) سے فتنۂ ( کفر و شرک ) کا سوال کیا جاتا تو وہ اس ( مطالبہ ) کو بھی پورا کر دیتے ، اور تھوڑے سے توقّف کے سوا اس میں تاخیر نہ کرتے
سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :26 یعنی اگر شہر میں داخل ہو کر فاتح کفار ان منافقین کو دعوت دیتے کہ آؤ ہمارے ساتھ مل کر مسلمانوں کو ختم کر دو ۔
جہاد سے پیٹھ پھیرنے والوں سے باز پرس ہوگی جو لوگ یہ عذر کرکے جہاد سے بھاگ رہے تھے کہ ہمارے گھر اکیلے پڑے ہیں جن کا بیان اوپر گذرا ۔ ان کی نسبت جناب باری فرماتا ہے کہ اگر ان پر دشمن مدینے کے چو طرف سے اور ہر ہر رخ سے آجائے پھر ان سے کفر میں داخل ہونے کا سوال کیا جائے تو یہ بےتامل کفر کو قبول کرلیں گے لیکن تھوڑے خوف اور خیالی دہشت کی بنا پر ایمان سے دست برداری کررہے ہیں ۔ یہ ان کی مذمت بیان ہوئی ہے ۔ پھر فرماتا ہے یہی تو ہیں جو اس سے پہلے لمبی لمبی ڈینگیں مارتے تھے کہ خواہ کچھ ہی کیوں نہ ہوجائے ہم میدان جنگ سے پیٹھ پھیرنے والے نہیں ۔ کیا یہ نہیں جانتے کہ یہ جو وعدے انہوں نے اللہ تعالیٰ سے کئے تھے اللہ تعالیٰ ان کی باز پرس کرے گا ۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ یہ موت وفوت سے بھاگنا لڑائی سے منہ چھپانا میدان میں پیٹھ دکھانا جان نہیں بچاسکتا بلکہ بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اچانک پکڑ کے جلد آجانے کا باعث ہوجائے اور دنیا کا تھوڑا سا نفع بھی حاصل نہ ہوسکے ۔ حالانکہ دنیا تو آخرت جیسی باقی چیز کے مقابلے پر کل کی کل حقیر اور محض ناچیز ہے ۔ پھر فرمایا کہ بجز اللہ کے کوئی نہ دے سکے نہ دلاسکے نہ مددگاری کرسکے نہ حمایت پر آسکے ۔ اللہ اپنے ارادوں کو پورا کرکے ہی رہتا ہے ۔