Surah

Information

Surah # 33 | Verses: 73 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 90 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
يَحۡسَبُوۡنَ الۡاَحۡزَابَ لَمۡ يَذۡهَبُوۡا‌ ۚ وَاِنۡ يَّاۡتِ الۡاَحۡزَابُ يَوَدُّوۡا لَوۡ اَنَّهُمۡ بَادُوۡنَ فِى الۡاَعۡرَابِ يَسۡـاَ لُوۡنَ عَنۡ اَنۡۢبَآٮِٕكُمۡ‌ ؕ وَلَوۡ كَانُوۡا فِيۡكُمۡ مَّا قٰتَلُوۡۤا اِلَّا قَلِيۡلًا‏ ﴿20﴾
سمجھتے ہیں کہ اب تک لشکر چلے نہیں گئے اور اگر فوجیں آجائیں تو تمنائیں کرتے ہیں کہ کاش! وہ صحرا میں بادیہ نشینوں کے ساتھ ہوتے کہ تمہاری خبریں دریافت کیا کرتے ، اگر وہ تم میں موجود ہوتے ( تو بھی کیا؟ ) نہ لڑتے مگر برائے نام ۔
يحسبون الاحزاب لم يذهبوا و ان يات الاحزاب يودوا لو انهم بادون في الاعراب يسالون عن انباىكم و لو كانوا فيكم ما قتلوا الا قليلا
They think the companies have not [yet] withdrawn. And if the companies should come [again], they would wish they were in the desert among the bedouins, inquiring [from afar] about your news. And if they should be among you, they would not fight except for a little.
Samjhtay hain kay abb tak lashkar chalay aur agar fojen aajayen to tamannayen kertay hain kay kaash! Woh sehra mein badiya nashiniyon kay sath hotay kay tumhari khabren daryaft kiya kertay agar woh tum mein mojood hotay ( to bhi kiya? ) na lartay magar baraye naam.
وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ( دشمنوں کے ) لشکر ابھی گئے نہیں ہیں ۔ اور اگر وہ لشکر ( دوبارہ ) آجائیں تو ان کی خواہش یہ ہوگی کہ وہ دیہات میں جاکر رہیں ( او وہیں بیٹھے ہوئے ) تمہاری خبریں معلوم کرتے رہیں ۔ اور اگر تمہارے درمیان رہے بھی تو لڑائی میں تھوڑا ہی حصہ لیں گے ۔
وہ سمجھ رہے ہیں کہ کافروں کے لشکر ابھی نہ گئے ( ف۵۱ ) اور اگر لشکر دوبارہ آئیں تو ان کی ( ف۵۲ ) خواہش ہوگی کہ کسی طرح گا نؤں میں نکل کر ( ف۵۳ ) تمہاری خبریں پوچھتے ( ف۵٤ ) اور اگر وہ تم میں رہتے جب بھی نہ لڑتے مگر تھوڑے ( ف۵۵ )
یہ سمجھ رہے ہیں کہ حملہ آور گروہ ابھی گئے نہیں ہیں ۔ اور اگر وہ پھر حملہ آور ہو جائیں تو ان کا جی چاہتا ہے کہ اس موقع پر یہ کہیں صحرا میں بدوؤں کے درمیان جا بیٹھیں اور وہیں سے تمہارے حالات پوچھتے رہیں ۔ تاہم اگر یہ تمہارے درمیان رہے بھی تو لڑائی میں کم ہی حصہ لیں گے ۔ ع2
یہ لوگ ( ابھی تک یہ ) گمان کرتے ہیں کہ کافروں کے لشکر ( واپس ) نہیں گئے اور اگر وہ لشکر ( دوبارہ ) آجائیں تو یہ چاہیں گے کہ کاش وہ دیہاتیوں میں جا کر بادیہ نشین ہو جائیں ( اور ) تمہاری خبریں دریافت کرتے رہیں ، اور اگر وہ تمہارے اندر موجود ہوں تو بھی بہت ہی کم لوگوں کے سوا وہ جنگ نہیں کریں گے
ان کی بزدلی اور ڈرپوکی کا یہ عالم ہے کہ اب تک انہیں اس بات کا یقین ہی نہیں ہوا کہ لشکر کفار لوٹ گیا اور خطرہ ہے کہ وہ پھر کہیں آ نہ پڑے ۔ مشرکین کے لشکروں کو دیکھتے ہی چھکے چھوٹ جاتے ہیں اور کہتے ہیں کاش کہ ہم مسلمانوں کے ساتھ اس شہر میں ہی نہ ہوتے بلکہ گنواروں کے ساتھ کسی اجاڑ گاؤں یا کسی دوردراز کے جنگل میں ہوتے کسی آتے جاتے سے پوچھ لیتے کہ کہو بھئی لڑائی کا کیا حشر ہوا ؟ اللہ فرماتا ہے یہ اگر تمہارے ساتھ بھی ہوں تو بیکار ہیں ۔ ان کے دل مردہ ہیں نامردی کے گھن نے انہیں کھوکھلا کر رکھا ہے ۔ یہ کیا لڑیں گے اور کونسی بہادری دکھائیں گے؟