Surah

Information

Surah # 33 | Verses: 73 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 90 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
مَا كَانَ عَلَى النَّبِىِّ مِنۡ حَرَجٍ فِيۡمَا فَرَضَ اللّٰهُ لهٗ ؕ سُنَّةَ اللّٰهِ فِى الَّذِيۡنَ خَلَوۡا مِنۡ قَبۡلُ ؕ وَكَانَ اَمۡرُ اللّٰهِ قَدَرًا مَّقۡدُوۡرَا  ۙ‏ ﴿38﴾
جو چیزیں اللہ تعالٰی نے اپنے نبی کے لئے مقرر کی ہیں ان میں نبی پر کوئی حرج نہیں ( یہی ) اللہ کا دستور ان میں بھی رہا جو پہلے ہوئے اور اللہ تعالٰی کے کام اندازے پر مقرر کئے ہوئے ہیں ۔
ما كان على النبي من حرج فيما فرض الله له سنة الله في الذين خلوا من قبل و كان امر الله قدرا مقدورا
There is not to be upon the Prophet any discomfort concerning that which Allah has imposed upon him. [This is] the established way of Allah with those [prophets] who have passed on before. And ever is the command of Allah a destiny decreed.
Jo cheezen Allah Taalaa ney apnay nabi kay liye muqarrar ki hain unn mein nabi per koi haraj nahi ( yehi ) Allah ka dastoor unn mein bhi raha jo pehlay huyey aur Allah Taalaa kay kaam andazay per muqarrar kiye huyey hain.
نبی کے لیے اس کام میں اعتراض کی کوئی بات نہیں ہوتی جو اللہ نے اس کے لیے طے کردیا ہو ۔ یہی اللہ کی وہ سنت ہے جس پر ان ( انبیاء ) کے معاملے میں بھی عمل ہوتا آیا ہے جو پہلے گذر چکے ہیں ۔ اور اللہ کا فیصلہ نبا تلا مقدر ہوتا ہے ۔
نبی پر کوئی حرج نہیں اس بات میں جو اللہ نے اس کے لیے مقرر فرمائی ( ف۱۰۰ ) اللہ کا دستور چلا آرہا ہے اس میں جو پہلے گزر چکے ( ف۱۰۱ ) اور اللہ کا کام مقرر تقدیر ہے
نبی پر کسی ایسے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے جو اللہ نے اس کے لیے مقرر کر دیا ہو 74 یہی اللہ کی سنت ان سب انبیاء کے معاملہ میں رہی ہے جو پہلے گزر چکے ہیں اور اللہ کا حکم ایک قطعی طے شدہ فیصلہ ہوتا ہے 75
اور نبی ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر اس کام ( کی انجام دہی ) میں کوئی حرج نہیں ہے جو اللہ نے ان کے لئے فرض فرما دیا ہے ، اللہ کا یہی طریقہ و دستور اُن لوگوں میں ( بھی رہا ) ہے جو پہلے گزر چکے ، اور اللہ کا حکم فیصلہ ہے جو پورا ہوچکا
سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :74 ان الفاظ سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ دوسرے مسلمانوں کے لیے تو اس طرح کا نکاح محض مباح ہے مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ ایک فرض تھا جو اللہ نے آپ پر عائد کیا تھا ۔ سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :75 یعنی انبیاء کے لیے ہمیشہ سے یہ ضابطہ مقرر رہا ہے کہ اللہ کی طرف سے جو حکم بھی آئے اس پر عمل کرنا ان کے لیے قضائے مُبْرَم ہے جس سے کوئی مفر ان کے لیے نہیں ہے ۔ جب اللہ تعالیٰ اپنے نبی پر کوئی کام فرض کر دے تو اسے وہ کام کر کے ہی رہنا ہوتا ہے خواہ ساری دنیا اس کی مخالفت پر تل گئی ہو ۔
لے پالک کی بیوی سے متعلق حکم ۔ فرماتا ہے کہ جب اللہ کے نزدیک اپنے لے پالک متبنی کی بیوی سے اس کی طلاق کے بعد نکاح کرنا حلال ہے پھر اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کیا حرج ہے اگلے نبیوں پر جو جو حکم اللہ نازل فرماتے تھے ۔ ان پر عمل کرنے میں ان پر کوئی حرج نہ تھا ۔ اس سے منافقوں کے اس قول کا رد کرنا ہے کہ دیکھو اپنے آزاد کردہ غلام اور لے پالک لڑکے کی بیوی سے نکاح کر لیا ۔ اس اللہ کے مقدر کردہ امور ہو کر ہی رہتے ہیں ، وہ جو چاہتا ہے ہوتا ہے جو نہیں چاہتا نہیں ہوتا ۔