Surah

Information

Surah # 33 | Verses: 73 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 90 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَرَدَّ اللّٰهُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا بِغَيۡظِهِمۡ لَمۡ يَنَالُوۡا خَيۡرًا‌ ؕ وَكَفَى اللّٰهُ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ الۡقِتَالَ‌ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ قَوِيًّا عَزِيۡزًا ۚ‏ ﴿25﴾
اور اللہ تعالٰی نے کافروں کو غصے میں بھرے ہوئے ہی ( نامراد ) لوٹا دیا انہوں نے کوئی فائدہ نہیں پایا اور اس جنگ میں اللہ تعالٰی خود ہی مومنوں کو کافی ہوگیا اللہ تعالٰی بڑی قوتوں والا اور غالب ہے ۔
و رد الله الذين كفروا بغيظهم لم ينالوا خيرا و كفى الله المؤمنين القتال و كان الله قويا عزيزا
And Allah repelled those who disbelieved, in their rage, not having obtained any good. And sufficient was Allah for the believers in battle, and ever is Allah Powerful and Exalted in Might.
Aur Allah Taalaa ney kafiron ko gussay mein bharay huyey hi ( na murad ) lota diya unhon ney koi faeeda nahi paya aur uss jang mein Allah Taalaa khud hi momino ko kafi hogaya Allah Taalaa bara hi qooaton wala aur ghalib hai.
اور جو لوگ کافر تھے ، اللہ نے انہیں ان کے سارے غیظ و غضب کے ساتھ اس طرح پسپا کردیا کہ وہ کوئی فائدہ حاصل نہ کرسکے ۔ اور مومنوں کی طرف سے لڑائی کے لیے اللہ خود کافی ہوگیا ۔ اور اللہ بڑی قوت کا ، بڑے اقتدار کا مالک ہے ۔
اور اللہ نے کافروں کو ( ف٦٤ ) ان کے دلوں کی جلن کے ساتھ پلٹایا کہ کچھ بھلا نہ پایا ( ف٦۵ ) اور اللہ نے مسلمانوں کو لڑائی کی کفایت فرمادی ( ف٦٦ ) اور اللہ زبردست عزت والا ہے ،
اللہ نے کفار کا منہ پھیر دیا ، وہ کوئی فائدہ حاصل کیے بغیر اپنے دل کی جلن لیے یونہی پلٹ گئے ، اور مومنین کی طرف سے اللہ ہی لڑنے کے لیے کافی ہوگیا ، اللہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے ۔
اور اﷲ نے کافروں کو ان کے غصّہ کی جلن کے ساتھ ( مدینہ سے نامراد ) واپس لوٹا دیا کہ وہ کوئی کامیابی نہ پا سکے ، اور اﷲ ایمان والوں کے لئے جنگِ ( احزاب ) میں کافی ہوگیا ، اور اﷲ بڑی قوت والا عزت والا ہے
اللہ عزوجل کفار سے خود نپٹے اللہ تعالیٰ اپنا احسان بیان فرما رہا ہے کہ اس نے طوفان باد وباراں بھیج کر اور اپنے نہ نظر آنے والے لشکر اتار کر کافروں کی کمر توڑی دی اور انہیں سخت مایوسی اور نامرادی کیساتھ محاصرہ ہٹانا پڑا ۔ بلکہ اگر رحمۃ اللعالمین کی امت میں یہ نہ ہوتے تو یہ ہوائیں ان کے ساتھ وہی کرتیں جو عادیوں کے ساتھ اس بےبرکت ہوا نے کیا تھا ۔ چونکہ رب العالمین کا فرمان ہے کہ تو جب تک ان میں ہے اللہ انہیں عام عذاب نہیں کرے گا لہذا انہیں صرف ان کی شرارت کا مزہ چکھا دیا ۔ ان کے مجمع کو منتشر کرکے ان پر سے اپنا عذاب ہٹالیا ۔ چونکہ ان کا یہ اجتماع محض ہوائے نفسانی تھا اس لئے ہوا نے ہی انہیں پراگندہ کردیا جو سوچ سمجھ کر آئے تھے سب خاک میں مل گیا کہاں کی غنیمت ؟ کہاں کی فتح؟ جان کے لالے پڑے گئے اور ہاتھ ملتے دانت پیستے پیچ وتاب کھاتے ذلت و رسوائی کے ساتھ نامرادی اور ناکامی سے واپس ہوئے ۔ دنیا کا خسارہ الگ ہوا اور آخرت کا وبال الگ ۔ کیونکہ جو کوئی شخص کسی کام کا قصد کرتا ہے اور وہ اپنے کام کو عملی صورت بھی دے دے پھر وہ اس میں کامیاب نہ ہو تو گنہگار تو وہ ہو ہی گیا ۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل اور آپ کے دین کو فنا کرنے کی آرزو پھر اہتمام پھر اقدام سب کچھ انہوں نے کر لیا ۔ لیکن قدرت نے دونوں جہان کا بوجھ ان پر لادھ کر انہیں جلے دل سے واپس کیا اللہ تعالیٰ نے خود ہی مومنوں کی طرف سے ان کا مقابلہ کیا ۔ نہ مسلمان ان سے لڑے نہ انہیں ہٹایا ۔ بلکہ مسلمان اپنی جگہ رہے اور وہ بھاگتے رہے ۔ اللہ نے اپنے لشکر کی لاج رکھ لی اور اپنے بندے کی مدد کی اور خود ہی کافی ہوگیا اسی لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس نے اپنے وعدے کو سچا کیا اپنے بندے کی مدد کی اپنے لشکر کی عزت کی تمام دشمنوں سے آپ ہی نمٹ لیا اور سب کو شکست دے دی ۔ اس کے بعد اور کوئی بھی نہیں ( بخاری مسلم ) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احزاب کے موقعہ پر جناب باری تعالیٰ سے جو دعا کی تھی وہ بھی بخاری مسلم میں مروی ہے کہ آپ نے فرمایا دعا ( اللھم منزل الکتاب سرع الحساب اھزم الا حزاب وزلزلھم ) اے اللہ اے کتاب کے اتارنے والے جلد حساب لینے والے ان لشکروں کو شکست دے اور انہیں ہلا ڈال ۔ اس فرمان آیت ( وَكَفَى اللّٰهُ الْمُؤْمِنِيْنَ الْقِتَالَ ۭ وَكَانَ اللّٰهُ قَوِيًّا عَزِيْزًا 25؀ۚ ) 33- الأحزاب:25 ) یعنی اللہ نے مومنوں کی کفایت جنگ سے کردی ۔ اس میں نہایت لطیف بات یہ ہے کہ نہ صرف اس جنگ سے ہی مسلمان چھوٹ گئے بلکہ آئندہ ہمیشہ ہی صحابہ اس سے بچ گئے کہ مشرکین ان پر چڑھ دوڑیں ۔ چنانچہ آپ تاریخ دیکھ لیں جنگ خندق کے بعد کافروں کی ہمت نہیں پڑی کہ وہ مدینے پر یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر کسی جگہ خود چڑھائی کرتے ۔ ان کے منحوس قدموں سے اللہ نے اپنے نبی کے مسکن وآرام گاہ کو محفوظ کرلیا فالحمد للہ ۔ بلکہ برخلاف اس کے مسلمان ان پر چڑھ چڑھ گئے یہاں تک کہ عرب کی سرزمین سے اللہ نے شرک وکفر ختم کردیا ۔ جب اس جنگ سے کافر لوٹے اسی وقت رسول اکرم صلی اللہ علہ وسلم نے بطور پیشن گوئی فرمادیا تھا کہ اس سال کے بعد قریش تم سے جنگ نہیں کریں گے بلکہ تم ان سے جنگ کرو گے چنانچہ یہی ہوا ۔ یہاں تک کہ مکہ فتح ہوگیا ۔ اللہ کی قوت کا مقابلہ بندے کے بس کا نہیں ۔ اللہ کو کوئی مغلوب نہیں کرسکتا ۔ اسی نے اپنی مدد وقوت سے ان بپھرے ہوئے اور بکھرے ہوئے لشکروں کو پسپا کیا ۔ انہیں برائے نام بھی کوئی نفع نہ پہنچا ۔ اس نے اسلام اور اہل اسلام کو غالب کیا اپنا وعدہ سچا کر دکھایا اور اپنے عبد و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد فرمائی ۔ فالحمد للہ ۔